عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//رواں ماہ 5اگست کوکولگام حملے میں ملوث عسکریت پسندوں کو تلاش کرنے کیلئے فوج، پولیس اور فورسز نے مشترکہ طور پر ’’کومبنگ سرویلنس آپریشن‘‘ شروع کردیا ہے ۔ اس آپریشن کے تحت بڑے پیمانے پر جنوبی کشمیر کے جنگلات کو کھنگالا جارہا ہے تاکہ اس حملے میں جس میں تین فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے ملوث ملی ٹنٹوں کو پکڑا یاہلاک کیا جاسکے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ فوج کے شبہ ہے کہ جنگجو پیر پہنچال کے جنگلات کے ذریعے فرار ہوئے ہیں ۔سیکورٹی حکام کے مطابق اس سال راجوری اور پونچھ میں ہونے والے حملوں کے پیچھے اسی گروپ کا ہاتھ تھا۔سیکورٹی فورس کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ جنوبی کشمیر میں کومبنگ آپریشنز جاری ہیں اور کواڈ کاپٹروں کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ حملہ کرنے والوں کا پتہ لگایا جا سکے۔سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ ہمارا اندازہ یہ ہے کہ یہ گروپ اب بھی جنوبی کشمیر میں ہے اور پیر پنجال پہاڑی سلسلے کے دوسری طرف نہیں گیا ہے۔
ہم گروپ کے پار ہونے سے پہلے ان کے ساتھ رابطے کی امید کر رہے ہیں۔ اگر وہ پار کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو وہ ایک اور توسیع شدہ مدت کے لیے نیچے پڑے رہیں گے‘‘۔انہوں نے بتایا کہ رواں بر س اپریل میں پونچھ میں مجموعی طور پر پانچ فوجی مارے گئے تھے اور مئی میں راجوری کے بھٹہ دوڑیاںمیں ایک حملے میں مزید پانچ کی جانیں گئیں۔سال کے شروع میں راجوری-پونچھ میں ہونے والے حملوں اور حال ہی میں کولگام میں ہونے والے حملوں میں حیرت انگیز مماثلت ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ چھ سے آٹھ ملی ٹنٹوں کا ایک گروپ ہے جو پیر پنجال پہاڑی سلسلے کے دونوں جانب کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب کہ زیادہ تر گروپ اعلیٰ تربیت یافتہ غیر ملکی جنگجوئوں پر مشتمل ہے، انہیں دو سے تین مقامی سپورٹ کر رہے ہیں۔ان کا طریقہ کار یہ ہے کہ ایک بار جب وہ حملہ کر دیتے ہیں، تو گروپ صرف ایک مخصوص مدت کے لئے ہائبرنیشن پر واپس چلا جاتا ہے۔یہ گروپ جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ لشکر طیبہ اور جیش محمد کے ملی ٹنٹوں کا مشترکہ گروپ ہے، اب تک فون جیسے مواصلاتی آلات کے استعمال سے گریز کرتے ہوئے راڈار کے نیچے رہنے میں کامیاب رہا ہے۔وہ فون سے سختی سے گریز کر رہے ہیں، وہ گائوں نہیں جاتے، وہ مقامی تنازعات میں مداخلت نہیں کر رہے ہیں ۔ یہ انسانی ذہانت کے امکانات کے ساتھ ساتھ تکنیکی نگرانی کو بھی محدود کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ گروپ کے لیے لاجسٹک اوور گراؤنڈ ورکرز کے ایک وقف اور بھروسہ مند نیٹ ورک کے ذریعے فراہم کیا گیا ہے۔سینئر افسر نے مزید کہا کہ کولگام آپریشن ’’ملی ٹنٹ گروپ کے ڈیجیٹل فوٹ پرنٹ‘‘پر مبنی تھا جو کچھ دیر پہلے اٹھایا گیا تھا۔چونکہ یہ علاقہ جنگل کے اندر گہرا ہے، اس لئے ایک چھوٹی ٹیم کے ساتھ ایک مواصلاتی مرکز قائم کیا گیا تھا جب کہ بڑی ٹیم جنگجوئوںکی تلاش کیلئے باہر نکلی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میںجلدہی کوئی کامیابی ملنے کی امید ہے تاہم آپریشن جاری رہے گاجب تک نہ کوئی نتیجہ نکلے۔