سرینگر// لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے مائسمہ کے نوجوان عاشق حسین پر لگاتار پانچویں پی ایس اے کے نفاذ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ عاشق حسین پچھلے قریب ڈیڑھ برس سے کورٹ بلوال جیل میں مقید ہیں اور فروری ۲۰۱۷ء میںہی ان پر چوتھا پی ایس اے نافذ کیا گیا تھا جسے ابھی چند روز قبل ریاستی ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کے احکامات صادر کئے تھے۔ پولیس نے عدالتی حکم نامے کے بعد انہیں مزید کئی کیسوں میں ڈال کر ان کی اسیری کو طوالت دینے کی سعی کی لیکن عدالت سے ان کیسوں میں بھی ضمانت ملنے کے بعد عاشق حسین پر ایک اور پی ایس اے نافذ کردیا گیا ہے اور یوں ان بچوں کی اسیری کو طول بخشنے کا غیر قانونی کام جاری ہے۔ اسی طرح مذکورہ علاقے کے ایک اور جوان فیصل اسلم خان بھی عرصہ ٔ دراز سے پولیس عتاب کا شکار ہوکر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں اور آج تک اس جونواں کو 13 بار عدالتی ضمانت ملنے کے باوجود رہا نہیں کیا گیا ہے۔ یاسین ملک نے ان جوانوں کے ایام اسیری کو طول بخشنے کیلئے حکمرانوں اور انکی پولیس کے ذریعے کالے قانون پی ایس اے کا غیر قانونی استعمال کرنے کو صریح سرکاری دہشت گردی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ کالے قوانین کا نفاذ کرکے ہزاروںمعصومین کو جیلوں اور پولیس تھانوں میں مقیدرکھنا ہر لحاظ سے غیر جمہوری عمل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔درایں اثناء فرنٹ نے بجبہاڑہ کے علاقے بانڈر پورہ میں کل شام کئی گائوں پر فوجی یلغار جس کے نتیجے میں کئی لوگ شدید زخمی ہوگئے ہیں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی ظلم وجبر شدومد کے ساتھ جاری ہے اور ساتھ ہی فسطائی حکمرانوں کی اس دہشت گردی کی پشت پناہی بھی جاری ہے جس نے اس صورت حال کو مزید ابتر کردیا ہے۔