یو این آئی
غزہ// جنگ بندی کی کوششوں کے باوجود اسرائیلی فوج کی غزہ میں بمباری جاری ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 63 فلسطینی ہلاک ہوگئے ۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں رات بھر اسرائیلی فوج کے حملوں میں 13 فلسطینی ہلاک ہو گئے جب کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں 63 فلسطینی جاں بحق اور 281 زخمی ہوئے ۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی دھماکا خیز ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے ہر ماہ اوسطاً 475 بچے اور ایک دن میں 15 بچے عمر بھرکے لیے کی معذوری کا شکار ہوئے ۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں 46 ہزار 645 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ ایک لاکھ 10ہزار فلسطینی بھی زخمی ہوئے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے ۔دوسری جانب غزہ جنگ بندی ڈیل کے لیے کی کوششیں حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں۔ابتدائی معلومات کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تازہ مسودے کے تحت غزہ میں 42 دن کے لیے لڑائی روک دی جائے گی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈیل کے تحت درجنوں اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی ہوگی اورسیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ ادھر مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم چھ فلسطینی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ۔اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچائی ادرائی نے ایک بیان میں کہا ‘‘اسرائیل ڈیفنس فورسز اور شن بیٹ کے مشترکہ آپریشن میں، حال ہی میں ایک فضائیہ کے ڈرون نے جنین کے علاقے میں ایک مقام کو نشانہ بنایا۔’’ انہوں نے اس بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں۔مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی ڈرون نے کیمپ کے ایک محلے پر تین میزائلوں سے حملہ کیا۔
درجنوں اسرائیلی فوجیوں کا لڑنے سے انکار
تل ابیب/یو این آئی/ غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور بے گناہ شہریوں کا قتل عام اسرائیلی فوجیوں کو نفسیاتی طور پر شدید متاثر کررہا ہے ، درجنوں اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں کی نسل کشی کا اعتراف کرتے ہوئے لڑنے سے انکار کردیا۔درجنوں اسرائیلی فوجیوں کا غزہ میں شہریوں کے خلاف جنگی جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ہم اس ظلم کا حصہ رہے ہیں۔اسرائیلی کے 7 ایسے فوجی جنہوں نے غزہ میں لڑائی جاری رکھنے سے انکار کیا ہے ، انہوں نے اے پی کو بتایا کہ ہم نے فلسطینیوں کو بے دریغ قتل کیا اور ان کے گھروں کو تباہ کیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 200 فوجیوں نے اپنی حکومت کو ایک دستخط شدہ خط ارسال کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت جنگ بندی کو یقینی نہیں بناتی تو وہ لڑائی بند کردیں گے ۔رپورٹ کے مطابق خدمت سے انکار کرنے والے فوجیوں کی تحریک یش گیوُل کے ترجمان اشائی مینوخن نے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے 80 سے زیادہ فوجیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں جو غزہ میں لڑنے سے انکار کر رہے ہیں اور سیکڑوں مزید ایسے فوجی ہیں جو اسی طرح محسوس کرتے ہیں لیکن خاموش ہیں۔اسرائیلی آرمڈ کور کے ایک افسر یوتام ویلک نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی کنٹرول والے “بفر زون[؟] میں کسی بھی غیر مجاز شخص کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات دیے گئے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے کم از کم 12 افراد کو قتل کیا لیکن ان بے گناہ نوجوان کے قتل کا منظر ہمارے دماغ سے نکل نہیں پایا۔ یوتام ویلک ان فوجیوں میں شامل ہیں جو 15 ماہ سے جاری اس تنازع کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور مزید لڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ بین الاقوامی قانونی تنظیمیں غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں کو نسل کشی اور جنگی جرائم سے تعبیر کرتی ہیں، اسرائیلی فوجیوں کے یہ حالیہ اعترافات اسرائیل کی پرتشدد پالیسیوں کو بے نقاب کر رہے ہیں۔