سرینگر // جموں وکشمیر کی سیاسی جماعتوں نے منجملہ طور حدبندی کمیشن کی سفارشات کو یکطرفہ اور تعصب پر مبنی قرار دیتے ہوئے انہیں ناقابل قبول قرار دیا.
اس ضمن میں سیاسی لیڈروں نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجاویز ناقابل قبول ہیں اور انہیں مسترد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے.
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے سفارشات کو مسترد کرتے کہا کہ ناقابل قبول ہیں. کمیشن کی سفارشات منظر عام پر آنے کے فوراً بعد ٹویٹر پر لکھا "حد بندی کمیشن کی سفارشات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔ یہ تعصب پر مبنی ہیں۔ جمہوریت پر یقین رکھنے والوں کے لیے یہ بہت بڑا صدمہ ہے۔"
پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نےبھی سفارشات مسترد کرتے ہوئے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا، "حد بندی کمیشن کے بارے میں میرے خدشات غلط نہیں تھے۔ وہ مردم شماری کو نظر انداز کرکے اور ایک خطے کے لیے 6 اور کشمیر کے لیے صرف ایک نشستیں تجویز کرکے لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔" قابل ذکر بات یہ ہے کہ محبوبہ نے ہفتہ کے روز جموں و کشمیر کے حد بندی کمیشن کو "بی جے پی کا کمیشن" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اس پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔
جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر، سید محمد الطاف بخاری نے بھی حد بندی کمیشن کی حالیہ تجویز کو مردم شماری 2011 کے ساتھ مطابقت نہیں رکھنے والی قرار دیکر انہیں جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیا۔
حد بندی کمیشن کی تجویز پر میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے، پارٹی صدر نے افسوس کا اظہار کیا کہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں عوامی نمائندگی کی خوبیوں اور تقاضوں کو نظرانداز کیا ہے اور اس طرح لوگوں کے خدشات اور خدشات کی تصدیق کی ہے۔
"موجودہ تجویز ملک میں حد بندی کو کنٹرول کرنے والے قوانین کے ذریعہ لازمی عمل اور رہنما خطوط کے بالکل برعکس ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق ضلعی علاقوں اور ان کی متعلقہ آبادی کی تعداد کو مدنظر رکھا جانا تھا جو کہ کسی نامعلوم وجہ سے مذکورہ رپورٹ سے غائب ہے،" انہوں نے مزید کہا، نہ صرف آبادی کے معیار کو نظر انداز کیا گیا ہے بلکہ ایسا لگتا ہے کہ کمیشن نے موجودہ انتظامی اکائیوں کی نمائندگی کی ضروریات کو ختم کر دیا ہے۔
بخاری نے حکومت ہند پر زور دیا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ کمیشن اپنی رپورٹ پر نظرثانی کرے اور میرٹ کو مدنظر رکھے۔
انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن کی رپورٹ موجودہ شکل میں ناقابل قبول ہے اوراپنی پارٹی حکومت ہند سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لے تاکہ کمیشن کی رپورٹ کو حتمی شکل دینے سے قبل لوگوں کے درمیان امتیازی سلوک کے خدشات دور ہوجائیں۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں وکشمیر حد بندی کمیشن کی سفارشات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن کی سفارشات پر بی جے پی کا سیاسی ایجنڈا غالب رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن کی صوبہ جموں کو چھ نشستیں اور کشمیر کے لئے صرف ایک نشست رکھنے کی تجویز سال2011 کی مردم شماری کے مطابق جائز نہیں ہیں۔
موصوف سابق ویزر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز اپنے ٹویٹس میں کیا۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’جموں وکشمیر حد بندی کمیشن کی ڈرافٹ سفارشات نا قابل قبول ہیں نئی سیٹوں کی تقسیم کاری میں جموں کو چھ اور کشمیر کے لئے صرف ایک سیٹ سال2011 کی مردم شماری کے مطابق جائز نہیں ہے‘۔
عمر عبداللہ نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا: ’یہ انتہائی مایوس کن بات ہے کہ کمیشن نے اعداد و شمار کے بجائے بی جے پی کے سیاسی ایجنڈے کو غالب رہنے کی اجازت دی ہے‘۔
ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ’وعدہ کئے گئے سائنسی اپروچ کے برعکس سیاسی اپروچ سے کام لیا گیا ہے