رام بن // سرکار کے تمام تر دعوئوں کے بائوجو بھی ضلع رام بن میں محکمہ سیاحت مسلسل سرکاری عدم توجہی کا شکار ہے اور ضلع رام بن سے گذرنے والی جموں سرینگر شاہراہ پر رام بن اور بانہال میں قائم ڈاک بنگلے اور ٹورسٹ کیفٹیریا محکمہ اور حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے خستہ حالی کا شکار ہیں اور رہنے کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے یہ مراکز سیاحوں کیلئے بے کار ثابت ہو رہے ہیں۔ ضلع رام بن میں سیاحت کے شعبے کو بڑھاوا دینے کے سرکاری وعدے اور دعوے اب تک غلط ثابت ہوئے ہیں اور ضلع رام بن کے دور افتادہ علاقوں میں سرسبز اور خوبصورت مقامات کی تعمیر وترقی اور بڑھاوا دینا تو دور کی بات جموں سرینگر شاہراہ پر واقع محکمہ سیاحت کے پرانے اور نامکمل ڈھانچے محکمہ سیاحت کے دعووں کی قلعی کھولتے ہیں۔ 1947 سے پہلے بانہال میں قائم سب سے پرانا ڈاک بنگلہ چند سال پہلے آگ کی ایک واردات میں خاکستر ہوا تھا اور بعد میں ٹینڈروں کے بعد اس کی تعمیر کا کام ہاتھ میں لیا گیا تھا لیکن ہر لحاظ سے مکمل کرنے کے باوجود بھی ڈاک بنگلہ بانہال کا ربن کاٹنے کیلئے پچھلے کئی مہینوں سے کسی وی آئی پی کا انتظار کیا جا رہا ہے اور عام مسافر اور سیاح اس صورتحال سے پریشان اور پشیمان ہوتے رہتے ہیں۔ بانہال ڈاک بنگلہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس قدیم ڈاک بنگلے میں قائد اعظم محمد علی جناح نے 1947 سے پہلے قیام کیا ہے۔ رام بن میں قائم ڈاک بنگلہ رام بن اور شاہراہ کے برلب واقع ٹورسٹ کیفٹریا رام بن کیلئے دوسال پہلے ضلع رام بن کی بورڈ میٹنگوں میں ان کی تجدید و مرمت اور اپ گریڈ کیلئے رقومات کی واگذاری کے دعوے اور اعلانات کئے گئے تھے لیکن دو سال سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باوجود بھی سیاحوں کی سہولیت کیلئے قائم کئے گئے یہ مراکز خستہ حالی اور مشکلات کا شکار ہیں۔ ان ڈاک بنگلوں میں میں ٹہرنے کا کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں اور سیاحوں کا دربدر ہونا فطری بات ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یوں تو ضلع رام بن میں پتنی ٹاپ ، سناسر، بٹوٹ ، گول ، کھڑی ، مہو منگت ، اکڑال پوگل پرستان اور بانہال کے درجنوں سرسبز میدان اور جنگلوں سے گھرے خوبصورت علاقے موجود ہیں اور ان کی طرف توجہ دینا تو دور کی بات شاہراہ پر واقع بانہال اور رام بن میں دہائیوں پہلے قائم کئے گئے سیاحتی مراکز کی طرف اب تک کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ سیاحت کی طرف سے سیاحت کے شعبے میں ضلع رام بن مسلسل نظر انداز اور عدم توجہی کا شکار رہا ہے اور محکمہ سیاحت کے افسران ان مراکز کی تجدید اور مرمت کرنے کے بجائے ان سے ہاتھ کھینچے ہوئے ہیں جس کی مثال شاہراہ پر واقع ٹورسٹ کیفٹیریا رام بن اور ڈاک بنگلہ رام بن اور بانہال کے طور پیش کی جا سکتی ہے۔ ٹورسٹ کیفٹیریا رام بن شاہراہ پر واقع ہے اور کے اس پاس اس کی ملکیت میں کافی اراضی موجود ہے لیکن اب تک اس کی تعمیر و تجدید اور اسے بڑھاوا دینے کیلئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں جس کی اشد ضرورت ہے۔ ٹورسٹ کیفٹیریا رام بن کو اپ گریڈ کرنے اور ڈاک بنگلہ رام بن کی مرمت اور تجدید کیلئے دو سال پہلے ضلع رام بن کی بورڈ میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا تھا کہ اس کی مرمت اور تجدید کی جائے گی لیکن اس ضمن میں اب تک تمام دعوے سراب ہی ثابت ہوئے ہیں۔ ان مرکز میں رات گذارنے کیلئے کمرے موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے سیاحوں اور مسافروں کو محکمہ سیاحت کے ڈاک بنگلوں کے بجائے مارکیٹ کے دیگر ہوٹلوں اور ڈھابوں کا رخ کرنا پڑتا ہے جہاں بہتر سہولیات نہ ہونے کے باوجود بھی مسافروں اور سیاحوں سے منہ مانگی رقم وصول کی جاتی ہے۔ شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال میں ڈاک بنگلہ بانہال چند سال پہلے آگ کی ایک واردات میں جل کر راکھ ہونے کے بعد دوبارہ تعمیر کرکے مکمل بھی کیا گیا ہے اور سنہ 1947 سے پہلے تعمیر کئے گئے ڈاک بنگلہ بانہال کی نئی عمارت اب تک رسم افتتاح کا انتطار کر رہی ہے اور اس کیلئے محکمہ کے متعلقہ ذ مہ داروں کو تین مہینوں سے اب تک فرصت نہیں مل پائی ہے اور سیاح اور مسافر مسلسل مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ضلع رام بن میں سیاحوں کیلئے بنیادی ڈھانچے کی قلت اور خراب حالت کے پیش نظر جموں سرینگر شاہراہ پر روانہ سفر کرنے والے سینکڑوں سیاحوں کے علاوہ درماندہ مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ رام بن اور بانہال میں قائم ٹورسٹ سینٹروں پر ٹہرنے اور کھانے پینے کی سہولیات دستیاب ہیں ہی نہیں اور ان سیاحتی مراکز میں ضروتمند سیاحوں اور مسافروں کا قیام ناممکن بن گیا ہے۔