سرینگر//جنگجوئوںکے جذبات ابھارنے والے( نظر فریب) جنازوںکو نوجوانوں کی عسکری صفوں میں شمولیت کیلئے’’زرخیز زمین‘‘ سے تعبیرکرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس کے سراغرساں شعبے نے اپنی ایک خفیہ رپورٹ میں پولیس کو وادی میں جنگجوئوں کے ایک سے زیادہ اور بڑے پیمانے پر جنازوں پر روک لگانے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کا مشورہ دیا ہے۔رپورٹ میں جنگجوئوں کی طرف سے اپنے جاں بحق ساتھیوں کو سلامی دینے کے عمل پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان جنازوں میں لوگوں کی بھاری شرکت کو ’’بنیاد پرستی‘‘ کی سطح کا اشارہ قرار دیا ہے ۔رپورٹ میں مقامی ائمہ اور مسجد کمیٹیوں کو ’’جوابدہ‘‘ بنانے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔ریاستی پولیس کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ یعنی سی آئی ڈی وِنگ نے دوماہ قبل ایک رازدارانہ رپورٹ مرتب کی ہے جس میں جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں لوگوں کی بھاری شرکت کے بڑھتے ہوئے رجحان پر فکر مندی کا اظہار کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹوں میں معتبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئی جی پی سی آئی ڈی کی طرف سے یہ خفیہ رپورٹ ریاستی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایس پی وید کو ارسال کی گئی جس میں جنگجوئوں کی’’نظر فریب‘‘ آخری رسومات کو مقامی نوجوانوں کے جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہونے کی ایک بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ’’مارے گئے جنگجوئوں کے جنازے عسکری صفوں میں مقامی نوجوانوں کی بھرتی کیلئے ایک زرخیز زمین بن گئے ہیں‘‘۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ’’سال2016کی بے چینی کے بعد ہلاک ہونے والے مقامی جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں لوگوں کی بھاری شرکت دیکھی جارہی ہے جو کہ سنگین تشویش کا باعث ہے اور اس کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے،یہ اجتماعات جنگجوئوںکو جاذب نظر اور پر کشش بناتے ہیں اور عسکریت کو بڑھاودینے کا سبب بنتے ہیں‘‘۔رپورٹ میں ایسی کئی مثالیں بھی پیش کی گئی ہیں جن میں کئی نوجوانوں نے مارے گئے جنگجوئوں کے جنازوں میں شرکت کرنے کے بعد عسکریت کا راستہ اختیار کیا۔سی آئی ڈی کی خفیہ رپورٹ کے مطابق جنگجو کئی موقعوں پر اپنے مارے گئے ساتھیوں کے جنازوں میں نمودار ہوکراور گن سلیوٹ دے کر ملی ٹینسی کو پر کشش بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے’’ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ کسی مقامی جنگجوکی تدفین کے فوراًبعد اسکے جنازے میں شرکت کرنے والے ایک یا دو نوجوان ملی ٹینسی کا راستہ اختیار کرتے ہیں،جنگجوئوں کے جنازوں میں متواتر طور سلامی دیکر یا اپنا نقطہ نگاہ یا نظریہ سامنے رکھنے سے سرگرم جنگجو تخریبی سرگرمیوں کو پرکشش بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں، مارے گئے جنگجوئوں کے جنازوں میں عوام کی بھاری شرکت بنیاد پرستی کی سطح کی طرف اشارہ کرتی ہے‘‘۔رپورٹ میں پولیس کواس صورتحال کا فوری تدارک کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ’’عسکریت کی جانب مائل نوجوانوں کو متعلقہ پولیس تھانوں میں طلب کرکے تب تک وہیں رہنے کی ہدایت دی جائے، جب تک جنگجو کی تدفین کا عمل مکمل نہیں ہوتا، یہ عمل اسی وقت شروع کیا جانا چاہئے جب (جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان)جھڑپ جاری ہو‘‘۔رپورٹ کے مطابق سال 2015میں جنوبی کشمیر میںلشکر طیبہ کمانڈر ابو قاسم کے جنازے میں لوگوں کی بھاری شرکت کے بعد5مقامی نوجوانوں نے جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی۔ رپورٹ میں مزید کہا ہے’’گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال مارے گئے جنگجوئوں کی نماز جنازوں کی تعداد اور ان میں شامل ہونے والے لوگوں میں خاطر خواہ اضافہ درج کیا گیا ہے، جب اکتوبر2015میں غیر مقامی جنگجو ابو قاسم ماراگیا تو اس کی نماز جنازہ کئی بار ادا کی گئی جس میںقریب 20ہزارلوگوں نے شرکت کی اور کچھ جنگجوئوں نے گن سلیوٹ بھی دیا‘‘۔رپورٹ کے مطابق ‘‘ابو قاسم کے جاں بحق ہونے کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ امن و قانون کے کسی بڑے مسئلے سے بچنے کیلئے غیر ملکی جنگجوئوں کو شمالی کشمیر میں دفن کیا جائے ‘‘۔ رپورٹ میں جنگجوئوں کی جنازوں میں لوگوں کی بڑے پیمانے پر شرکت، ان کے ساتھیوں کی طرف سے گن سلیوٹ اورمقامی نوجوانوں کی عسکری صفوں میں شمولیت پر قابو پانے کیلئے کئی تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے’’ایک یا زیادہ جنگجوئوں کے مارے جانے کے بعد جب سرگرم جنگجو گن سلیوٹ پیش کرتے ہیں تو شر پسند عناصر اسے ایک بہادری کا کام سمجھتے ہیں اور یہ مقامی نوجوانوں کے عسکری صفوں میں شامل ہونے کا موجب بنتا ہے‘‘۔رپورٹ میں تجویز پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’جھڑپوں کے دوران جنگجوئوں کے فرار کے ممکنہ راستوں کے بارے میںخفیہ اطلاعات جمع کرکے ان کے خاتمے تک ان کا تعاقب کیا جائے‘‘۔ سی آئی ڈی رپورٹ میں مقامی مذہبی لیڈران اور مسجد کمیٹیوں کے ذمہ داروں کو مزید جوابدہ بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے’’مقامی ائمہ کو جوابدہ بنایا جانا چاہئے تاکہ جنازوں کے دوران نفرت انگیز اور اشتعال انگیز تقاریر سے دور رہیں، مقامی اوقاف کمیٹیوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے تاکہ وہ جنگجوئوں کے جنازوں کے دوران مساجد میں نصب پبلک ایڈرس سسٹم کواشتعال انگیز تقاریر کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں‘‘۔
ترال میں جنگجو سپرد لحد
جنازہ میں لوگوںکی بھاری شرکت
سید اعجاز
ترال //پولیس اسٹیشن ترال میں ہوئے پر اسرار گرینیڈ دھماکے میں جاں بحق مقامی حزب جنگجوکوسپر د خاک کیا گیا ۔ انکے نماز جنازہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جس کے دوران قصبے میں مکمل ہڑتال اور ناکہ بندی کی گئی تھی۔سوموار کو پولیس اسٹیشن ترال میں ہوئے ایک گرینیڈ دھماکے میں حزب المجاہدین سے وابستہ مشتاق احمد چوپان ساکن واگڈ ترال کومنگل کے روز ساڑھے دس بجے کے قریب سپر د خاک کیا گیا ۔ ان کی نماز جنازہ متعد د بارادا کی گئی جن میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ جنازے میں لوگوں کی شرکت کو روکنے اور امن و قانون کی صورت حال برقرار رکھنے کے لئے علاقے کو جانے والی اہم سڑکوں پر سیکورٹی کا سخت پہرہ بٹھایا گیاتھا ۔ جنگجو کی ہلاکت کے خلاف قصبے میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات کی زند گی بری طرح متاثر رہیں جسکے دوران تحصیل آری پل اور ترال کے تمام کارو باری اور تجارتی سرگرمیاں مکمل طور ٹھپ ہو کر رہ گئیںاور سڑکوں سے ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے واقعے کے حوالے سے باریک بینی سے تحقیقات شروع کر دی ہے کہ جنگجو کو نقاب کس نے فراہم کیا،حوالت کے بجائے گرفتار جنگجو باہر کیوں تھا۔معلوم ہوا ہے کہ ان اہم پہلو ئوںکی باریک بینی سے تحقیقات شروع کی گئی ہے۔