سرمائی موسم کے آغاز سے قبل تکمیل پر زور
سرینگر//چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے کل یہاں جے اینڈ کے اِکنامک رِی کنسٹرکشن ایجنسی (اِی آر اے ) کے ذریعہ عملایا گیا عالمی بینک کی مالی اعانت سے چلاے والے جہلم اور توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ ( جے ٹی ایف آر پی ) کی پانچویں پروجیکٹ سٹیئر نگ کمیٹی ( پی ایس سی ) میٹنگ کی صدارت کی۔میٹنگ میں سیکرٹری سیاحت اورسی اِی او اِی آر اے کے علاوہ پرنسپل سیکرٹری مکانات و شہری ترقی محکمہ ، کمشنر سیکرٹری صنعت و حرفت ، ڈی جی منصوبی بندی اور دیگرمتعلقین نے شرکت کی۔دورانِ میٹنگ چیف سیکرٹری نے جاری منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور تکمیل کے قریب منصوبوں کے لئے اسے مزید بڑھانے پر زور دیا تاکہ سرمائی موسم کے آغاز سے قبل یہ عوام کے لئے وقف ہو جائیں۔ اُنہوں نے زور دے کر کہا کہ اِس منصوبے نے روایتی دستکاریوں کو بھی بحال کیا ہے جس نے براہ راست اور بالواسطہ طور پر ہمارے ہزاروں کاریگروںکو روزگار فراہم کیا ہے۔ورلڈ بینک کی جانب سے جے ٹی ایف آر پی کو دیئے گئے غیر استعمال شدہ فنڈز کے بارے میں چیف سکریٹری نے ہدایت دی کہ اگر ممکن ہو تو منصوبے کی توسیع کو محفوظ بنانے کے طریقوں اور ذرائع پر غور کیا جائے۔
ڈاکٹرارون کمار مہتا نے کووِڈ۔ 19 کی غیر متوقع صورتحال کی وجہ سے 2019 ء اور 2020 ء میں ہونے والی تاخیر کا نوٹس لیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ان کے پاس دستیاب ٹائم وِنڈو کا بہترین اِستعمال کیا جائے۔ اُنہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ان منصوبوں کو ترجیح دیں جو مختصر وقت میں نافذ کئے جاسکتے ہیں۔چیف سیکرٹری نے تمام ذیلی منصوبوں کی تفصیلی پیش رفت کا جائزہ لیا اور ہدایت دی کہ جے کے پی سی سی سے زیر تکمیل منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پرمحکمہ تعمیراتِ عامہ (آر اینڈ بی) محکمہ کے ذریعے سنبھال لیا جائے گا۔اُنہوںنے محکمہ تعمیرات عامہ سے کہا کہ وہ نامکمل بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو مقررہ تاریخ کے اندر مکمل کرنے کے لئے کام شروع کریں۔ اُنہوں نے متعلقہ لائن ڈیپارٹمنٹوںکو جے ٹی ایف آر پی کے تحت مکمل ہونے والے تمام ذیلی منصوبوں کو ایک ہفتے کے اَندر اَپنے قبضے میں لینے کی بھی ہدایت دی۔ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے جدت طرازی لانے اور ان منصوبوں کی پیداواری صلاحیت کو مزید بڑھانے پر زور دیا جو ہمارے لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اُنہوں نے آج تک مکمل کئے گئے منصوبوں کی جانچ پڑتال کرنے پر زور دیا تاکہ ان کی فعالیت کا نئے سرے سے بالخصوص سری نگر شہر کے ارد گرد سٹورم واٹر ڈرنیج پروجیکٹوں کا پتہ لگایا جاسکے ۔اُنہوںنے میٹنگ میں ایجنسی کے بجٹ اور آڈِٹ رِپورٹ کا بھی جائزہ لیا۔ سی اِی او اِی آر اے ڈاکٹر سیّد عابد رشید شاہ نے اَپنی پرزنٹیشن میں اَیجنسی کی 2019ء سے اَب تک کی کارکردگی پر روشنی ڈالی ۔اُنہوں نے بتایا کہ 213 کاموں میں سے 174 مکمل ہوچکے ہیں اور 39 اس وقت تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 1,763 کروڑ روپے کے ٹھیکے دیئے گئے ہیں جن پر اِس برس اکتوبر تک مجموعی طور پر 1,320 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔میٹنگ میں یہ انکشاف ہوا کہ جے ٹی ایف آر پی نے یہاں سیلابی صورت حال سے منسلک خطرات کو کم کرنے اور بحالی اور انہیں کم کرنے پر توجہ دی اور اس نے بڑے پیمانے پر اس ہدف حاصل کیا ہے۔ یہ بتایا گیا کہ بحال شدہ اور بہتر عوامی عمارتوں نے 2,185,798 لوگوں کی خدمت فراہم کی ہے جو 1,000,000 کے ہدف سے کہیں زیادہ ہے۔مزید برآں، جے ٹی ایف آر پی کے تحت مکمل ہونے والے بنیادی ڈھانچے کے کاموں میں 52 سکول، 4 اعلی تعلیم کی عمارتیں، ایک فائر سٹیشن، 80 کلومیٹر سڑکیں، 4 پُل، 75 کلومیٹر ڈرینج نیٹ ورک اور 33 سٹورم واٹر ڈرینج پمپنگ سٹیشن شامل ہیں۔اس میں مزید کہا گیا۔ پروجیکٹ کے تحت 36 ہسپتالوں کو اہم طبی آلات اور سپلائی، 100 ہیلپ لائن میں 68 کریٹیکل کیئر ایمبولینسوں کے ساتھ اِضافہ، جموں و کشمیر کے تمام اَضلاع میں 30 آکسیجن جنریشن پلانٹس کا آغاز بھی کیا گیا ہے۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ ذریعہ معاش میں اضافے کے حوالے سے کہا گیا کہ ککون پالن سے وابستہ 600 کنبوں کے لئے مارکیٹ تک رَسائی، ککون کی خریداری کی صلاحیت میں اِضافہ اور پیداواری صلاحیت پہلے ہی پیدا ہو جاچکی ہے۔ ان اَقدامات کے علاوہ یو ٹی کے اون، ہینڈلوم اور ہینڈی کرافٹ شعبوں میں بھی اسی طرح کی پیش رفت کی گئی۔