سرینگر//نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ عبدالرحیم راتھر نے جموں وکشمیر بنک کو پبلک سیکٹر دائرے میں لانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ گورنر کا فیصلہ کو سمجھ پانا مشکل ہے۔عبدالرحیم راتھر نے کہاکہ جموں وکشمیر بینک جیسے مؤثر، قابل اعتبار، منافع بخش اور پنپنے والے ادارے کو پبلک سیکٹر کے دائرے میں لانا انتہائی حیران کن اور تشویشناک امر ہے۔ انہوں نے کہاکہ1938میں شروعات سے ہی جموں وکشمیر بینک ریاست کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں ایک اہم شریک رہاہے۔ اس کے علاوہ اس ادارے کا روزگار کی پیدار میں براہ راست یا بالواسطہ رول بہت ہی قابل تعریف ہے۔ بینک اپنی خدمات میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتا آیا ہے۔ اس حقیقت کو بینک انڈسٹری سے تعلق رکھنے والوں نے آج تک ہمیشہ تسلیم کیا ہے۔ بہتر کاروبار، کارکردگی اور متحرک انتظامیہ کیلئے ریاست کی ہر ایک حکومت نے کھلے دل کیساتھ بینک کو مکمل اشتراک اور حمایت دی ۔اس طرح کی پالیسیوں کا ثمرہ زمینی سطح پر ہر کسی کو دیکھنے کو ملا۔ جے کے بینک کی جامع اور مسابقتی کارکردگی دیگر تجارتی بینکوں اور مالیاتی اداروں کے مقابلے ریاستی معیشت میں جموں وکشمیر بینک کے مجموعی کردار اور گنجائش کی نشاندہی کرتی ہے۔ گذشتہ4سے 5دہائیوں کے ایس ایل بی سی اعداد شمار اس بات کی توثیق اور تصدیق کرتے ہیں۔ راتھر نے کہاکہ یہ بھی دیکھا جانا چاہئے کہ مجموعی قرضوں کی فراہمی میں دیگر 50بینکوں اور مالیاتی اداروں کے 35فیصد کے مقابلے جموں وکشمیر بینک نے 65فیصد تعاون دیا ہے۔ جے کے بینک بلا شبہ ریاست میں آبادی کے تمام حصوں کے لئے تجارتی ریزاٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس نے خاص طور پر غریب دستکاروں، صنعت کاروں اور کسانوں کا ہاتھ تھامنے میں مثالی کام انجام دیاہے۔ اس کے علاوہ بینک نے ملک کے دیگر حصوں میں بھی اپنی شاخوں کا جال بچھایا ہے اور ان کی کارکردگی کے بارے میں ان کے متعلقین سراہنا کرتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے اس مؤقر ادارے کو پبلک سیکٹر کے دائرے میں لانے کا فیصلہ کرتے وقت بینک کی اعلیٰ خدمات اور اعلیٰ کردار کو نظرانداز کیا گیا۔ایک ایسا فیصلہ ، جس کے بارے میں مجھے یقین ہے، بینک کے روز مرہ کے کام پر بہت ہی زیادہ اثر انداز ہوگا جو اس اعلیٰ ادارے کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا۔ ریاست کی دیگر پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگس اس کا برملا ثبوت ہے۔عبدالرحیم راتھر نے ریاست کے گورنر ستہہ پال ملک سے درخواست کی کہ وہ بیان کئے گئے حقائق کو سراہیں اور ان کو ملحوظ نظر رکھ کر اپنا فیصلہ واپس لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ جموں و بینک ریاست کی بہتری کیلئے اپنا کام آسانی سے جاری رکھ سکے۔