سرینگر//وزارت خزانہ کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں جموں کشمیرحکومت کی 27کارپوریشنوں ،پبلک سیکٹراور دیگراداروںکی پیداواری صلاحیتوں کوبڑھاوادینے کیلئے تدابیرپر غور کیاجائے گا۔اس میٹنگ میں ان کارپوریشنوں اور اداروں کی انتظامیہ کے اعلیٰ حاکم شریک ہوں گے ۔وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا ،’’اپنی نوعیت کی اس پہلی میٹنگ میں اُن مسائل اورعوامل پر سوچ بچار کیاجائے گا جن کی وجہ سے یہ بڑے ادارے ناکامی سے دوچار ہوئے۔میٹنگ کے دوران ان اداروں کے اعلیٰ حکام سے انہیں دوبارہ بحال کرنے کیلئے مشورہ لیا جائے گا اور اس کیلئے درکار رقومات پربھی بات ہوگی‘‘۔ اکثرکارپوریشنیں خسارے پر چل رہی ہیں اوروزارت خزانہ کی مالی مددسے کافی وقت سے کام کررہی ہیں۔کئی ایسے ادارے اور کارپوریشنزبھی ہیں جو منافع پر چل رہی ہیں یا جنہیں حکومتی مالی امداد کی ضرورت نہیں پڑتی۔سات ایسے ادارے ہیں جومنافع کمارہے ہیں۔اس کے علاوہ وزارت خزانہ کے افسر کے مطابق ان اداروں کی سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ ان کے مالیاتی اکائونٹس اپ ڈیٹ نہیں کئے گئے ہیں۔حکومت ان میں سرمایہ لگارہی ہے لیکن بیلنس شیٹ میں اسے صحیح طریقے سے درج بھی کرنا ہے۔کارپوریشنزکواپنے بیلنس شیٹ اپڈیٹ کرکے صاف رکھنے ہیں جن سے وہ مستقبل میں مزید کاروباراورسرمایہ کاری کرسکیںگی۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ہارٹی کلچر وزارت نے پہلے ہی فوری طور یہ عمل کرکے ہارٹی کلچر پروڈیوس این مارکیٹنگ پروسیسنگ کارپوریشن کوریاست کا پہلا مالی لحاظ سے مستحکم ادارہ بن گیا۔محکمے نے مارچ 2017تک 77.39کروڑ روپے کی مجموعی مالی امدادکومکمل طورقابل اداحصص میں تبدیل کردیااس کے علاوہ 28.75کروڑ روپے کے سودکوایکوٹی حصص بنادیاگیا۔جموں کشمیرہارٹی کلچر پروڈیوس اینڈ مارکیٹنگ وپروسیسنگ کارپوریشن شفاف بیلنس شیٹ ہونے کی وجہ سے مالیاتی اداروں سے قرضہ حاصل کرسکتی ہے اور اپنے منصوبوں پرخود کی پونجی لگاسکتی ہے۔موجودہ مالی سال سے کارپوریشن دوآبگاہ سوپور کے اپنے ایپل جوس پلانٹ میں جدیدمشینیں لگارہی ہیں اور چودھری گنڈ شوپیان میں ای پی ای ڈی اے کی مالی معاونت سے سی اے اسٹور معہ ایپل ہاوس قائم کررہی ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ وزارت خزانہ نے جموں کشمیر اسٹیٹ فائنانشل کارپوریشن کے اسٹیٹس کو تبدیل کیوں نہیں کیا ہے توانہوں نے کہا کہ اس پر کام ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیراسٹیٹ فائنانشل کارپوریشن کے شیئرزمختلف اداروں کے پاس ہیں۔مثال کے طور SIDBIکے 25فیصد شیئر ہیں اور اب اس ادارے کو مکمل طور حکومتی تحویل میں لینے کیلئے ہم نے متعلقین کو تجاویز پیش کیں ہیں جنہیں انہوں نے قبول کیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایک بار ایسا ہوا تو ہم پھر اسے ایک واضح سمت دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس کارپوریشن میں 150ملازم ہیں جن میں 75چپراسی ہیں۔آج کی میٹنگ میں وزارت خزانہ ان اداروں کی انتظامیہ سے مسائل اور مشکلات جو انہیں درپیش ہیں سے جانکاری حاصل کرے گی اور پھر ان مسائل اور مشکلات کو دور کرنے پر بجٹ 2018-19،جوریاستی اسمبلی میں اگلے برس جنوری کے پہلے ہفتے میں پیش کیا جائے گا، میںتوجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس کے علاوہ وزارت نے دیگر اداروں جن میں اسکول آف ڈیزائن ،کرافٹ ڈیولپمنٹ انسٹیچیوٹ،کارپٹ ڈیولپمنٹ انسٹیچیوٹ،جے اینڈ کے ای ڈی آئی اور دیگر انسٹی چیوٹوں کو بھی مدعو کیا ہے۔ذرائع کے مطابق اس کا مقصد ان اداروں کے مسائل اور ان کے رول کو سمجھنا ہے۔حکومت نے پہلے ہی مختلف کارپوریشنوں کو سیاسی افرادکے چارج میں دیا ہے جووزیروں کے رتبے کے برابر ہیںاور انہیں وائس چیرپرسن کہاجاتا ہے۔