سرینگر//پولیس نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ وادی میں جیش محمد کسی بھی قیادت کے بغیر ہے اور امسال جیش کے25جنگجوئوں سمیت69عساکر جاں بحق کئے گئے۔پٹن قصبے میں چند روز قبل گرفتار کئے گئے غیر مقامی جنگجو کو میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے اس بات کا بھی دعویٰ کیا گیا کہ مذکورہ جنگجو کووادی کے کچھ علاقوں میں جنگجویت کو بحال کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔سرینگر ،بارہمولہ شاہراہ پر گزشتہ روزپولیس کی طرف سے گرفتار کئے گئے میاں والی پنجاب پاکستان کے رہنے والے جنگجو محمد وقار اعوان کو بدھ کے روز میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔پولیس کنٹرول روم سرینگر میں ایس ایس پی بارہمولہ عبدالقیوم نے اس موقعہ پر کہاکہ اعوان نے جولائی2017میں وادی میں دراندازی کی۔ انہوں نے کہا کہ محمد وقار شمالی کشمیر کے ہندوارہ علاقے میں سرگرم رہا،اسکے بعدوہ گزشتہ برسوں سے سرینگر کے مختلف علاقوں میں متحرک تھا،اور اس کا منصوبہ بارہمولہ میں جنگجویت کو پھر سے بحال کرنا تھا۔اس موقعہ پر جب اعوان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ وادی میں کسی حملے میں ملوث ہے، تو انہوں نے کہا’’ میں کسی بھی حملے میں ملوث نہیں تھا‘‘۔مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ریاستی پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے بتایا کہ جنگجو نوجوانوں کی بھرتی بدستور قلیل ہے،جو کہ صحت مند رجحان ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس ریاست میں272جنگجوئوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ بڑی تعداد میں گرفتار بھی کئے گئے۔ پریس کانفرنس میں موجودہ فوج کے15ویں کور کے کمانڈر لیفٹنٹ جنرل کے جے ایس ڈھلون نے اعداد شمار ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ امسال69جنگجوئوں کو ہلاک کیا گیا،جبکہ12کو گرفتار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیتہ پورہ میں سی آر پی ایف قافلے پر فدائین حملے کے بعد41جنگجوئوں کو جاں بحق کیا گیا،جن میں جیش محمد سے وابستہ25جنگجو بھی شامل ہیں،اور ان میں13پاکستانی جنگجو بھی تھے۔انہوں نے کہا’’ہم نے جیش محمد کی لیڈرشپ کو ہدف بنایا،اور اب صورتحال یہ ہے کہ وادی میں جیش محمد کی کمان سنبھالنے کیلئے کوئی بھی آگے نہیں آرہا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا’’ پاکستان کی کوششوں کے باوجود فوج و فورسز جیش محمد کو زیر کریں گی،بالخصوص پلوامہ حملہ کے بعد‘‘۔ڈھلون نے کہا کہ جنگجوئوں کے خلاف آپریشن سختی کے ساتھ جاری رہے گا،اور انہیں ابھرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران فورسز ،فوج اور پولیس کے افسران نے بتایا کہ وادی میں امن و قانون کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔پریس کانفرنس میں سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل ذوالفقار حسین اور آئی جی پولیس ایس پی پانی بھی موجود تھے۔