زاہد بشیر
گول// گول سب ڈویژن میں خشک موسم کے بیچ پینے کے پانی کی بھی شدید قلت پائی جا رہی ہے۔گزشتہ کئی عرصہ سے جاری خشک موسم کی وجہ سے سب ڈویژں کے سنگلدان ، داڑم ، اندھ ، چھچھواہ علاقوں میں پانی کے چشمے مکمل طور پر سوکھ گئے ہیں ۔لوگوں کے مطابق ان علاقوں میں ریلوے ٹنلوں کی کھدائی کے دوران جہاں پانی کے چشمے سوکھ گئے ہیں وہیں دھان کے کھیتوں میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ان کھیتوں میں مکئی کی کاشت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ ان علاقوں میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے کسی قسم کو ٹھوس اقدامات نہیں اُٹھائے گئے ۔ گول سب ڈویژن کو سیراب کرنے کے لئے بیس سال قبل ایک منصوبہ کے تحت کھیت نہر پر کام شروع کیا گیا تھا جس کی وجہ سے گول کے ساتھ ساتھ دوسرے علاقوں میں بھی پینے کے پانی کے ساتھ ساتھ سینچائی کے لئے پانی کو استعمال لانے کا بھی بھر پور انتظامات ہوتے لیکن بد قسمتی سے کچھ کروڑ روپے خرچ کر کے اس منصوبے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا ہے ۔ محکمہ ایریگریشن کی طرف سے اس کھیت نہر پر تعمیری کام شروع کیا گیاتھا لیکن کام شروع کرنے کے بعد محکمہ کی جانب سے اس منصوبے پرکوئی دھیان نہیں دیا گیا۔سیاسی لیڈران نے بھی کوئی لب کشائی نہیں کی جس وجہ سے اس نہر پر کوئی آگے کے لئے تعمیری کام شروع نہیں کیا گیا ۔ مقامی لوگوں نے بتایا خشک موسم کی وجہ سے جو پانی کے ذرائع تھے وہ بھی سوکھ گئے ہیں اور کئی علاقوں میں چوبیس گھنٹے پانی کی سپلائی ہوا کرتی ہے لیکن کچھ علاقے پانی کی بوند بوند کے لئے ترس رہے ہیں ۔ لوگوں کے مطابق محکمہ کی طرف سے کئی سال قبل لاکھوں روپے کے حوض بھی تعمیر کئے گئے لیکن ان میں آج تک پانی کی سپلائی نہیں دی گئی اور ابھی تک ان سے عوام کو پانی مہیا نہیں کیا گیا ۔ لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ک گول میں پینے کے پانی کے ساتھ ساتھ مال مویشی کے لئے پینے کے پانی کا بندو بست کیا جائے تا کہ عوام کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔