شوکت حمید
سرینگر//جموں و کشمیر میں ریزرویشن سرٹیفکیٹوں کی اجرائی میں ایک سخت علاقائی تفاوت سامنے آیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے ساتھ یہ ظاہر ہوتا ہے کہ 2025 کے پہلے 9 مہینوں کے دوران جاری کیے گئے تمام سرٹیفکیٹس کا 70 فیصد سے زیادہ جموں کا تھا۔ایوان میں کل رکن اسمبلی سجاد غنی لون کے ایک سوال کے تحریری جواب میں محکمہ سماجی بہبود نے بتایا ہے کہ یکم جنوری سے 30 ستمبر 2025 کے درمیان مرکز کے زیر انتظام علاقے میں کل 2,15,863 زمرہ کے سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے۔ ان میں سے 1,55,072 سرٹیفکیٹ یا 71.8 فیصد جموں میں جاری کیے گئے، جب کہ 60,791 سرٹیفکیٹ، جو 28.2 فیصد بنتے ہیں، کشمیر میں جاری کیے گئے۔ متعلقہ وزیر نے تسلیم کیا کہ کشمیر میں EWS سرٹیفکیٹس کی مستردگی کی سب سے بڑی وجہ اثاثہ جاتی معیار ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان قواعد میں نرمی یا ترمیم کا فی الحال کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔وزیر نے کہاکہ جہاں تک متعلقہ دفعات میں نرمی یا ترمیم کا تعلق ہے، اس وقت ایسا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔حکومت کی جانب سے مقرر کردہ اثاثہ جاتی معیار کے مطابق، وہ خاندان جو پانچ ایکڑ سے زائد زرعی زمین، 1000 مربع فٹ سے بڑی رہائشی فلیٹ، یا میونسپل علاقوں میں 100 مربع گز اور غیر نوٹیفائیڈ علاقوں میں 200 مربع گز سے بڑی رہائشی پلاٹ کے مالک ہوں، وہ اقتصادی طور پر کمزور طبقے (EWS) کے زمرے میں نہیں آتے۔یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوٹی میں ریزرویشن پالیسیوں میں توازن اور شفافیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں، خاص طور پر کشمیر میں مسترد شدہ درخواستوں کی شرح اور EWS سرٹیفکیٹس کے لیے سخت معیار کے حوالے سے۔ اپوزیشن ارکان نے اس معاملے پر مزید بحث اور پالیسی میں نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تمام خطوں کو مساوی مواقع میسر آ سکیں۔محکمہ سماجی بہبودکی وزیرنے مزید کہا کہ 10 دسمبر 2024 کو تشکیل دی گئی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے پہلے ہی ریزرویشن ڈھانچے کی مزید جانچ کے لیے اپنی رپورٹ وزراء کی کونسل کو پیش کر دی ہے۔