نئی دہلی// کانگریس نے اشیا اور خدمات ٹیکس(جی ایس ٹی ) سے متعلق کل اعلان کردہ رعایتوں کو 'اونٹ کے منہ میں زیرہ '' قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم گجرات اسمبلی انتخابات کو ذہن میں رکھ کراٹھایا گیا ہے ،لیکن اس میں زرعی اور ٹیکسٹائلز سیکٹرز کو رعایت نہ دیکر مودی حکومت نے عام لوگوں کو ایک بار پھرمایوس کیاہے ۔ کانگریس کے میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ خصوصی پریس کانفرنس میں جی ایس ٹی کے تحت شعبوں کو دی گئی عبوری راحت کا خیر مقدم کیا ،لیکن سب سے زیادہ روزگاردینے والے زرعی شعبہ اور ٹیکسٹائلز نیز عام آدمی کے استعمال کی چیزوں میں راحت نہ دینے پر حکومت پر نکتہ چینی کی ۔ مسٹر سرجے والا نے کہا کہ یہ امید کی جارہی تھی کہ وزیر اعظم ،وزیر خزانہ اور بی جے پی صدر امت شاہ کے گہرائی سے غوروخوض کرنے کے بعد جی ایس ٹی سے بڑھی مہنگائی سے پریشان عام لوگوں کو کچھ راحت ملے گی ،لیکن یہ محض انتخابات کی تیاری نظر آیا۔ حکومت پر جی ایس ٹی سے متعلق ڈھانچہ جاتی معاملات کو حل کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کل ٹھوس فیصلے کرنے کے بجائے ٹی ڈی ایس اور ٹی سی ایس ریورس چارج سسٹم اور ای وے بل جیسے اہم مسائل کو مارچ اپریل 2018تک ٹال دیا گیا ہے ۔ مسٹرسرجے والا نے کہا کہ خامیوں سے پر جی ایس ٹی کی وجہ سے کپڑا صنعت کے بحران کا شکار ہونے سے ملک گیر احتجاج کے بعد حکومت نے ہاتھ سے بنے دھاگے پر جی ایس ٹی 18فیصد سے کم کرکے 12فیصد کیاہے ۔اس کے بعد تیار کپڑے پر پانچ فیصد مزید ٹیکس لگے گا۔اس فیصلے سے دھاگابنانے والی بڑی کمپنیاں منافع کمائیں گی ،جبکہ کرگھاوالوں کا نقصان ہوگا ۔درآمد شدہ ملبوسات پر محض پانچ فیصد ڈیوٹی لگنے سے گھریلو کپڑا صنعت کو سخت مسابقت کا سامنا کرنا پڑیگا۔ حکومت نے 'کمپوزیشن یوجنا' کے لئے سالانہ کاروبار کی حد 75لاکھ روپئے سے بڑھاکر ایک کروڑ روپئے کئے جانے کو بھی ناکافی بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے چھوٹے اور درمیانہ درجہ کے کاروباریوں کو صحیح معنی میں راحت نہیں ملے گی۔جی ایس ٹی سے پہلے یہ حد ڈیڑھ کروڑ روپئے تھی اور افراط زر ایڈ جسٹمنٹ کے بعد یہ کم سے کم تین کروڑ روپئے ہوتی تھی ۔ انھوں نے پٹرول ،بجلی اور ریئل اسٹیٹ کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کی مانگ کرتے ہوئے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ حکومت نے اس بارے میں کوئی کارروائی منصوبہ پیش نہیں کیا ۔پٹرول پر ٹیکس سے سالانہ دو لاکھ 73ہزار کروڑ روپئے کی حکومت کی کمائی کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عام آدمی مہنگائی سے بے حال ہے اور حکومت خزانہ بھرنے میں مصروف ہے ۔یواین آئی