سرینگر//حد بندی کمیشن نے اپنی تجاویز کو حتمی شکل دیتے ہوئے 21مارچ تک عوامی اعتراضات طلب کرلئے ہیں۔تجاویز میں 16نشستیں مخصوص رکھی گئی ہیں جن میں جموں میں 13اور وادی کی 3نشستیں شامل ہیں۔ کمیشن 28 اور29 مارچ کو جموں و کشمیر کا دورہ کرے گا۔حتمی تجاویز میں لوک سبھا کی5نشستوں میں کوئی ریزرویشن نہیں ہے ۔ جموں و کشمیر حد بندی کمیشن نے اپنی تجاویز کو حتمی شکل دی اور انہیں 21 مارچ کی شام 5بجے تک اعتراضات اور تجاویز طلب کرتے ہوئے گزیٹ آف انڈیا اور جموں و کشمیر میں شائع کیا۔کمیشن نے اعلان کیا کہ وہ 28 اور 29 مارچ کو جموں و کشمیر کا دورہ کرے گا۔ کمیشن نے جموں و کشمیر میں لوک سبھا کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ نہیں کیا۔ اس کے علاوہ اس نے شیڈول کاسٹ اور درج فہرست قبائل کے لیے کوئی پارلیمانی حلقہ ریزرو نہیں کیا۔ تاہم، اس نے قانون ساز اسمبلی میں شیڈول کاسٹ کے لیے 7 اور شیڈول ٹرائب کے لیے 9نشستیں مخصوص کیں۔کمیشن کی سربراہی جسٹس (ریٹائرڈ) رنجنا پرکاش ڈیسائی کر رہے ہیں اور اس میں چیف الیکشن کمشنر سشیل چندرا اور ریاستی الیکشن کمشنر کے کے شرما شامل ہیں۔کمیشن نے رپورٹ کے ساتھ نیشنل کانفرنس کے تینوں لوک سبھا ممبران ، ڈاکٹر فاروق عبداللہ، محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی اور بی جے پی ایم پی جوگل کشور شرما کے دستخط شدہ دو مفصل اختلافی نوٹ بھی شامل کئے ہیں۔ یہ سبھی کمیشن کے ایسوسی ایٹ ممبر ہیں۔ وزیر اعظم کے دفتر میں مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ پانچویں ایسوسی ایٹ ممبر ہیں۔جگل کشور کے اختلافی نوٹ باہو، اسمبلی حلقہ کا نام باہو لوچن، جموں ایسٹ کو جموں توی، جموں نارتھ کو مٹھی دومانہ اور درہال کو بدھل کے طور پر، اکھنور حلقہ میں مائرہ منڈاریان اور چوکی چورا کے علاقوں کو کھور کے بجائے گول کے علاوہ شامل کرنے سے متعلق تھا۔ رپورٹ میں اختلافی نوٹ شامل کیا گیا تھا کیونکہ ان تجاویز کو کمیشن نے قبول نہیں کیا ہے۔نیشنل کانفرنس کا مشترکہ اختلافی نوٹ مختلف اسمبلی حلقوں سے متعلق ہے اس کے علاوہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ کے مطابق کمیشن کی تشکیل کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔کمیشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں پارلیمانی نشستوں کی تعداد5 رہے گی۔ کشمیر اور جموں صوبوں میں اب 2 لوک سبھا سیٹیں ہیں جبکہ ایک سیٹ دونوں ڈویژنوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ جموں میں جموں,ریاسی اور ادھم پور،ڈوڈہ حلقے ہیں جبکہ کشمیر میں سرینگربڈگام اور بارہمولہ کپواڑہ ہیں۔ اننت ناگ پونچھ سیٹ دونوں ڈویڑنوں کا حصہ ہے ۔کمیشن نے کہا کہ کوئی پارلیمانی حلقہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لیے مختص نہیں کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں 90نشستوں کی اسمبلی ہوگی اور ان میں سے 7 ایس سی اور 9ایس ٹی کے لیے مخصوص ہوں گے ۔گزیٹ کی کاپیاں چیف الیکٹورل آفیسر، جموں و کشمیر کے تمام اضلاع کے انتخابی عہدیداروں کے پاس حوالہ کے لیے دستیاب ہیں۔ لوگوں کو اعتراضات اور تجاویز سیکریٹری، حد بندی کمیشن، اشوکا ہوٹل، 50.Bنیتی مارگ، چانکیہ پوری، نئی دہلی کو 21 مارچ کی شام 5بجے یا اس سے پہلے دی جا سکتی ہیں۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیشن کی طرف سے 28 اور 29 مارچ کو جموں و کشمیر میں ہونے والے عوامی اجلاس میں ان تجاویز پر غور کیا جائے گا، جس کے مقام اور وقت کو الگ سے مطلع کیا جائے گا۔ درجہ فہرست قبائل کے لیے نو سیٹیں مختص ہیں جن میں راجوری، درہال اور تھانہ منڈی شامل ہیں، ضلع پونچھ میں سرنکوٹ اور مینڈھر اور ضلع ریاسی (جموں خطہ) میں مہور، ضلع بانڈی پورہ میں گریز، گاندربل ضلع میں کنگن اور ضلع اننت ناگ (کشمیر ڈویژن) میں کوکرناگ شامل ہیں۔ شیڈول ٹرائب کے لیے ریزرو تمام 7 سیٹیں جموں خطے میں آتی ہیں جن میں ادھم پور ضلع کے رام نگر، کٹھوعہ جنوبی، ضلع سانبہ میں رام گڑھ؛ جموں ضلع میں بشنا، سچیت گڑھ، مڈھ اور اکھنور شامل ہیں۔اسمبلی سیٹوں کی حد بندی کے عمل کے دوران، صرف بی جے پی اور این سی کو اعتراضات/تجاویز پیش کرنے کا حق تھا کیونکہ دونوں جماعتوں کے جموں و کشمیر میں لوک سبھا کے پانچ ممبران ہیں، جو کمیشن کے ایسوسی ایٹ ممبر تھے۔ تاہم، اب پینل کی جانب سے اپنی تجویز کو پبلک ڈومین میں ڈالنے کے ساتھ، کوئی بھی اعتراضات درج کر سکتے ہیں جنہیں حتمی رپورٹ پیش کرنے سے پہلے کمیشن کو قبول یا مسترد کرنا ہوتا ہے۔کمیشن کی مدت 6 مئی تک ہے اور اس بات کا امکان تھا کہ وہ ٹائم لائن کے اندر حتمی رپورٹ پیش کر سکتا ہے۔پینل 6 مئی 2020 کو ایک سال کی مدت کے ساتھ قائم کیا گیا تھا جس میں 6 مئی 2021 کو مزید ایک سال کی توسیع کی گئی تھی۔ جبکہ اس کی مدت 6 مئی 2022 کو ختم ہونے والی تھی، اسے مکمل کرنے کے لیے دو ماہ کی توسیع دی گئی تھی۔ حد بندی کی مشق مکمل ہونے کے بعد جموں و کشمیر میں اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 83 سے بڑھ کر 90 ہو جائے گی۔