سرینگر//مسلم کانفرنس کے سربراہ پروفیسرعبدالغنی بٹ نے کشمیری عوام کے جذبہ مزاحمت کوزندہ قوم کی علامت قراردیتے ہوئے واضح کیا کہ باطل پرحق،ظلم پرانصاف اورغلامی پرآزادی کوبرتری حاصل ہے۔جامع مسجدتارتھ پورہ کپوارہ میں نمازجمعہ کے موقعہ پراجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسرعبدالغنی بٹ نے خطاب کرتے ہوئے دینی تاریخ کے حوالے سے کہا کہ جہاں تاریخی حس بیدار ہو وہاں سنورنے میں دیر نہیں لگتی اور جہاں صورتحال اس کے برعکس ہو، وہاں بگڑنے میں دیر نہیں لگتی ۔ انہوںنے کہاکہ تاریخ کا سبق یہ ہے کہ حس بیدار ہوتوکامرانیاں نصیب ہوتی ہیںاور اگر حِس بیدار نہ ہوتو ناکامیاں گردن گیر ہوجاتی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ تاریخ گزرے کل سے عبارت کوئی کہانی نہیں بلکہ آنیوالے کل کے لئے راستوں کی نشاندہی کا سامان فراہم کرتی ہے ۔ پروفیسر غنی کاکہناتھا کہ اس اعتبار سے ماضی کو مستقبل کیساتھ جوڑا جاسکتاہے ۔انہوںنے کہاکہ شاید یہ صحیح ہو کہ اس جوڑ پر ریاضی کے بندھے تکے اصول صادق نہ آئیں لیکن پھر یہ کہاجاسکتاہے کہ حق کو باطل پر، عدل کو ظلم پر اور آزادی کو غلامی پرتاریخی برتری حاصل ہے ۔ مسلم کانفرنس کے سربراہ نے یہ بات زور دے کرکہی کہ ایک لمحے کی ناعاقبت اندیشی یا غفلت شعاری کسی بھی قوم پر بھاری ثابت ہوسکتی ہے اور منزل تک پہنچنے کا فاصلہ کافی طول پکڑسکتاہے ۔پروفیسر غنی نے کہاکہ کشمیری قوم دہائیوں سے جس صورتحال سے دوچار ہے ، اس کا تقاضاہے کہ ہم ایک متفقہ لائحہ عمل مرتب کرکے ایک حکمت عملی کیساتھ اپنی جدوجہد کو آگے بڑھائیں۔انہوںنے کہاکہ کشمیری عوام کا جذبہ ٔ مزاحمت ایک زندہ قوم کی علامت کی مانند ہے لیکن قیادت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس مظلوم قوم کی جدوجہد کو صحیح سمت میں آگے بڑھانے کا لائحہ عمل مرتب کرے۔ پروفیسر عبدالغنی بٹ نے کہاکہ ہر چیز کو ہوشمندی کیساتھ پیش کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے تاکہ عوام تک صحیح سوچ پہنچ سکے اور وہ جدوجہد کے حوالے سے صحیح اپروچ پر کاربند رہیں۔ انہوںنے کہاکہ بات سوچ سمجھ کی ہوتو صحیح سمت میں قدم اٹھانا ناگزیر بن جاتاہے ۔