محبت ایک پاک جذبہ ہے ۔راحت ہو سرور ہو یا رنج وغم،نفع ہو یا نقصان، ہر حال میںاپنی خواہش کو ختم کر کے محبوب کی خواہش کے سامنے سر تسلیم خم کر دینے کا نام محبت ہے۔محبت کی مختلف حا لتیں ہو تی ہیں، جیسے اللہ تعالیٰ سے محبت،رسو ل اللہ ﷺ سے محبت،اپنے عزیزوں اور رشتے داروں سے محبت، ماں باپ،بہن بھائی،بیوی بچوں سے محبت، اپنے گھر کاروبار،گائوں،شہر سے محبت،جانوروں سے محبت،دنیا سے محبت،وغیرہ وغیرہ ۔اللہ رب العزت اپنے بندوں سے محبت فر ماتا ہے۔ قر آن مجید میں مختلف انداز میں محبت کا ذکر ہے۔ترجمہ:بے شک اللہ نیکو کا روں سے محبت فر ماتا ہے۔(سورہ البقرہ:۲؍آیت۱۹۵)۔اللہ اپنی تمام مخلوق پر مہر بان ہے ،اس کی صفت رحمٰن ورحیم ہونا ہے۔ اللہ کے نیک بندے بھی اللہ سے محبت کرتے ہیں ۔قرآن کریم میں ہے۔ترجمہ:اور جو لوگ ایمان والے ہیں وہ( ہر ایک سے بڑھ کر) اللہ سے ہی زیادہ محبت کرتے ہیں ۔(سورہ البقرہ ۲؍آیت۱۶۵)۔ لفظ محبت بہت ہی پاک و صاف ہے اور محبت دنیا کاسب سے خوبصورت جذبہ ہے لیکن مطلب پرستوں اور ہوس پرستوں نے اپنی خود غرضی اور ضرورتوں کے تحت اسے گندہ اور بد نام کردیاہے۔ جو لوگ غیر فطری اور ناجائز ونامناسب کام کو بھی محبت کا نام دیتے ہیں،وہ سرا سر غلط ہے۔ محبت کی خوبیوں اورخرابیوں کی بہت تفصیل ہے۔ بعض لوگ محبت کی سب بڑی خر ابی یہ بتا تے ہیں کہ یہ اندھی ہو تی ہے۔حا لا نکہ فلسفی اور محبت کر نے والے محبت کو اند ھی نہیں مانتے ۔بہرحال پاک محبت کا الگ جذ بہ اور اپنا الگ مزا ہے۔ بدقسمتی سے آ ج کا نوجوان ہوس پرستی کو محبت کا نام دے کر اپنی عیاشی اور آواراگی کا دروازہ کھول دیتے ہیں جو کہ اب رُکنے کا نام نہیں لے رہا ۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی VALENTINE DAY ہے جو سرا سر شیطینت ہے۔
14 فر وری کو ویلنٹائن ڈے محبت کا دن نہیں،حقیقت میں محبت کا یوم حیوانیت ہے۔ویلنٹائن ڈے جیسی حیوانیت کے حوالے سے شکر ہے کہ ہمارے مسلم نوجوانوں کے پاس معلو مات کا خزانہ پایا جاتاہے۔ ا س لئے ہم دیکھتے ہیں کہ جہا ں اس کے منانے والے جوش وخروش کا مظاہرہ کر تے ہیں، وہیں اس کی مخا لفت کر نے والے اور اس خباثت سے خود بچنے اور دوسروں کو بچانے والے مسلم نوجوان بھی کچھ کم نہیں۔ بدقسمتی سے جو مسلم نوجوان گمراہی اور لاعلمی میں پڑ کر ویلنٹائن ڈے جیسی بے ہودہ چیز مناتے ہیں، ان سے عرض ہے کہ اگر اس کی کوئی روایت موجود نہ ہوتی تو کیا دنیا میں لوگ اظہا رِ محبت نہ کر تے ۔ یاد رکھئے یہ مغربی تہذیب کی بدبو ہے جسے ایمان سے خالی نوجوان ہی عیاشی کے طور مناتے ہیں یا منا نے کی طاقت رکھتے ہیں۔ایسے لوگ زیا دہ تر امیر گھروں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ایک غریب تو اس دن کے غلاظت آمیز اخراجات برداشتAFFORDبھی نہیں کر سکتا۔ ہما رے مسلم معاشرے میں کیا کوئی محبت نہیں کرتا تھا، یا اب نہیں کرتا جو آج کے مسلم نو جوان کو ویلنٹائن ڈے منا کر مغرب زدہ دنیا محبت کر نا سکھاتی ہے؟آخر کیا وجہ ہے کہ ۴ا؍ فروری کو یکایک تمام ٹی وی شو بے شر می کے ساتھ خرافاتی محبت کی فلمیں دکھاتے ہیں،اس سے بڑھ کر جتنے گانے بجائے جاتے ہیں، سب ہی بے شر می کے ساتھ ابلیسی محبت کا سبق دیتے ہیں، بلکہ لوک کہا نیاں اور ننگی وبے شرم فلمیں محبت بھی اسکرین پر ڈالی جاتی ہیں ۔اس خدا فراموش فضا میں ہما رے بعض نوجوان کیوںفیشن کے طور بے حیائی اوربے شر می کا شکار ہوجاتے ہیں ؟ ؎
عہدنو کے فیشنوں نے سب کے یوں بدلے ہیں رنگ
دیکھ کر ان کی ادائیں، عقل رہ جا تی ہے دنگ
نت نئے اندازمیں یوں محو ہیں پیرو جواں
جس طرح کہ ڈولتی ہے، ڈورسے کٹی پتنگ
گھیر میں شلوار کے کوئی تو لا ئے پورا تھان
آدھ گز کپڑے میں کوئی سُوٹ کو کر ڈالے تنگ
وہ حیا جو کل تلک تھی مشر قی چہرے کا نور
لے اُڑی اس نکہت ِگُل کا یہ تہذیبِ فرنگ
کو ئی پھٹی جینز کو سمجھا ہے ہستی کا عروج
خوا ہش ِعر یاں نے ہے فیشن کا پایا عذ رِ لنگ
میں مخا لف تو نہیں جدت پسندی کا مگر
کھا نہ جائے مشرقی اقدار کو پ پچھمی پلنگ
مختصر اتناکہ سرور،احتمال یہ بھی رہے
تند صحراکے لیے ہو تانہیںہر گز کلنگ
رومن کیتھو لک چرچ تاریخ کے مطابق ویلنٹائن ایک نوجوان پادری تھا،جسے سن270ء میں غلط کردار اوراعمال کی پاداش میں قتل کر دیا گیا تھا۔ کہتے ہیںمارکس آر ے لیئس روم کا باد شاہ تھا، بادشاہ کو اپنی فوج میں اضافے کے لئے فوری طور پر فوجیوں کی ضرورت پڑ گئی ، اس نے ہر ملک میںاپنے نمائندے پھیلا دئے تاکہ وہ اس کے لئے کنوارے نوجوانوں بھر تی کر سکیں۔ رومی فوجی نو جوانوں نے شادیاں کر نا شروع کر دیں۔اطلاع شہنشاہ کو پہنچی تو اس نے شادیوں پر پا بندی نافذ کر دی۔ویلنٹائن پادری نے بادشاہ کے حکم کونا جا ئز قرار دے دیا۔خفیہ شادیاں کرانے لگا۔ یہ بات زیا دہ دیر تک چھپی نہ رہ سکی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔ قید کے دوران نوجوان پادری کو داروغہ کی بیٹی سے تعلقات بڑھ گئے ۔اس کی پاداش(سزا) میں ویلنٹا ئن پادری کا سر قلم کر دیا گیا ۔رومن کیتھو لک چرچ ۱۴ فر وری کو اس کا یومِ شہادت منا تاہے ، تاریخ سے نا واقفیت کی بناپر ہم میں سے بعض لوگ گناہ کا یہ کام کرتے ہیں، عیسائی پادری کے قتل کادن ۱۴؍ فروری کو ’’یومِ محبت‘‘ کے نام پر مناتے ہیں تو منائیں مگر مسلم نوجوانوں کو گمراہ نہیں ہونا چاہیے ۔ اگر ہم کو محبت بانٹنا ہی ہے تو سب انسانوں سے پاک و مطہرمحبت کریں اور ہر دن انسانیت کی خدمت کریں،ویلنٹا ئن پادرسی تو دوسروں کی شادیاں غلط طور طریقوں سے کرواتا تھا، اسلام میں اعلانیہ نکاح اورشادی کرا نا تو ثواب کا کام ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ آج مسلم معاشرے میں جہیز کی لعنت کی وجہ سے کتنی غریب بیٹیاں کنواری سسک رہی ہیںکہ ا ن کے ماں باپ کی نیندیں حرام ہیں۔ آیئے ہم عہد کریں کہ سال میں کم ازکم ایک غریب بیٹی اور بیٹے کی شادی ممکن بنانے میں اپنا اسلامی کردار ادا کریں ( ان شا ء اللہ ) اور ساتھ میں یہ عہد لیں کہ خود بھی بغیر جہیز و دیگربدعات کے نکاح کرکے مسلم معاشرے میں پنپ رہی برائیوں کا سدباب کریں گے۔ ہم اپنے خدا سے بہ ہوش موگوش وعدہ کریں معاشرے میں پھیلی برا ئیوں، بداخلاقیوں اور جنسی بے راہ رویوں کو پُر امن اور موثر طریقے پر روکنے کی کوشش کریں گے اور ہماری صفوں میں ان رذائل کو بڑھا وا دینے کا سبب بننے والوں کی اصلاح وطہارت میں اپنا رول نبھائیں۔ دعاہے کہ اللہ ہم سب کو بے حیائی کے کا موں سے بچنے کی تو فیق عطا فر مائے۔ آ مین ثم آ مین۔
E-mail: [email protected],
Mob.:09279996221