کولگام //جنوبی کشمیر میں انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پیر کو حساس ضلع کولگام میں توقع کے مطابق ہی پولنگ ہوئی۔ جہاں دیوسر حلقہ انتخاب میں 3مقامات پر تشدد ہوا تاہم کولگام تشدد سے پاک رہا البتہ یہاں پولنگ نہ ہونے کے برابر رہی۔ اس سے بدترین صورتحال ہوم شالی بگ حلقہ انتخاب میں رہی جہاں کئی مقامات پر تشدد بھی ہوا اور کم سے کم 6نوجوان پیلٹ لگنے سے مضروب ہوئے۔البتہ نور آباد اور دیوسر میں کم ہی سہی لیکن پولنگ ضرور ہوئی اور پولنگ مراکز کے باہر قطاریں بھی دیکھی گئیں۔یہ نمائندہ دن بھر چاروں اسمبلی حلقہ انتخاب میں گھوما،کہیں فضا سنسان تھی ، کہیں اکا دکا ووٹر دیکھا گیا، کہیں پتھرائو ہورہا تھا تو کہیں بھاری پولنگ کے نظارے دیکھے گئے۔ قاضی گنڈ قصبہ میں لوگوں نے کسی قسم کی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا، تاہم کنڈ، دیوسر،والٹینگو نار، پنجنار اور ملحقہ دیہات میں خوب پولنگ ہوئی۔ چوگام، کیلم، لارم گنجی پورہ اور ٹنکی پورہ میں پتھرائو اور شلنگ ہوئی۔بیشتر پولنگ مراکز پر پولنگ ایجنٹ بھی غائب تھے اور درجنوں پولنگ مراکز پر کوی ووٹ بھی نہیں ڈالا گیا تھا۔علاقہ قیموہ میں پولنگ مراکز پر سناٹا چھایا رہا ۔پولنگ مراکز پر صرف سیکورٹی اہلکار اور پولنگ عملہ نظر آیا جبکہ بیشتر پولنگ مراکز پر پولنگ ایجنٹ بھی غائب تھے ۔ یہاں سڑکوں پر فورسز اہلکاروں کے سوا کوئی بھی شخص نظر نہیں آرہا تھا ۔
پوچھ تاچھ کے بعد جونہی فورسز اہلکاروں نے آگے جانے کی اجازت دی تو ہائیر اسکینڈری اسکول میں قائم پولنگ مراکز کا مین گیٹ اندر سے بند رکھا گیا تھا ۔گیٹ کھٹکھٹانے پر فورسز اہلکاروں نے شناخت مانگی تب جا کر گیٹ کھولا گیا ۔اسکول کے صحن میں داخل ہوتے ہی پولنگ عملہ یا تو لیٹا ہوا نظر آیا یا نماز میں مشغول دکھائی دیا ۔ہائیر اسکینڈری سکول میں 12پولنگ مراکز قائم کئے گئے تھے جن میں بوتھ نمبر 60ریڈونی میں دن کے دو بجے تک کوئی بھی ووٹ نہیں پڑا تھا ۔یہی صورتحال بوتھ نمبر69ریڈونی نے بھی کھاتہ نہیں کھولا تھا ۔بوتھ نمبر62قیموہ بی میں سے صفرووٹ پڑا تھا ۔57ریڈونی بی میں صفر،58بوتھ نمبرمیں 1ووٹ ،بوتھ نمبر67قیموہ سی میں صفر،پولنگ مرکز 63قیمو سی میں 3ووٹ ،بوتھ نمبر64قیمو ڈی میں صفر ،بوتھ نمبر 66قیمو ایف میںصفر،61بوتھ نمبرقیمواے میں صفر ،بوتھ نمبر65قیمو ای میں 9ووٹ اوربوتھ نمبر68ہاورہ میں 2ووٹ ڈالے گئے تھے ۔ اس طرح ان پولنگ مراکز پرصرف15ووٹ پڑے تھے ۔ ان 12پولنگ مراکز پر8پولنگ بوتھ ایسے تھے جہاں پولنگ ایجنٹ بھی غائب تھے ،جبکہ 3پولنگ مراکز پر صرف پولنگ ایجنٹوں نے ہی اپنے اپنے ووٹ کا استعمال کیاتھا۔ریڈونی اور کھڈونی گھاٹ اور آرونی میں بالکل ایسی ہی صورتحال تھی۔ کھڈونی میں پولنگ مراکز ایگریکلچر یونیورسٹی کمپلیکس میں رکھے گئے تھے۔کھڈونی میں چار ، کھریون میں ایک، زئی پورہ کے ایک اور زنگل پور میں ایک بوتھ میں کوئی ووٹ نہیں پڑا۔بوگام،یاری پورہ، فرصل، کجر، مشی پورہ، آونیورہ تاریگام،پہلو، کولگام ٹاون،اور ملحقہ دیہات اور قصبوں میں کوئی قطار نہیں تھی اور پولنگ بوتھ خالی تھے۔کجر،فرصل، چوگام، کیموہ اور پانزتھ میں شدید شلنگ اور پیلٹ سے خلیف احمد ساکن منگہال اور وسیم احمد ،زاہد احمد اور شاکر احمد ساکنان کجر فرصل پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے ہیں جن کو علاج معالجہ کے لئے ضلع اسپتال اننت ناگ لایا گیا جہاں سے وسیم احمد اور زاہد احمد کو ایس ایم ایچ ایس سرینگر منتقل کیا گیا ۔پیلٹ دونوں نوجوانوں کے آنکھوں میں پیوست ہوگئے ہیں۔نور آباد کے منزگام،ناسنور، دمحال، کھل احمدآباد، ہچی مرگ ، وٹو ، دینو کنڈی مرگ میں اچھی خاصی پولنگ ہوئی۔تاہم پہلو سے لیکر دمحال تک پولنگ کی گہما گہمی نہیں تھی۔البتہ ژمر وغیرہ علاقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔چند مقامات پر پتھرائو بھی ہوا تاہم تب تک لوگوں نے ووٹ بھی ڈالے تھے۔دیوسر حلقہ کے اوپری علاقوں میں لوگوں نے ووٹ ڈالے۔قاضی گنڈ، چوگام،کنڈ،دیوسر اور دیگر علاقوں میں کم ووٹ ڈالے گئے البتہ کیلم، پانزتھ اور دیگر کئی علاقوں میں اکا دکا پولنگ ہوئی۔