رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ سب ڈویژن کے دبڑ پوٹھا ہائی سکول میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات اور مقامی افراد کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے، کیونکہ گزشتہ 35 برسوں سے اس سکول کا درجہ ہائر سیکنڈری میں نہ بڑھائے جانے پر ان کی شکایات مسلسل نظر انداز کی جا رہی ہیں۔ سکول میں اس وقت 300 سے زائد بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر دیہی علاقوں کے ہیں، اور سکول کے ماتحت تین مڈل سکولز اور چھ سے زائد پرائمری سکول بھی ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق دبڑ پوٹھا ہائی سکول تین پنچایتوں کے سینکڑوں بچوں کو دسویں کے بعد تعلیم فراہم کرنے کیلئے ضروری ہے، کیونکہ ان پنچایتوں میں کوئی بھی ہائر سیکنڈری سکول نہیں ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے دبڑ پوٹھا ہائی سکول کے اپ گریڈ ہونے کی مانگ کی جا رہی ہے، لیکن نہ تو ماضی کی حکومتوں اور نہ ہی موجودہ حکومت نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سکول کا درجہ نہ بڑھائے جانے کے باعث بچے دسویں جماعت کے بعد ہائر سیکنڈری تعلیم کے لئے نوشہرہ جانا پڑتے ہیں، اور اس کے لئے مالی طور پر مستحکم خاندانوں کے بچوں کو ہی اس بات کی سہولت حاصل ہو پاتی ہے کہ وہ دور دراز کے سکولوں میں جا سکیں، جبکہ غریب بچوں کے لئے گاڑیوں کا کرایہ ادا کرنا ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔مقامی افراد نے کہا کہ انہوں نے وزیر تعلیم سکینہ اتو سے متعدد بار اپیل کی ہے کہ دبڑ پوٹھا ہائی سکول کا درجہ جلد بڑھایا جائے تاکہ بچوں کو اپنے علاقے میں ہی دسویں کے بعد تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ ’’یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ ہمارے بچوں کو تعلیم کے لئے دوسرے علاقوں میں جانا پڑتا ہے، اور یہ سب کچھ صرف اس لئے ہو رہا ہے کیونکہ ہمارے سکول کا درجہ نہیں بڑھایا گیا‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ چار برس قبل سکول کی معائنہ ٹیم محکمہ تعلیم کی جانب سے آئی تھی اور اس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ دبڑ پوٹھا ہائی سکول کو اپ گریڈ کر دیا جائے گا، لیکن اس وعدے کے باوجود آج تک کچھ نہیں ہوا۔ مقامی لوگوں کے مطابق، دبڑ پوٹھا ہائی سکول کو اپ گریڈ کر کے ہائر سیکنڈری سکول کا درجہ دینے سے نہ صرف مقامی بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کے مزید مواقع ملیں گے بلکہ پورے علاقے میں تعلیمی سطح میں بھی بہتری آئے گی۔ مقامی لوگوں نے مزید کہا کہ اگر سکول کا درجہ بڑھایا جائے تو یہ علاقے کے تمام بچوں کے لئے ایک بہت بڑی نعمت ہوگی، جو اپنے گاؤں میں ہی تعلیم حاصل کر سکیں گے۔مقامی لوگوں نے وزیر تعلیم سکینہ اتو سے مطالبہ کیا کہ وہ اس اہم مسئلے پر توجہ دیں اور دبڑ پوٹھا ہائی سکول کا درجہ اپ گریڈ کر کے مقامی بچوں کو بہتر تعلیمی مواقع فراہم کریں۔