سرینگر//خواتین کو بااختیار بنانے اور انہیں انصاف فراہم کرنے کیلئے جہاں آئے روز سرکار کی طرف سے بلند بانگ دعوے کئے جارے ہیں وہیں یہاں سٹیٹ وومز کمیشن میں سربراہ کی کرسی خالی پڑی ہے جبکہ رامباغ سرینگر میں زنانہ پولیس تھانہ میںآئے روز گھریلو تشدد کی شکار خواتین کی طرف سے دائر شکایتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ریاست میں یہی 2ادارے خواتین کے حقوق کی پاسداری کیلئے قائم کئے گئے ہیں تاہم سٹیٹ وومز کمیشن میں سربراہ کی کرسی خالی ہونے کی وجہ سے خواتین کو انصاف نہیں مل پا رہا ہے ۔زنانہ پولیس تھانہ میں تعینات ایک خاتون اہلکار نے بتایا’’گذشتہ ایک سال سے ہمیں ہر روز کم سے کم 20کیس آتے ہیں جن میں خواتین کی طرف سے گھریلو تشدد اور دیگر شکایتیں موصول ہوتی ہیں‘‘۔ سال 2017 میں اس تھانہ میں 33کیس درج ہوئے ہیں جبکہ 2018میں اس میں اضافہ ہوا اور 46کیس درج ہوئے۔ انہوں نے کہا ’’اگر ہم روز کیس درج کریں تو یہ ہزاروں کی تعداد میں ہونگے ،مگر ہم مخالفین میں صلاغ سمجوتہ کراتے ہیں جس کی وجہ سے کیس درج نہیں ہوتے‘‘۔انہوں نے کہا ’’رواں سال میں ابھی تک 19 کیس درج ہوئے ہیں ‘‘۔گذشتہ برس بی جی پی اور پی ڈی پی حکومت کے خاتمے کے بعد سٹیٹ وومز کمیشن میں سربراہ کی کرسی خالی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ کمیشن نے 200کیسوں کو رجسٹر کیا ہے ۔کمیشن کا کوئی دفتر بھی نہیں ہے اور پرانی اسمبلی کمپلیکس میں چنار کے سائے میں اس کا دفتر کام کررہا ہے۔موقر انگریزی روزنامہ گریٹر کشمیر میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق کمیشن میں گذشتہ18برسوں کے دوران خواتین پرتشدد کے 3,141 کیس دائر ہوئے ہیں ۔