سری نگر//خواتین سے متعلق مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور کام کی جگہ پر خواتین کی جنسی ہراسانی (روک تھام، ممانعت اور ازالہ) ایکٹ، 2013 کی دفعات پر حساسیت پیدا کرنے کے مقصد سے، ’’ خواتین کے مسائل کو حل کرنے اور تفاوتوں کو دور کرنے ‘‘ سے متعلق کے موضوع پر ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈمی اور جموں و کشمیر لیگل سروسز اتھارٹی کے اشتراک سے ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس میں منعقد ہوا۔جسٹس علی محمد ماگرے جج جموںوکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ ، چیئرمین جنڈر سنسیٹائزیشن انٹرنل کمپلینٹس کمیٹی نے ورکشاپ کا اِفتتاح کیا۔ جسٹس ماگرے نے مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے صنف سے متعلق مسائل پر حساسیت اور بیداری کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔ اُنہوں نے ایک مضبوط قوم کی تعمیر کے لئے جنسوں کے درمیان باہمی احترام کی ضرورت پر زور دیا اور ایکٹ کی اہم دفعات پر روشنی ڈالی ۔اُنہوں نے آرگنائزیشن میں خواتین کے لئے ایک محفوظ اور صحت مند ماحول پیدا کرنے کے لئے ورکشاپ کی اہمیت پر زور دیا جس کے نتیجے میں بہتر پیداوار اور مثبت کام کے کلچر کو فروغ ملتا ہے۔سنجے پریہار نے تکنیکی سیشن میں ایک تفصیلی پاور پوائنٹ پرزنٹیشن کے ذریعے صنفی حساسیت کے تصور کے بارے میں وضاحت کی ۔ اُنہوں نے شرکأ کو معاشرے کی طرف سے تفویض کردہ صنفی کردار کے پہلوئوں اور صنفی تعصب کی وجہ سے معاشرے میں پائے جانے والے اِمتیازی سکول کے بارے میں آگاہ کیا۔