یو این آئی
ڈھاکہ// بنگلہ دیش کی حکومت کل سرکاری ملازمتوں میں کوٹے سے متعلق فیصلے کو باضابطہ طور پر قبول کرے گی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق دارالحکومت ڈھاکہ سمیت دیگر شہروں میں دوسرے روز بھی حالات پرسکون رہے مگر ملک میں کرفیو برقرار ہے جب کہ انٹرنیٹ اور ٹیلی کام سروسز بدستور بند ہیں۔ رپورٹ کے مطابق طلبہ نے حسینہ واجد حکومت کو پرتشدد کریک ڈاون پر معافی مانگنے اور یونیورسٹیاں دوبارہ کھولنے سمیت 8 مطالبات پورے کرنے کے لیے 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی ہے ۔ دوسری جانب بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ملک میں پرتشدد واقعات اور حالات خراب کرنے کا الزام اپنے مخالفین پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم کبھی کرفیو نہیں لگانا چاہتے تھے ، ہمیں لوگوں کی حفاظت کے لیے کرفیو لگانے پر مجبور ہونا پڑا، جیسے ہی حالات معمول پر آئیں گے تو کرفیو اٹھا لیا جائیگا۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں ایک ہفتے سے جاری مظاہروں میں 163افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹے پر بھرتی سے متعلق ہائیکورٹ کے حکم پر عمل درآمد روک دیا تھا۔ادھر متحدہ عرب امارت میں اماراتی عدالت نے بنگلہ دیشی حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے پر 57 افراد کے خلاف فرد جرم عائد کرتے ہوئے قید کی سزا کا حکم سنایا۔اماراتی پولیس نے مظاہرے کی اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ پر پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کیا، پولیس نے مظاہرے کے سرکردہ 57 افراد کو فوری گرفتار کرکے ان کا مقدمہ فوری سماعت کی عدالت کے سپرد کردیا۔اماراتی عدالت کی جانب سے ان 3 مرکزی ملزمان کو جن پر بنگلہ دیشی حکومت کے خلاف مظاہرے کی قیادت کرنے اور لوگوں کو حکومت کے جمع کرنے کا جرم ثابت ہونے پر عمر قید جبکہ 53 افراد کو دس برس اور ایک بنگلہ دیشی جو غیرقانونی طور پر امارات میں مقیم تھا کو 11 برس قید کا حکم سنا دیا۔عدالتی احکامات کے مطابق قید کی سزا مکمل کرنے کے بعد تمام افراد کو ملک بدر کرکے ان کے پاس برآمد ہونے والے آلات کو بھی بحق سرکار ضبط کرلیا جائے گا۔