خوفزدہ اور تنگ طلب کرنا مقصود: ملک
سرینگر//خواتین کی عزت و ناموس پر حملوں اور انکی چوٹیاں کاٹنے کے مذموم واقعات میں روزافزوں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ ان حملوں کا مقصد کشمیریوں کے دلوں میں خوف پیدا کرکے ا نکی زندگیوں کو مزید تنگ طلب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور فورسز جو پرامن مظاہروں اور مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال میں بہت تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتی ہے اور جو کسی حملے کے وقوع پذیر ہونے سے قبل ہی اس میں شامل لوگوں، انکے مددگاروں اور ان کی تنظیموں کا بھی اعلان کردیتے ہیںنیز جو کمسن بچوں کو پتھر باز قرار دے کر جیلوں کی زینت بنانے میں پھرتی کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں، آج کشمیری خواتین پر ہورہے حملوں پر بے بس اور بے نشان نظر آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی دنوں کے اندر سینکڑوں واقعات ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچیوں کی چوٹیاں کاٹ ڈالی گئیں لیکن ان سبھی واقعات پر پولیس مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیںلیکن اسی ضمن میں جب دلنہ اور بانڈی پورہ میں دو غلط معاملات پیش آئے تو پولیس پھرتی کے ساتھ ان کی تردید کرنے اور مجرمین کے بجائے عام لوگوں کو دھمکانے میں مصروف نظر آئی ۔ یاسین ملک نے کہا کہ خواتین پر حملوں اور انکی چوٹیاں کاٹ ڈالنے والوں کی نشاندہی اور انہیں گرفتار کرنے کے ضمن میں پولیس اور فورسز کی سازشی سستی اور کئی مقامات پر مجرمین کو بھاگ جانے میں پولیسی مدد فراہم کرنے کے واقعات نے اس سارے معاملے کو مزید تشویش ناک بنادیا ہے اور کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ آزادی، انسانیت اور اخلاقیات کے دشمن چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کے اندر خوف کی لہر پیدا کی جائے لیکن ہم ان دشمنوں کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ماضی میں بھی کشمیریوں کو بھوت پریت،نامعلوم بندوق برداروں ،بچوں کو اغوا کرنے کے معاملات اور ایسے ہی دوسرے سازشی کاموں کے ذریعے خوفزدہ کرنے کی کوششیں کی گئیں جنہیں کشمیریوں نے ناکام و نامراد بنادیا اور آج جاری اس نئی سازش اور آفت کو بھی کشمیری اپنے جوش و جذبے اور اتحاد و اتفاق سے ناکام بناکر رکھ دیں گے۔ کشمیریوں سے اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد رہنے اور عقل و فراست کے ساتھ دشمنوں کی ہر چال کو ناکام بنانے کی اپیل کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ ہمیں ہوشیار رہ کر دشمن کا مقابلہ کرنا ہے اور اس کام میں ہماری صفوں کا اتحاد و اتفاق انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ہمیں اعصابی طور پر شکست دینا چاہتا ہے لیکن ہمیں اپنے اعصاب کو پختہ تر کرتے ہوئے اسکی چالوں کو ناکام بنانا ہوگا اور اپنی عزت ماب خواتین کی حفاظت کا بھیڑا اُٹھانا پڑے گا۔ اس ضمن میںہمیں متحد ہوکر علاقائی سطح پر نگرانی رکھتے ہوئے گیسو کاٹنے والے دشمنوں کو منہہ توڑ جواب دینا ہے لیکن یہ کام کرتے ہوئے ہمیں انتہائی ہوشیاری اور تدبر کا بھی مظاہرہ کرنا ہوگا۔یاسین ملک نے کہا کہ کچھ ایام سے خبریں آرہی ہیں کہ بال کاٹنے کے نام پر معصوم شہریوں کو نشانہ بناکر مارا پیٹا گیا ہے جو بہرصورت ایک افسوسناک کام ہے۔ہمیں اپنے محلوں اور علاقوں کے اندر نگرانی کا کام کرنا چاہئے لیکن ساتھ ہی ساتھ مجرموں اور معصوموں کے فرق کو بھی ملحوظ نظر رکھنا پڑے گا اور دیکھنا پڑے گا کہ کوئی معصوم ہمارے کسی عمل کی وجہ سے تکلیف سے دوچار نہ ہو۔
ایجنسیوں کی کارستانی
تحریک مزاحمت
سرینگر // تحریک مزاحمت چیئرمین بلال صدیقی نے خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دن کے اُجالے میں سیاہ کار مجرم گھناونی حرکتوں کا ارتکاب کرکے دہشت پھیلا رہے ہیں اور دوسری طرف پولیس کے اس دعوے میں کوئی دم نہیں کہ مجرموں کا سراغ نہیں مل رہا ہے ۔صدیقی نے چو ٹیاں کاٹنے کے اس قبیح عمل کو ایجنسیوں کی کارستانی قرار دیتے کہا کہ ان جرائم پیشہ افراد کو عوام دشمن حلقوں کی سرپرستی حاصل ہے ۔انھوں نے ریاستی انتظامیہ کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے کہا کہ معصوم جوانوں کو کونے کھدروں سے کھینچ کر سنگ بازی کے الزام میں گرفتار کیا جاتا ہے البتہ پولیس کے اس دعوے کا کوئی اعتبار نہیںکیا جاسکتا کہ مجرموں کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل رہا ہے اور یہ کہ پولیس حالات کا جائزہ لے رہی ہے ۔انھوں نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ کئی ایک جگہوں پر پولیس اور فورسز نے مداخلت کرکے ملزموں کو اپنی تحویل میں لے کر بعد میں انہیں چھوڑ دیا ۔صدیقی نے اسے ایک سنجیدہ معاملہ قرار دیتے ہوئے نئی دہلی کے حکمرانوں اور ان کے مقامی خیرخواہوں کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی صورتحال اس وجہ سے پیدا کی جارہی ہے تاکہ حکام کو ریاست کی مخصوص مسلم اکثریتی تشخص پر تیر و تبر چلانے ،دفعہ 35Aکو ختم کرنے کا موقع ملے اور اس طرح اس کے خلاف عوامی مزاحمت کو ختم کیا جاسکے ۔
انتظامیہ کی غیر سنجیدگی افسوسناک: آغاحسن
سرینگر//وادی کشمیر کے اطراف و اکناف میں صنف نازک کے موتراشی کے پے در پے واقعات پر گہری فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن نے اس پریشان کن صورتحال کو کشمیری قوم کے خلاف ایک منصوبہ بند سازش قرار دیا۔ آغا حسن نے کہا کہ موتراشی کے درجنوں واقعات رونما ہونے اور کئی مقامات پر عوام کے ہاتھوں مشکوک افراد کو دبوچنے کے باوجود ریاستی پولیس ابھی تک اس شرمناک شرانگیزی کے پس پشت ہاتھ کو طشت از بام کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی ہے، جس سے کشمیری خواتین میں عدم تحفظ کا احساس اور بھی شدید ہوچکا ہے۔ اس سنگین معاملے کے تعلق سے ریاستی انتظامیہ کی غیر سنجیدگی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے آغا حسن نے کہا کہ حالات و واقعات کے تناظر میں عوام شک کی انگلیاں ایجنسیوں کی طرف اٹھانے میں حق بجانب ہیں۔ آغا حسن نے عوام کو چوکسی برتنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام از خود اپنے علاقوں میں خواتین کی حفاظت کے تقاضوں کو پورا کریں، اور اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے فہم و فراست کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ’’ نامعلوم ہاتھوں نے ہماری غیرت کو للکارا ہے اسلام میں خواتین کے عزت و آبرو کی حفاظت واجب ترین شرعی فریضہ ہے،اس معاملے میں مصلحت پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ، ہمیں اپنی ماں بہنوں کو اس سنگین صورتحال سے بچانے اور اس سازش کا بھانڈا پھوڑنے کیلئے سنجیدگی اور فہم و فراست کا مظاہرہ کرنا چاہئے‘‘۔
نٹی پورہ ٹریڈرس ایسوسی ایشن سراپا احتجاج
سرینگر// نٹی پورہ میں چوٹی کاٹے جانے کے واقعے پر بالخصوص اور دیگر مقامات پر اسی طرح کے واقعات پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے نٹی پورہ ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر اور کے ٹی ایم ایف لیڈرمعراج الدین خان نے کہاہے کہ اس طرح کے شرمناک واقعات ہمارے سماج کیلئے ناقابل برداشت ہیں اور اس طرح کے واقعات کیخلاف ساری تاجر برادری سراپا احتجاج ہیں۔نٹی پورہ میں پیش آئے واقعے کے بعد ایسوسی ایشن کی ہنگامی میٹنگ سے خطا ب کرتے ہوئے معراج الدین خان نے کہاکہ ہماری عفت مآب مائوں اور بہنوں پر اس طرح کے حملے برداشت نہیں کئے جائیں گے ۔انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا کہ وہ جلد از جلد ایسے شرپسند عناصر کا پتہ لگا کر ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائیں بصورت دیگر تاجروں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوگا اور وہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج شروع کردیں گے۔
ریاستی تشخص کومٹانے کی سازشوں سے عوامی توجہ ہٹانے کااوچھا ہتھکنڈہ
فریڈم پارٹی
سرینگر//فریڈم پارٹی نے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے جمعہ کوکرفیوکے نفاز اور عوامی نقل و حمل پر پابندی عائد کئے جانے کے عمل کو بدنیتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں حکام وادی کی موجودہ گھمبیر صورتحال کے خلاف عوامی ردعمل سے خائف ہے اوراسی وجہ سے ہر اُس عوامی آواز اور احتجاج کوبزور طاقت دبانے کی کوششیں کی جارہی ہیں ،جو عوام کے جذبات کی ترجمانی کا فریضہ انجام دے رہے ہوں ۔فریڈم پارٹی نے ریاست گیر پیمانے پر جرائم پیشہ افراد کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ درپردہ ان عناصر کی پردہ داری کی جارہی ہے اور ان کی خفیہ اعانت کی جارہی ہے ۔پارٹی نے ریاست میںخواتین کی چوٹیاں کاٹنے اور مجرموں کا دن دہاڑے گھروں کے اندر داخل ہونے کی مذموم حرکات پر عوامی ردعمل کو درست اور صحیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان عناصر کی سرکوبی نہ کی گئی تو حالات کچھ اور ہی اختیار کرسکتے ہیں ۔پارٹی نے واضح کیا کہ ایک جانب جہاں قائدین اور مزاحمتی اراکین کے خلاف NIAاور انفورسمنٹ محکمے کی جانب گرفتار کرکے ان کے خلاف مذموم پروپگنڈا کیا جارہا تو دوسری طرف ریاستی عوام کی توجہ 35Aاور ریاستی تشخص کے خلاف کی جارہی سازشوں سے توجہ ہٹانے کی کوششوں کی آڑ میں خواتین پر رکیک حملے کئے جارہے ہیں ۔پارٹی نے اس صورت حال کو سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو اس سلسلے میں بھرپور احتجاج کرنے کا حق ہے ۔ پارٹی نے ڈھلون چرار شریف میں فوجیوں کی جانب سے ہڑبونگ مچانے ،مکانوںکی توڑ پھوڑ اور مکینوں کی مارپیٹ پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نقاب پوش مجرموں کو بچانے کی آڑ میں فوجی کاروائی انتہائی تشویشناک ہے ۔پارٹی نے سانبورہ پلوامہ میں خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے خلاف احتجاج کررہے عوام کے خلاف پولیس کی کاروئی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف چوٹیاں کاٹنے کے الزام میں ملوث مجرموں کو پناہ دی جارہی اور دوسری طرف احتجاج کررہے عوام پر گولی باری کرکے اس بات کا صاف عندیہ دمل رہاہے کہ ان حرکات میں ملوث لوگوں کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے ۔