بالا کوٹ//وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے پاکستانی وزیر اعظم سے گولہ باری بند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاہے کہ مذاکرات اور افہام تفہیم کے ذریعہ ریاست کو خون خرابے کے دور اور سرحدوں پر مسلسل فائرنگ کے تبادلے سے باہر نکالا جائے ۔انہوں نے ہندوستان اور پاکستان سے کہا ہے کہ وہ خدا کے لئے جموں وکشمیر کے لوگوں پر ترس کھائیں اور سرحدوں پر گولہ باری کا سلسلہ بند کریں۔ انہوں نے دونوں ملکوں سے کہا کہ وہ مل بیٹھ کر مسئلے حل کریں اور غربت و بے روزگاری کے خلاف مشترکہ طور پر لڑیں۔ انہوںنے ان باتوں کا اظہار اپنے دورہ بالاکوٹ کے دوران بھمبر گلی میں خطاب میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ریاست کے سرحدی علاقوں پونچھ ، آر ایس پورہ ، نوشہرہ، اوڑی اورکرناہ کے لوگوںکو سرحد پار کی شلنگ کا بھاری خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے ۔وزیرا علیٰ نے وزیر اعظم نریندرمودی سے اپیل کی کہ وہ جموں وکشمیر کو خون خرابے کے اس دور سے باہر نکالنے کے لئے پہل کریں تاکہ یہ لوگ پُر امن اور معمول کی زندگی گزار سکیں۔انہوںنے پاکستان کی قیادت سے بھی اپیل کی کہ وہ بھارت کے ساتھ پرامن مذاکرات کی اہمیت کو سمجھیںاور یہ بھی سمجھیں کہ ماضی میں جنگوں سے تباہی اور ہلاکتوں کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔وزیر اعلیٰ نے سرحدوں پر ایک دہائی تک جاری رہنے والے پُر امن ماحول اور افہام و تفہیم کی فضا کی یاد دلائی ۔انہوں نے کہاکہ ریاست میں ملک کے اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے اختراعی اقدامات کی بدولت یہ ماحول پیدا ہوا تھا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اسی طرح وزیر اعظم نریندرمودی نے بھی لاہور کا دورہ کرنے کا بہادر قدم اٹھایا لیکن بدقسمتی سے پٹھان کوٹ جیسے واقعات سے مثبت عمل کھٹائی میں پڑ گیا۔ انہوںنے کہا کہ جب انہوںنے پچھلی مرتبہ وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کی تو انہوں نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ ایک بڑے بھائی کا رول ادا کرکے پاکستان کو پُر امن مذاکراتی عمل کے لئے آمادہ کرکے مشترکہ طور خطے میں غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لئے کام کریں۔محبوبہ مفتی نے وہاں موجود لوگوں کویقین دلایا کہ وہ مسلسل اس بات کی وکالت کرتی رہیں گی کہ سرحدوں پر منافرت کا ماحول ختم ہونا چاہیئے اور دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار حالات پیدا ہونے چاہئیں۔انہوںنے کہا کہ مرحوم مفتی محمد سعید بھی اسی عمل کی پیروی کرتے تھے۔انہوںنے کہا کہ اس عمل سے ریاست کے لوگوں بالخصوص پونچھ کے لوگوں کو ایک بڑی راحت نصیب ہوئی اور انہیں ایک پرامن زندگی کا احسا س ہوا۔وزیر اعلیٰ نے ملک کے بٹوارے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے لوگ کبھی ایسا نہیں چاہتے تھے لیکن بدقسمتی سے انہیں اس کی قیمت چکانا پڑ رہی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کل پیش آئے سرحد پار کی شلنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان پانچ افراد کا کیا قصور تھا جنہیں اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا؟۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جب لوگ دوسری جگہوں پر بہتر سہولیات کا تقاضا کر رہے ہیں ۔ریاست میںسرحدی علاقوںکے لوگ بنکروں کا مطالبہ کر رہے ہیںجو کسی قبر سے کم نہیں ہے ۔کیونکہ ترقی اور افہام وتفہیم کے مراعات بھی ایسے ذریعے ہیں جن سے لوگ ایک بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سرحدی علاقوں کے لوگوں کو ملک کے پہلی سطح کا دفاع قراور دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ریاست اور ملک کی جغرافیائی یکجہتی کو تحفظ دیتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ ان کی حکومت نے سرحدی علاقوں کے لوگوں پرمشتمل آئی آر پی کے دو بٹالین وجود میں لائے۔وزیر اعلیٰ نے لوگوں کو یقین دلا یا کہ ان کی بہبودی کے لئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے جن میں روزگار کے وسائل پیدا کرنا ، طبی سہولیات اور سڑک رابطوں کو مستحکم کرنا بھی شامل ہیں۔اس سے قبل وزیر اعلیٰ نے اس کنبے کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا جس کے پانچ افراد کل سرحد پار کی شلنگ کی وجہ سے جاں بحق ہوئے تھے۔وزیر اعلیٰ نے مارے گئے افراد کے لواحقین کو 25لاکھ روپے کے چیک عطاکئے۔محبوبہ مفتی نے کنبے کی دو بیٹیوں جو کل ہی شلنگ کی وجہ سے زخمی ہوئی تھیں کے تعلیمی اخراجات کو پورا کرنے کے لئے فی کس تین لاکھ روپے کے چیک پیش کئے ۔وزیر اعلیٰ نے ان دو لڑکیوں کے علاج و معالجہ کا خرچہ برداشت کرنے کا بھی اعلان کیا۔ انہو ں نے کہاکہ زخمی بچیوں کی ذمہ داری ان کی ہے اور وہ خود دیکھیںگی کہ ان کو کہاں پڑھاناہے اور کہاں رکھناہے ۔انہوں نے اس کنبے کو سہارا دینے کے لئے مارے گئے شخص کے بھائی کو نوکری دلانے کا بھی یقین دلایا۔ اس دوران وزیر اعلیٰ نے بالا کوٹ علاقے میں 15کمیونٹی بنکرتعمیر کرنے اور علاقے میں مقامی لوگوں کی مدد کے لئے ایک بنکر گاڑی مہیا رکھنے کا بھی اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ نے علاقے میں ایک ٹراما ہسپتال سمیت طبی سہولیات اور سڑک رابطوں کو مستحکم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
محفوظ مقام پر منتقل کیاجائے : مقامی آبادی
بالاکوٹ /جاوید اقبال /وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے دورہ بالاکوٹ کے دوران مقامی لوگوںنے واضح کیاکہ اگر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ بند نہیںہوسکتاتو انہیں پانچ پانچ مرلے زمین کسی محفوظ مقام پر الاٹ کی جائے تاکہ وہ امن سے زندگی بسر کرسکیں ۔ انہوںنے وزیر اعلیٰ سے مخاطب ہوکر کہاکہ فا ئرنگ کے سلسلہ کو بند کروایا جائے تاکہ ان کی جان و مال کی حفاظت ہوسکے ۔ انہو ں نے کہا کہ اگر فا ئرنگ کا سلسلہ بند نہیں ہو پا تا تو انہیں پانچ پا نچ مر لہ کے پلا ٹ کسی محفو ظ جگہ پر دیئے جا ئیں ۔
سرکار مدد کرنے میں ناکام :میاں الطاف
سرینگر //نیشنل کانفرنس سینئر لیڈر اور ایم ایل اے کنگن میاں الطاف احمد نے کہا ہے کہ سرکارپونچھ اور راجوری میں گولہ باری سے متاثر ہونے والے لوگوں کو مدد فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہو گئی ہے۔ میاں الطاف نے کہا کہ بھاری گولہ باری پونچھ اور راجوری علاقوں میں ہو رہی ہے جس سیعام لوگوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے مرکزی اور ریاستی سرکار پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جو وعدے متاثرہ لوگوں کے ساتھ پچھلے دو برسوں سے ہو رہے ہیں کہ انہیں چھپنے کیلئے مورچے فرہم کئے جائیں گے ، اْن کی باز آباد کاری ہو گئی، انہیں زمین فراہم کی جائے گی، لیکن یہ سبھی وعدے زمینی سطح پر کہیں نظر نہیں آرہے ہیں۔میاں الطاف نے مرکزی اور ریاستی سرکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ متاثرہ لوگوں کو امداد فراہم کرنے کیلئے اقدمات کریں تاکہ لوگ امن وسکون سے رہ سکیں۔