اشرف چراغ
کپوارہ //شمالی ضلع کپوارہ میں مسلسل خشک سالی کی وجہ سے فصلیں تباہ ہوئی ہیں جس کی وجہ سے کسانو ں میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ضلع میں 17ہزار ہیکٹر پردھان کی فصل کاشت کی جاتی ہے جبکہ16ہزار ہیکٹر پر مکی کی فصل تیار کی جاتی ہے جبکہ5ہزار ہیکٹر پر سبزیا ں کی کاشت کی جاتی ہیں ۔ دسمبر2024 سے مارچ2025 تک پورے ضلع میں کوئی برف باری ہوئی نہ ہی بارشیں ہوئیںجس کی و جہ سے رواں سال خشک سالی ہوئی اور ضلع کے کنڈی علاقوں میں رہائش پذیر کسانو ں نے دھان کی پنیری لگانے سے ا نکار کیا ۔جون کے پہلے ہفتے میں جو ں ہی ضلع میں بارش ہوئی تو کسانو ں نے لالچ میں آکر دھان کی پنیری لگائی جو محض ایک ہی مہینے میں تباہ ہوئی کیونکہ زمین کی سینچائی کیلئے پانی کا کوئی انتظام نہیں تھا ۔ ندی نالو ں میں پانی کی سطح بالکل کم ہوئی جبکہ چشمو ں میں پہلے ہی پانی کی کمی پائی جاتی ہے ۔جون سے اب تک ہزارو ں کنال پر مشتمل دھان کی اراضی کے ساتھ ساتھ مکی اور سبزیو ں کی فصلیں سینچائی نہ ہونے کی وجہ سے تباہ ہوگئیں ۔محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ انہو ں نے پہلے ہی کسانو ں کو اپنے مشورو ں سے آگاہ کیا تھا لیکن انہوں نے ان کی رائے کو رائیگاں کیا ۔ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ کئی سال سے محکمہ نے کسان بیمہ سکیم لاگو کی تاکہ نقصانات کے وقت کسانوں کو معاضہ مل جائے لیکن آج تک محض 13ہزار کسانو ں نے ہی کسان بیمہ سکیم کے تحت اپنی رجسٹریشن کرائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ضلع میں ایک لاکھ 18ہزار کسان موجود ہیں جن میں اب تک 13ہزار کسانوں نے کسان بیمہ سکیم کیلئے اپنی رجسٹریشن کرائی ہے اور4ہزار ہیکٹر اراضی کو اس سکیم کے دائرے میں لایا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جمو ں و کشمیر بینک نے کے سی سی کے تحت 30ہزار کسانو ں کی رجسٹریشن تو کی لیکن سکیم کے دائر ے میں نہیں لایا گیا ۔ضلع میں 75ہزار کسانو ں کو پی ایم کسان فنڈ واگزار کیا جاتا ہے ۔مذکورہ عہدیدار کا کہنا ہے کہ فصلیں تباہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ضلع کے ندی نالوں میں غیر قانونی طور معدنیات نکالنے کا سلسلہ جاری ہے اور ان ندی نالوں میں پانی کی سطح اس قدرکم ہوگئی ہے کہ فصلو ں کی بہتر سینچائی نہیں ہوپا رہی ہے ۔انہو ں نے بتایا کہ آبی وسائل سنٹرل گراونڈ واٹر بورڈ نے ایک رپورٹ میں کپوارہ ضلع کے ندی نالو ں سے معدنیات نہ نکالنے کی سفارش کی ہے تاکہ یہا ں کے آبی وسائل بچ جائیں لیکن کپوارہ ضلع میں سب کچھ اس کے بر عکس ہے اور یہا ں کے اہم ندی نالوں سے غیر قانونی طورمعدنیات نکالنے کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے خشک سالی مزید شدت اختیار کر سکتی ہے ۔