سمت بھارگو
راجوری//ایل او سی کے قریب واقع بلاکوٹ کے سرحدی گاؤں بسونی کی وادیوں سے ایک ایسی کہانی ابھری ہے جو محنت، قربانی اور حوصلے کی زندہ مثال ہے۔ گائوں کے رہائشی کسان کے بیٹے انضمام خان نے نیٹ کے امتحان میں شاندار کامیابی حاصل کر کے پورے جموں و کشمیر کو فخر کا موقع دیا ہے۔ انضمام نے ریزروڈ بیک ورڈ ایریا (RBA) زمرے میں آل انڈیا رینک-02 حاصل کر کے تاریخ رقم کی۔انضمام خان، جو کسان محمد کفیل کے فرزند ہیں، نے اپنی زندگی غربت اور مشکلات میں گزاری۔ ان کے والد کھیتوں میں سخت محنت کر کے بمشکل گھر کا خرچ چلاتے رہے لیکن اپنے بیٹے کی تعلیم کے خواب کو کبھی مرنے نہیں دیا۔ انضمام کی ماں نے بھی معمولی آمدنی میں سے پیسے جوڑ جوڑ کر بیٹے کے تعلیمی سفر میں تعاون کیا۔یہ گاؤں ایل او سی پر واقع ہے، جہاں روزانہ گولیوں کی گونج سنائی دیتی ہے لیکن ان حالات نے انضمام کو توڑنے کے بجائے مضبوط بنایا۔ رات گئے تک ایک پرانی بلب کی مدھم روشنی میں پڑھائی، اور ایک پرانی کتاب کو بار بار دہرانے نے اس کی کامیابی کی بنیاد رکھی۔انضمام کی زندگی میں موڑ اس وقت آیا جب بھارتی فوج کی ایس آف سپیڈ ڈویژن نے اس کی صلاحیت کو پہچانا اور اسے خصوصی رہنمائی فراہم کی۔ اس دوران اسے مفت کوچنگ، موٹیویشنل سیشنز اور جدید سہولیات کے ذریعے اپنی صلاحیت کو نکھارنے کا موقع ملا۔نتائج کے اعلان کے بعد گاؤں بسونی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ رشتہ داروں اور ہمسایوں نے خان خاندان کے گھر کا رخ کیا اور مبارکباد پیش کی۔ انضمام کے والد کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے جو صرف اپنے بیٹے کی کامیابی کے نہیں بلکہ ان ہزاروں خوابوں کی تعبیر تھے جو سرحدی علاقے کے بچوں کے دلوں میں بستے ہیں۔انضمام کی کامیابی کے پیچھے پائن ووڈ اسکول حمیرپور کا کردار بھی کلیدی رہا، جو ایل او سی پر واقع ہو کر بھی جدید تعلیم اور آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے بچوں کو کامیابی کی نئی راہیں دکھا رہا ہے۔یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر محنت، رہنمائی اور حوصلہ ساتھ ہو تو سب سے مشکل حالات میں بھی ستاروں کو چھوا جا سکتا ہے۔