یواین آئی
تل ابیب// اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی کانگریس کے سامنے ایک تاریخی تقریر میں کہا ہے کہ تل ابیب غزہ کی پٹی کے باشندوں کو بے گھر کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔ اگر حماس ہتھیار ڈال دے تو غزہ جنگ ختم ہو جائے گی۔ نیتن یاھو دورہ امریکہ کے دوران اپنی فوجی کارروائیوں کیلئے واشنگٹن کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔نیتن یاھو نے کہا کہ سات اکتوبر کو حماس کا حملہ 11 ستمبر کے واقعات سے 20 گنا بڑا تھا۔ غزہ کی جنگ حماس کے ہتھیار ڈالنے سے ختم ہو جائے گی۔ ہمیں اپنے اہداف کے حصول کے لیے امریکہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب حماس کے زیر حراست 135 یرغمالیوں کو واپس لایا ہے۔انہوں نے حاضرین کی تالیوں میں مزید کہا کہ میں آپ کو ایک چیز کا یقین دلانے آیا ہوں اور وہ یہ ہے کہ ہم جیتیں گے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ یرغمالیوں کی واپسی کی پرامن کوششیں کامیاب ہوں گی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ تمام یرغمالیوں کی بازیابی تک تل ابیب مطمئن نہیں ہوگا۔ انہوں نے امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مشن کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے ہمیں جلد ہتھیار دئیے جائیں۔رپورٹ کے مطابق غزہ کی المناک انسانی صورتحال کے متعلق انہوں نے کہا کہ غزہ میں بھوک حماس کی طرف سے انسانی امداد کی چوری کی وجہ سے ہے۔ حماس جنگ کے خاتمے کے لیے ہم پر دباؤ ڈالنے کے لیے جھوٹ بول رہی ہے۔ ہم غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کی کوشش نہیں کر رہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں غزہ کو فلسطینی سول انتظامیہ کے زیر انتظام چلنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ غزہ کا انتظام ایسے فلسطینیوں کے زیر انتظام ہونا چاہیے جو اسرائیل کو تباہ نہیں کرنا چاہتے۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اسرائیل کو چاہیے کہ غزہ پر سکیورٹی کنٹرول برقرار رکھے اور جنگ کے اگلے ہی دن عسکریت پسندی کو ختم کر دے۔اسرائیلی وزیر اعظم کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اندرونی دباؤ کا سامنا ہے جس سے غزہ میں قیدیوں کی رہائی ممکن ہو گی۔یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک غیر متوقع حملہ کردیا اور 1194 اسرائلیوں کو ہلاک کردیا تھا۔ اسی دن سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر بمباری شروع کردی اور 27 اکتوبر کو زمینی کارروائی شروع کردی۔ اب تک 39 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔نیتن یاہونے مسجد اقصیٰ کے حوالے سے فوری طور پر وضاحت کی ہے کہ اس کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی ہے بلکہ اس کا پہلے والا سٹیٹس ہی برقرار رہے گا۔ نیتن یاہو کو بدھ کے روز یہ بیان اس وقت دینا پڑا جب اسرائیلی مخلوط کابینہ کے اہم اور انتہا پسند وزیر ایتمار بین گویر نے بیان داغا کہ ‘اب یہودی بھی مسجد اقصیٰ میں عبادت کر سکیں گے۔’اس بیان کے سامنے آنے کے بعد اسرائیل کے ہی ایک اور وزیر نے کہا تھا کہ اس بیان سے ہر طرف آگ لگ سکتی ہے۔ بدھ کے روز ہی اس سے پہلے نیتن یاہو کے اتحادی بین گویر نے بتایا تھا کہ وہ ایک سیاسی عہدے دا ر ہیں۔ سیاسی عہدہ اس بات میں رکاوٹ نہیں پیدا کرتا کہ یہودی ٹیمپل ماؤنٹ میں عبادت کریں۔