پاکستان کی زبان بدل گئی لیکن زمینی حقائق نہیں، بھارت کے 2ڈرون گرائے گئے
نئی دلی//فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ کشمیر میں مذاکرات ہماری شرائط پر ہوں گے۔سالانہ پریس کانفرنس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جنرل راوت نے افغان طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ اگر افغانستان میں بھارت کے مفادات ہیں تو دیگر ممالک کی طرح بھارت کو بھی طالبان سے مذاکرات کرنے چاہیے اور ہمیں کسی نہ کسی طرح ان مذاکرات کا حصہ بننا چاہیے ، ہم اس مہم سے علیحدہ نہیں ہوسکتے۔جنرل راوت نے تاہم کہا ’’ ہر جگہ کے لئے الگ پالیسی ہوتی ہے اور ہر جگہ ایک ہی پالیسی نہیں چلائی جاسکتی، لہٰذا طالبان سے تو مذاکرات ہوسکتے ہیں لیکن کشمیر میں مذاکرات صرف ہماری شرائط پر ہی ہوں گے۔راوت نے کہا ’’ دہشت اور بات چیت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، اور اسکا اطلاق جموں و کشمیر پر بھی ہوتا ہے‘‘۔ انہوں نے حریت کیساتھ بات چیت کے ضمن میں کہا’’ ہمارا نکتہ نظر بالکل صاف ہے، بندوق چھوڑ دیں،اور مغربی ہمسائیہ کی مدد لینا بند کریں،بات چیت تب ہی ممکن ہوسکتی ہے جب وہ تشدد چھوڑ دیں گے‘‘۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، فورسز صورتحال کو مزید بہتر انداز میں کنٹرول کرنے کی غرض سے بتدریج آگے بڑھ رہی ہے، اس کے لئے سخت گیر اور نرم پالیسی اختیار کی گئی ہے، ایسا ضروری بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ وردی پوش افراد جموں و کشمیر میں امن کو موقعہ فراہم کرنے کیلئے ہے۔انہوں نے مزید کہا’’ اس طرح کا اپروچ آگے بڑھ رہا ہے،ہم وادی میں امن بحال کرنے کیلئے کام کررہے ہیں،ہم کامیاب ہورہے ہیں، اور آگے بڑھ رہے ہیں،بہت سارے لوگ ہماری شرائط پر بات کرنے کیلئے تیار ہیں‘‘۔انہوں نے پوچھا’’ کون اس صورتحال سے متاثر ہورہا ہے،کشمیر کے لوگ تشدد کی وجہ سے متاثر ہورہے ہیں جو انکے اپنے کررہے ہیں،ہم تو صرف امن بحالی کا کردار ادا کررہے ہیں‘‘۔انکا کہنا تھا کہ مختلف صورتحال کیلئے مختلف اپروچ اختیار کیا جاتا ہے،ایسا ضروری نہیں کہ ایک ہی اپروچ ہر ایک صورتحال کیلئے موزون ہوتا ہے،کہیں کوئی پالیسی کسی ایک گروپ کیلئے اچھی رہتی ہے لیکن ایسی پالیسی دوسرے گروپ کیلئے تسلیم کرنے کے لائق نہیں ہوتی، میرے خیال میں یہ ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے۔جنرل راوت کا کہنا تھا کہ فوج نے پاکستان اور چن کیساتھ لگنے والی سرحدوں پر صورتحال بہتر بنائی ہے، اس لئے اس حوالے سے تشویش کی کوئی بات نہیں ہے۔
پاکستان
جنرل بپن راوت نے کہا کہ اقتدار میں تبدیلی کے بعد بھلے ہی پاکستان کی زبان بدل گئی لیکن لائن آف کنٹرول پرزمینی حقیقت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور فوج کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے مورچے پر پوری طرح تیار بیٹھی ہے، ابھی بھی سرحد پر بڑی تعداد میں دہشت گرد دراندازی کی کوششوں میں ہیں اور پاکستانی فوجی انہیں دراندازی کرانے اور واپس لوٹنے کیلئے فائر کوور دیتی رہتی ہے۔جس کی وجہ سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی ہوتی رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فوج ان کی فائرنگ کا جواب دیتی ہے ، جس کے نتیجے میں عام شہری بھی ہلاک ہوتے ہیں۔ فوج کی جوابی کارروائی میں یا تو دہشت گرد مارے جاتے ہیں یا دراندازی کرنے میں ناکام رہنے پر لوٹنے کی کوشش کرتے ہیں یا وہیں چھپ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب فوج ان کی تلاش ڈرون کے ذریعہ کر رہی ہے اور اس دوران ہمارے دو ڈرون گرائے بھی گئے ہیں ، لیکن یہ کوئی تشویش کی بات نہیں ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس کام کیلئے جانے والے جوان اب دشمن کی بارودی سرنگوں کی زد میں آنے سے بچ جاتے ہیں۔