سرینگر// جموں وکشمیر میں گزشتہ 7 ماہ میں 70 سے زیادہ جنگجوئوں کوجھڑپوںمیں جان بحق کئے جانے کے بعدفورسز اہلکاروں کا اب نیا نعرہ ہے "انہیں زندہ پکڑو" ۔سیکورٹیفورسز کی حکمت عملی میں اس تبدیلی کا مقصدجنگجو تنظیموں میں نئے شامل ہونے والوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ ساتھ ہی ملی ٹنسی اختیار کرنے والے نوجوانوں کو اپنے خاندان کے پاس لوٹنے کے لئے ترغیب دینا ہے۔سینئر افسران نے پیر کے روز اس کی اطلاع دی۔ انہوں نے کہاکہ پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں کی اس حکمت عملی کا مقصد جنگجوئوں کیلئے زمین پر کام کرنے والوں کے نیٹ ورک کوختمکرنا ہے، جس کی نوجوانوں کو عسکریت میں شامل کرکے انہیں جہاد میں دھکیلنے میں اہم رول ادا کرنا ہے۔ملی ٹنسی مخالف مہم میں شامل ایک سینئر افسر نے کہا کہ ہمارا مقصد انہیں زندہ پکڑنا اور ان کی شکایتوں کو سمجھنا ہے۔ آخر کار 15 یا 16 سال کے لڑکے اس حدتک برین واش نہیں کیاجاسکتا کہ وہ مڈبھیڑ میں مرنا چاہیں، اس میں کوئی تعلق ہونا چاہئے۔افسران نے کہاکہ مرکزی حکومت نے سیکورٹی اہلکاروں کو رمضان کے دوران ملی ٹنسی مخالف مہم شروع نہ کرنے کے احکامات دیئے ہیں، لیکن اس کے پہلے صدام پڈر، عیسیٰفاضلی، اور سمیر ٹائیگر جیسے جنگجوئوں کو مڈبھیڑ میں مار گرانے کی ضرورت تھی کیونکہ پاکستانی تنظیمیں لشکر طیبہ، جیش محمد، اور حزب المجاہدین میں نوجوانوں کوشامل کرنے کے پیچھے ان کا ہی دماغ کام کررہا تھا۔افسران نے کہا کہ اعلیٰجنگجو کمانڈروں کو مار گرانے کے بعد اب پالیسی میں تبدیلی کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ خفیہ اطلاعات پر مبنی مہم تو جاری رہیں گی، لیکن جنگجو تنظیموں میں حال ہی میں شامل ہوئے نوجوانوں کو زندہ پکڑنے پر زور دیاجائے گا۔پولیس کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ہمیں ہماری زمینی جاسوسوں سے اشارے ملے ہیں کہ کئی واپس لوٹنا چاہتے ہیں۔ کچھ سرپرستوں نے بھی ہم سے رابطہ کیا ہے۔ ہمیں ان کی عام زندگی اور تعلیم کے لئے مدد کرنے میں کوئی ہچک نہیں ہے۔خفیہ ایجنسیوں کے کئی افسران کا ماننا ہے کہ ملی ٹنسیمخالف مہم روکنے سے سرپرستوں کو اس کیلئے منانے میں مدد ملے گی کہ وہ اپنے بچوں کو واپس لا کر پڑھائی میں لگائیں۔واضح رہے کہ حال ہی میں مرکزی حکومت کے وزارت داخلہ نے جموں وکشمیر میں رمضان المبارک کے دوران سیز فائر کا اعلان کیا ہے۔ سیکورٹی اہلکاروں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ رمضان کے دوران جنگجوئوں گولیاں نہ چلائیں۔وہیں لشکر طیبہ جیسی تنظیموں نے حکومت کے سیز فائر کے اعلان کی مخالفت کی ہے۔ کشمیر وادی میں حالات پر گہری نظر رکھنے والے پولیس انسپکٹرجنرل آف پولیس (کشمیر رینج) پرکاش پانی نے کہا کہ گزشتہ 7 ماہ میں ملی ٹنٹتنظیموں میں حال ہی میں شامل ہوئے 4جنگجوئوں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ایک اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ آیا۔ واضح رہے کہ پانی جنوبی کشمیر میں پولیس انسپکٹر کے طور پر اپنے تجربے کا استعمال جنگجوئوں سے نمٹنے کیلئے کررہے ہیں۔