کھٹوعہ // وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پولیس سے کہا ہے کہ وہ کشمیری نوجوانوں اور عام لوگوںسے نمٹنے کے دوران انسانی اپروچ کا مظاہرہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ جنگجوئوں کو ہلاک کرنے سے جنگجویت کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بنیادی طور پر اسکے مضمرات کی نشاندہی کرنی ہے اور اسے توجہ کا مرکز بنانا ہے۔ کھٹوعہ پولیس ٹریننگ کالج میں 947نئے پولیس ریکروٹوں کی پاسنگ اوٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا’’میں آپکو تریبت مکمل کرنے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں، مجھے آپکی تربیت کے ہنر کے بارے میں بتایا گیا ہے، یہ صرف ایس ایل آر یا اے کے 47سے فائرنگ کرنے کی بات نہیں، بلکہ آپکو اس وقت امتحان دینا ہے جب آپ کو 9سال یا80سال کی عمر کے لوگوں کیساتھ پیش آنا ہے،یہاں سے نکل کر آپکا اصل امتحان شروع ہوگا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا’’ آپکا اصل امتحان تب شروع ہوگا جب آپکو گلیوں میں نوجوانوں کیساتھ نمٹنا ہوگا،آپکو ایسے نوجوانوں جن کی عمر 12سے 14سال کی عمر ہے، کیساتھ والدین جیسا سلوک کرنا ہے،انہیں کونسلنگ کی ضرورت ہے، تعلیم دینی ہے، انہیں سمجھانا ہے، جس کے لئے آپکو خود انکا مددگار اور انکے لئے فلاسفر بننا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ پتھر اور اینٹیں اٹھانے کے برعکس بچوں کو لیپ ٹاپ اٹھانے چاہیں،پولیس کو ایسی صورتحال کو بہت سنجیدگی کیساتھ قابو میں کرنا ہے۔انہوں نے پولیس سے کہا’’ آپکو ملی ٹینسی ختم کرنی ہے، لیکن ملی ٹینسی کو جنگجو کو ہلاک کرنے سے ختم نہیں کیا جاسکتا، ہمیں اسکی وجوہات جاننے کی ضرورت ہے، میں نے حال ہی میں گذشتہ سال کی صورتحال میں درج کئے گئے کیسوں کا جائزہ لینے کی ہدایات دی ہیں‘‘۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر چہ زمینی سطح پر بہت ساری مشکلات درپیش ہے تاہم صورتحال سے نپٹتے وقت نظم و ضبط ، لگن اور بہتر برتائو سے عوام کا تعاون حاصل کر کے بہترنتائج کا حصول ممکن ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ایک اہل پولیس عملے کا فرض اولین لوگوں کے مال و جان کی حفاظت اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں توازن قائم کرنا ہے ۔تہار جیل میں قیدیوں برے سلوک کے حالیہ واقعے کو ناقابل قبول اور شرمناک قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس طرح کی حرکات میں ملوث عملے نے نہ صرف ریاست کو بدنام کیا ہے بلکہ اپنی برادری کی شبیہہ بھی خراب کی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہمارا ملک ایک مہذب جمہوریت ہے اور جہاں مجرموں کے لئے بھی قانونی تحفظ کی ضمانت دی جاتی ہے ۔نشیلی ادویات کے استعمال کو پولیس عملے کے لئے ایک اور چیلنج قرار دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے پولیس کو نشیلی ادویات کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف پوری قوت کے سے کارروائی کرنے اور معصوم نوجوانوں کو نشے کی لت سے محفوظ رکھنے کے لئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سرینگر میں پولیس کی جانب سے قائم کئے گئے ڈی ۔ایڈکشن کے سینٹر کے کام کاج کو دیکھ کر مسرت ہوئی۔تاہم انہوں نے کہا کہ ایسے مرکز ریاست کے ہر ضلع صدر مقام پر قائم کئے جانے چاہئیں۔وزیر اعلیٰ نے خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات میں اضافہ پر اپنے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کی حکومت کی جانب سے قائم کئے گئے خواتین پولیس سٹیشن متاثرین کو انصاف دلانے میں کامیاب ہوں گے ۔انہوںنے مزید کہا کہ ان پولیس سٹیشنوں کو آنے والے دنوں میں مزید سہولیات فراہم کی جائیں گی۔