قیصر محمود عراقی
حیا ایک ایسا وصف الٰہی ہے جو پاک اور پاکیزہ یعنی ایمان والے لوگوں کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ شرم اور حیا اہل ایمان کا حصہ ہے، ایمان والے وہی ہوتے ہیں جو شرم وحیا کی صفت عالیہ سے مزین ہوتے ہیں۔ اسلام نے اپنے ماننے والے کو شرم وحیا کے زیور سے بڑی عمدگی کے ساتھ آراستہ کیا ہے۔ اسلام نے حیا کو اپنی ہدایات وتعلیمات کوامتیازی و خصوصی وصف قرار دیا ہے۔ ورنہ حیا سے محروم افراد کا دین سے کیا تعلق؟ بے حیا لوگ بظاہر چاہے کتنے ہی دیندار بننے کی کوشش کریں وہ خود کو متقی اور پرہیز گار ظاہر کریں، لیکن اگر وہ حیا سے محروم ہونگے تو ان کا ظاہری تقویٰ اور پرہیزگاری ان کے کسی کام کی نہیں ہوگی۔ حیا کی خصوصیت سے عاری افراد تو ایسے بدقسمت لوگ ہیں جو دین سے محروم ہونگے۔ یہاں اہم نکتہ یہ ہے اگر حیا ہے تو ایمان ہے، یعنی انسان اگر اپنے پاک پردوردگار سے حیا کرتا ہے ، اہل ایمان سے حیا کرتا ہے اور اپنے معاشرے سے حیا کرتا ہے تو وہ بہت سی خرابیوں سے بچ جائےگا، وہ کوئی بھی ایسا خراب یا غلط کام کرتے ہوئے شرمائے گا، جس سے اللہ کی ناراضی کا اندیشہ ہو۔ وہ ایسے کام کرتے ہوئے اپنے ہی جیسے لوگوں سے بھی حیاکریگاکہ ان کی نظر میں اس کا مقام گر جائےگا ،اُسے احساس ہوتاہے کہ حیااور شرم ہی اُسےبُرے اور خراب کاموں کی انجام دہی سے بچا سکتی ہیں۔ ظاہر ہے کہ جس انسان میںشرم ہے تواُس کے اندر ایمان بھی ہوگااور اگر یہ نہیں تو اس کا ایمان خطرے میں پڑ جائےگا۔ گویا اپنے ایمان کو سلامت اور محفوظ رکھنے کیلئے شرم وحیا ضروری ہے۔ ویسے تو عام لوگ نہ جانے کیسی کیسی باتوں پر شرماتے اور حیا کرتے ہیں، کہیں انہیں معاشرے کی شرم ہوتی ہے ،کہیں برادری کا خیال ، کہیں خاندان کی حیا آڑے آجاتی ہے اور کہیں محلے کی، مگربنیادی بات یہ ہے کہ انسان اپنے اس خالق ومالک سے حیا کرے، اس سے شرمائے جس نے اسے پیدا کیااور اس کی دل بستگی کیلئے یہ حسین وجمیل دنیا تخلیق فرمائی اور اس میں انسان کی سہولت اور آسانی کیلئے ہر نعمت مہیا کردی تاکہ انسان اس حسین دنیا میں رہے، اس سے لطف اندوز اور فیضیاب بھی ہوسکے۔ اس حساب سے انسان کو ہر وقت اپنے پیداکرنے والے کا شکریہ ادا کرنا چاہئے، اس کے حضور سجدہ شکر ادا کرنا چاہئے، کیونکہ جب کوئی انسان اپنے ہی جیسے کسی دوسرے انسان یا اپنے مسلمان بھائی کے کام آتاہے ، اس کی مدد کرتا ہے، اس کے لئے سہولت یا آسانی کی راہ ہموار کرتا ہے تو وہ انسان جس کیلئے یہ تعاون کیا گیا ، احسان کرنے والے سے شرماتا ہے، اس کے سامنے حیاکرتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح اس کے احسان کا بدلہ اُتار دے۔ مگر جب خالق کائنات کے احسان کی بات ہو تو اس کا احسان کون اُتار سکتا ہے؟ اس کا احسان اس طرح اتر سکتا ہے کہ اس کا لمحہ لمحہ شکر ادا کیا جائے اور اس کے حضور سر جھکا کر سجدہ شکر ادا کیا جائے، جو انسان اس انداز سے مالک کائنات کا شکر ادا نہیں کرپاتا،اسے اپنے خالق سے شرم آتی ہے، وہ اس کے سامنے حیا محسوس کرتا ہے۔ معلوم ہوا کہ انسان کو اپنے خالق اور مالک سے حیا کرنی چاہئے کیونکہ وہ سب سے بڑا اور سب کا محسن ہے، اس کا تقاضہ یہ ہے کہ ہر معاملے میں اللہ کی رضا کا خیال رکھا جائے اور کوئی بھی کام ایسا نہ کیا جائے جس سے پروردگارعالم کی نافرمانی یا ناراضی کا خطرہ ہو ۔
حیا ایمان کا حصہ ہے اور بے حیائی بدکاری کا ، حیا وشرم جنت کاراستہ ہے اور بے حیائی و بے شرمی دوزخ میں لے جانے کا سبب ہے۔ بے حیائی کس قدر سنگین اور برائی ہے اس کا اندازہ رسول اکرمؐ کی اس حدیث مبارک سے لگایا جاسکتا ہے ، جس میں بتایا گیا ہے کہ بے حیائی کس طرح اچھی چیزوں کو بھی خراب کرسکتی ہے، با حیا اور شرم والے لوگ اپنی اس خوبی کی بناپر جنت میں جائینگے اور بے حیا، بے شرم لوگ اپنی اس خرابی کی بناپر دوزخ کا ایندھن بنیں گے۔ اس کے علاوہ ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ بے حیائی بری خرابی ہے کہ جس چیز میں بھی ہو ، اسے خراب کردیتی ہے، اس کی اپنی خرابی اچھی سے اچھی چیزوں کو بھی عیب دار بنادیتی ہے۔ جو انسان شرم وحیا سے محروم ہے اس کے لئے برائیوں اور خرابیوں کے راستے کھل جاتے ہیںاب جو انسان شرم وحیا سے عاری ہو،اس کے لئے کسی بھی برے اور خراب کام کی انجام دہی میں رکاوٹ باقی نہیں رہتی ۔کیونکہ جب وہ بے حیائی کا مظاہرہ کرتا ہے تو پھر دنیا کا ہر بُرے سے بُرا کام بھی اسے اچھا لگنے لگتا ہے۔ حضوراکرم کا ارشادِ پاک ہے’’جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو ہلاک کرنا چاہتا ہے تو اس سے حیا چھین لیتاہے، جب حیا چھینی جاتی ہے تو وہ بندہ قابل نفرت ہوجاتا ہے، قابل نفرت ہونے کے بعد اس سے امانت چھین لی جاتی ہے، امانت چھن جاتی ہے تو خیانت و بد دیانتی کرنے لگتا ہے جس کے بعد اس سے رحمتِ الٰہی چھین لی جاتی ہے اور وہ قابل ملامت ہوجاتا ہے، جس کے بعد اسلام کا ہار اس کی گردن سے نکل جاتا ہے(ابن ماجہ)۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں شرم وحیا والا بنائے اور بے حیائی وبے شرمی سے ہمیشہ بچائے رکھے۔آمین
رابطہ۔6291697668