سرینگر// وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاست کی خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ ریاست میں امن عمل کو فروغ دینے میں اپنا رول ادا کریں ۔ یہاں خواتین ملازمین کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خواتین غیر یقینیت کی صورتحال سے بُری طرح متاثر ہوئی ہیں اور انہیں ریاست میں امن عمل کو دوام بخشنے میں اپنا رول ادا کرنا چاہئیے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خواتین کو پچھلی تین دہائیوں کے مسلسل تشدد دسے کافی مشکلات جھیلنا پڑے ہیں ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ اُن کی حکومت نے ریاست میں سیکورٹی کاروائیوں کو معطل کرنے کی پیروی کی جس کا برملا اعتراف کیا گیا اور اسے عملی جامہ پہنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ تب سے تمام مائیں امن کی زندگی گذار رہی ہیں اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ پورا مہینہ پُر امن طریقے سے گذر جائے گا ۔ وزیر اعلیٰ نے نوجوانوں کو پورے سماج کا ایک اہم اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے نوجوانوں کو جہاں بھی مناسب موقعہ فراہم ہوا انہوں نے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے ٹیلنٹ اور دانشمندانہ صلاحیتوں کو غلط طور سے ضائع نہیں ہونے دیا جانا چاہئیے ۔ انہوں نے خواتین سے اپیل کی کہ وہ اپنے کاندھوں پر یہ ذمہ داری لیں کہ اُن کے بچے ایک صحیح سمت اختیار کر کے سماج اور ریاست کیلئے ایک تعمیری رول ادا کریں وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماؤں کے پیروں کے پاس نوجوانوں کیلئے جنت ہے اور بچوں کو بھی اپنے والدین کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے موثر رول ادا کرنا چاہئیے ۔ اس موقعہ پر وزیر اعلیٰ نے اُن اقدامات کا تفصیل سے ذکر کیا جو ریاست کے خواتین طبقے کی بہبودی کیلئے اٹھائے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اُن کی حکومت کنبوں ، سماج اور ریاست میں خواتین کے مقام کو مستحکم کرنے کیلئے کوششیں جاری رکھے گی ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ نمائیندہ ایوانوں میں خواتین کو ریزرویشن دینے کیلئے اسمبلی اور ساس سے باہر اتفاقِ رائے پیدا کرنے کیلئے کام کرتی رہیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے ریاست کی خواتین کے کئی مسائل حل ہوں گے ۔ اس موقعہ پر وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ پولیس بھرتیوں میں خواتین کے تناسب کو بڑھایا جائے گا تا کہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو خواتین کی سلامتی کے کام پرمامور کیاجا سکے ۔ انہوں نے ڈویژنل کمشنر کشمیر کو ہدایت دی کہ وہ دفاتر میں خواتین ملازمین کیلئے صحت و صفائی کی صورتحال میں بہتری لائیں ۔ محبوبہ مفتی نے دفاتر میں جنڈر سینسٹائیزیشن کمیٹیاں فوری طور سے تشکیل دینے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا خاص خیال رکھا جانا چاہئیے کہ خواتین ملازمین کو اُن کے گھروں کے نزدیک ہی تعینات کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ضلع ہیڈ کوارٹروں پر خواتین کی مخصوص بس سروس شروع کرنے پر بھی غور کیا جائے گا ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سی ایم شکائتی سیل میں عنقریب ہی ایک الگ سے خواتین سیکشن قایم کیا جائے گا تا کہ خواتین کو 24 گھنٹے ہیلپ لائین کی سہولیات دستیاب ہو سکیں ۔ اس سے پہلے کشمیر صوبے کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی مقررین نے وزیر اعلیٰ کی طرف سے کئی تاریخی فیصلے لینے کیلئے اُن کی ستایش کی جن میں جائیداد خریدتے وقت خواتین کو سٹیمپ ڈیوٹی سے مستثنیٰ رکھنا ، جنسی زیادتیوں کے معاملات میں ملوث افراد کو موت کی سزا دلانے ، لاڈلی اور آسرا سکیمیں ، خواتین پولیس سٹیشن قایم کرنے ، لڑکیوں کو مفت تعلیم دینے ، ای ڈی آئی میں ایک خواتین ونگ قایم کرنے ، خواتین کار خانہ داروں کیلئے پانچ فیصد مختص رکھنے ، سکوٹی سکیم ، خواتین خصوصی بس سروس اور دیگر فلاحی اقدامات کیلئے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا ۔ مکانات اور شہری ترقی کی وزیر مملکت آسیہ نقاش ،ارکانِ اسمبلی پریا سیٹھی اور انجم فاضلی ، سیکرٹری دیہی ترقی شیتل نندا ، سیکرٹری لداخ امور ریوا گپتا ، صوبائی کمشنر کشمیر بصیر خان ، وادی کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والی خواتین افسران اور دیگر ملازمین بھی اس موقعہ پر موجود تھیں ۔