میلبورن، 23 دسمبر (یو این آئی ) آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ بالکل فٹ نہیں تھے ، اس کے باوجود انہیں ٹیم کے ساتھ آسٹریلیا لے جایا گیا اور آسٹریلیا پہنچنے کے چار دن بعد انہیں انجکشن دیے گئے ۔دو ٹسٹ میچوں تک یہ بات بالکل دبی ہوئی تھی اور اس سلسلے میں ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے ایک بھی لفظ نہیں کہا گیا تھا لیکن پرتھ میں دوسرے ٹیسٹ میں ٹیم انڈیا کی ہار اور اس میچ میں جڈیجہ کو باہر رکھنے سے متعلق تنقید کے بعد خود کوچ روی شاستری نے یہ انکشاف کیا ہے کہ جڈیجہ بالکل فٹ نہیں تھے ۔شاستری نے اتوار کو پریس کانفرنس میں جڈیجہ کو لے کر یہ باتیں کہیں جس سے ان کے اور کپتان وراٹ کوہلی کے بیانات میں واضح تضاد نظر آ رہا ہے ۔پرتھ ٹیسٹ کی شکست کے بعد ٹیم انتخاب کو لے کر ہو رہی تنقید سے گھرے شاستری پریس کانفرنس میں وہ بات اگل گئے جسے ٹیم مینجمنٹ نے اب تک دبا کر رکھا تھا۔ پرتھ ٹیسٹ میں سب نے جڈیجہ کو باہر رکھنے پر سوال کھڑے کئے تھے اور یہ معاملہ ایک بڑا مسئلہ بن گیا تھا کیونکہ یہ میچ آسٹریلیا کے آف اسپنر ناتھن لیون سات وکٹ لے کر مین آف دی میچ بنے تھے ۔پرتھ ٹیسٹ کی شکست کے بعد وراٹ نے جڈیجہ کو باہر رکھنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ پچ کو دیکھ کر ایسا بالکل بھی نہیں لگا کہ یہاں پر جڈیجہ کو آخری الیون میں رکھنا چاہیے تھا۔لیکن اب شاستری کہتے ہیں کہ جڈیجہ کے کندھے میں اسی وقت سے جکڑن تھی جب وہ رنجی ٹرافی کھیل رہے تھے اور آسٹریلیا پہنچنے کے چار دن بعد انہیں انجکشن دیے گئے تھے ۔ کوچ نے کہاکہ جڈو کے ساتھ مسئلہ یہ تھا کہ کندھے میں جکڑن کی وجہ سے انہیں آسٹریلیا آنے کے چار دن بعد انجکشن دیے گئے تھے اور انجکشن کا مکمل اثر ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے ۔کوچ نے ساتھ ہی کہاکہ اگر آپ پرتھ ٹیسٹ کی بات کریں تو جڈیجہ 70-80 فیصد فٹ تھے اور ہم نے انہیں پرتھ میں کھلانے کا خطرہ نہیں اٹھانا چاہتے تھے ۔ اگر وہ میلبورن میں 80 فیصد بھی فٹ رہتے ہیں تو ہم انہیں ادا کر سکتے ہیں۔ اس تمام معاملے پر ہمارا یہ جواب ہے ۔یہ بھی دلچسپ ہے کہ جڈیجہ بالکل فٹ نہیں تھے لیکن انہیں دوسرے ٹیسٹ کی 13 رکنی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا اور انہوں نے آسٹریلیا کی دونوں اننگز میں فیلڈنگ بھی کی تھی جس سے ٹیم مینجمنٹ کے دعووں پر ہی سوال اٹھ رہے ہیں۔ یو این آئی