سرینگر//بھارت کے آرمی چیف جنرل بپن راوت کے کشمیر سے متعلق دئے گئے حالیہ بیان کو تضادات کا مجموعہ اور غیر منطقی قرار دیتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا کہ کشمیریوں کے نام دھمکی آمیز بیانات جاری کرنے سے قبل جنرل راوت کو بنیادی تاریخ حقائق سے روشناس ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ ایک قوم و ملت کہ جس نے غیر ملکی تسلط سے آزادی حاصل کرنے کا عزم بالجزم کرلیا ہو اُسے دھمکیوں اور دھونس سے دبانا ممکن نہیں ہوا کرتا ہے۔یاسین ملک نے کہاکہ جلد یا بدیر بھارت کو جموں کشمیر پر سے اپنا غیر قانونی تسلط ختم کرکے اِسے آزاد چھوڑنا پڑے گا کیونکہ آخری فتح سچائی کی ہوا کرتی ہے فوجی طاقت کی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگرآرمی چیف کے آزادی سے متعلق بیان میں کچھ بھی حقیقت ہوتی تو آج بھی نصف سے زائد دنیا بشمول خود بھارت بیرونی تسلط کے نیچے غلامی پر مجبور ہوتا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی جنرل اپنے بیان میں فوجی طاقت کا نشہ ظاہر کرتے ہوئے ٹرین ، فروٹ اور سیاحت کی باتیں فرماکر کشمیریوں کو بھارت کی طاقت کے سامنے سرنگوں ہوجانے کا مشورہ دے رہے ہیں لیکن ایسا کرتے ہوئے موصوف اس بات کو فراموش کئے دیتے ہیں کہ ان سے قبل بھی کئی جنرل آئے اور گئے ہیں جنہوں نے کشمیریوں کے خلاف طاقت کا بے تحاشہ استعمال بھی کیا اور ساتھ ساتھ بڑی جمہوریت کے نام پر پرفریب سیاست اور سفارت کاری بھی کی لیکن کشمیریوں کو زیر کرنے کی ان کی چہیتی سوچ کبھی حقیقت کا سورج نہیں دیکھ پائی۔ جے کے ایل ایف چیئرمین نے کہا کہ جنرل بپن راوت کیلئے ہمارا جواب وہی ہے جو گاندھی جی نے برطانوی سفیر کو دیا تھا جس نے گاندھی جی سے کہا تھا کہ وہ کیونکر برطانوی طاقت کے خلاف لڑ سکتے ہیںاور کیسے برطانوی طاقت کے بغیر آزاد بھارت معاشی طور پر قائم رہ پائے گا۔ گاندھی نے سفیر کو جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک غریب اور نکمی آزاد ریاست اور خودمختار حکمرانی کو ایک لائق ،طاقتور اور مال دار غلامی پر ترجیح دیں گے۔ یاسین ملک نے کہا کہ کشمیریوں نے ناجائز اور غیر قانونی تسلط سے خلاصی اور آزادی پانے کی ٹھان رکھی ہے اور ہمارا وعدہ ہے کہ ہم جیت جائیںیا مر سکتے ہیںلیکن کبھی بھی بھارتی طاقت کے سامنے سرنگوں نہیں ہوںگے۔