یو این آئی
نئی دہلی// سپریم کورٹ نے جمعرات کو کرناٹک حکومت کے 5فروری کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے ایک گروپ پر الگ الگ فیصلہ سنایا، جس میں پری یونیورسٹی کالجوں میں کلاس رومز کے اندر حجاب پہننے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔یہ فیصلہ جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا پر مشتمل بنچ نے سنایا۔جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کے دوران مختلف خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو چیف جسٹس کے سامنے بھیجا جائے گا، تاکہ سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دی جاسکے۔درخواست گزاروں نے ریاست کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی ہٹانے سے انکار کرنے والے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ہائی کورٹ نے 15 مارچ کے اپنے فیصلے میں حجاب پہننے پر پابندی لگانے والے ریاستی حکومت کے پانچ فروری کے حکم کوبرقرار رکھا تھا۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئیں۔
جسٹس گپتا جو سپریم کورٹ بنچ کی صدارت کر رہے تھے ، نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور (ہائی کورٹ کے ) 15 مارچ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کو خارج کر دیا جبکہ جسٹس دھولیا نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو خارج کردیا اوردرخواست گزاروں کی عرضیوں کو قبول کر لیا۔جسٹس دھولیا نے کہا، ‘‘یہ (حجاب پہننا) انتخاب کا معاملہ ہے ، نہ زیادہ اور نہ ہی کم۔’’سپریم کورٹ کے الگ الگ فیصلے کی وجہ سے ، ریاستی حکومت کا 5 فروری کا وہ حکم نافذ رہے گا، جس میں کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی لگائی گئی تھی۔سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر 10 دن کی سماعت مکمل ہونے کے بعد 22 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔بنچ کے سامنے سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کرناٹک حکومت کی نمائندگی کی، جبکہ درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل، دشینت دوے ، دیو دت کامت، سلمان خورشید، حذیفہ احمدی، سنجے ہیگڑے ، راجیو دھون وغیرہ نے دلائل پیش کئے ۔