سرینگر//حریت (ع)کے ترجمان نے سرکردہ مزاحمت پسند محمد افضل گورو کی برسی کے موقعہ پرسوپور سمیت شہر سرینگر کے بیشتر علاقوں میں کرفیو جیسی بندشوں کے نفاذ سے لوگوں کے نقل و حمل کو مسدود کر دینے، کشمیریوں کی سب سے بڑی عبادتگاہ تاریخی جامع مسجد کو لگاتار تیسرے جمعہ اور سال رواں میں چوتھی مرتبہ سیل کرکے مسلمانوںکو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے اور حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کو مسلسل خانہ نظر بند رکھ کر انہیں نماز جمعہ جیسے اہم دینی فریضہ اور منصبی ذمہ داریوں پرقدغن عائد کر نے کی شدید مذمت کی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ پورے کشمیر کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں ہر ایک فرد اپنے آپ کو قیدی اور غیر محفوظ تصور کررہا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ شہیدوں کی برسیوں کے حوالے سے پروگراموںپر طاقت کے بل پر قدغن ہر لحاظ سے استعماری حربے ہیں اور حکمران طبقہ جہاں ایک طرف طاقت اور قوت کے بل پر ایک نہتی قوم کی آواز کو دبانے کی جارحانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے وہیں ان مواقع پر مزاحمتی قیادت کی پر امن سرگرمیوں پر قدغن،انہیں تھانہ وخانہ نظر بند کرنا ، چھاپے، گرفتاریاں، ہراسانیاں،شہر سرینگر کو ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کرکے لوگوں کی معمول کی سرگرمیوں پر پابندی ریاستی حکمرانوںکے معمول کی مشق بن گئی ہے ۔