جموں//نیشنل کانفرنس صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سرحدوں پر جاری تناؤ کشیدگی ، گولہ باری ، فائرنگ اور آرپار قیمتی جانوں کے اتلاف پر گہرے تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرحدوں پر کب تک تنائو، کشیدگی اور خون خرابہ جاری رہے گا؟ کب تک آر پار قیمتی جانوں کا اتلاف ہوتا رہے گا؟ کب تک آپس میں بچھڑے ہوئے عزیز و اقارب ایک دوسرے سے ملنے کا انتظار کریں گے؟۔شیر کشمیر بھون میں پارٹی کارکنوں اور اندروال سے آئے وفود کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے ہند پاک کے درمیان لفظی جنگ اور دوریاں اور رنجشیں جاری رہنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ طریقہ کار دونوں ممالک کے مفاد کے منافی ہے اور ان اقدامات اور کارروائیوں سے تباہی اور بربادی کے سواکچھ حاصل نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا آج تک ہم نے چار جنگیں بھی لڑیں لیکن تباہی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا۔ دونوں ممالک اٹمی طاقتیں بھی ہیں اس لئے ہم بار بار اپیل کرتے آئے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان کے رہنماؤں کو اپنے تمام حل طلب معاملے افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنا چاہئے کیونکہ امن بات چیت ہی مسئلہ کا واحد حل ہے جس کی وکالت نیشنل کانفرنس گذشتہ 70 سالوں سے آیا کرتی ہے ۔ خونی لکیر کھنچنے کی وجہ سے لاتعداد لوگ اپنے عزیز و اقارب سے بچھڑ گئے اور ہزاروں اپنے قریبی رشتہ داروں کو دیکھنے کی آس لئے اس دنیا سے بھی چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ میں ہندوستان اور پاکستان کی قیادت سے پھر ایک بار اپیل کرتا ہوں کہ دونوں ممالک ہٹ دھرمی اور انا کو ترک کرکے غیر مشروط مذاکراتی عمل شروع کرے تاکہ تمام حل طلب معاملات بشمول مسئلہ کشمیر پر بات ہو۔ مرکزی کی غلطیوں ،وعدہ خلافیوں اور بار بار مرکزی قوانین نافذ کرنے سے آج ریاست کے حالات دن بہ دن بدتر ہوتے جارہے ہیں، حالات سدھرنے کی کوئی بھی کرن دکھائی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ ان نے کہا کہ ریاست اس وقت مشکل ترین اور نازک دور سے کزر رہی ہے اور امن و قانون کی حالات دن بد سے بدتر ہورہے ہیں اس گھڑی ہم سب پر یہ ملی ذمہ داری عائد ہوتی کہ ہم جٹ کر ریاست جموں وکشمیر کو تباہی اور بربادی کے ماحول سے بچا سکیں۔