عظمیٰ نیوز ڈیسک
غزہ//عسکریت پسند گروپ حماس کے حکام کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیلی حملوں کے باوجود وہ جنگ بندی مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔ دریں اثنا جنگ بندی معاہدے کے لیے اسرائیل میں بھی احتجاجی مظاہرے زور پکڑ رہے ہیں۔عسکریت پسند تنظیم حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز کے مہلک اسرائیلی حملوں کے باوجود وہ جنگ بندی مذاکرات جاری رکھیں گے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ روز غزہ پٹی میں المواصی مہاجر کیمپ پر کیے جانے والے اسرائیلی حملے میں کم از کم 71 افراد ہلاک اور 289 زخمی ہو گئے تھے۔ اسرائیل کے مطابق اس حملے میں غزہ میں حماس کے فوجی سربراہ محمد ضیف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ حماس نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ روز محمد ضیف کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔ المواصی مہاجر کیمپ پر کیے جانے والے اسرائیلی حملے میں کم از کم 71 افراد ہلاک اور 289 زخمی ہو گئے تھے المواصی مہاجر کیمپ پر کیے جانے والے اسرائیلی حملے میں کم از کم 71 افراد ہلاک اور 289 زخمی ہو گئے تھے۔قبل ازیں ایسی اطلاعات منظر عام پر آئی تھیں کہ اس اسرائیلی حملے کے ردعمل میں حماس کے اہلکار جنگ بندی مذاکرات سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ تاہم اب عزت الرشق نے بتایا ہے کہ وہ مذاکرات سے دستبردار نہیں ہوئے لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو اور ان کی حکومت کی طرف سے حملوں میں اضافے کا مقصد تنازع کو ختم کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔اس وقت عرب ممالک اور امریکہ کی کوششوں سے قطر میں حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی مذاکرات جاری ہیں۔ دوسری جانب ہفتے کے روز تل ابیب اور یروشلم میں ہزاروں اسرائیلیوں نے مظاہرے کیے اور ایک ایسے معاہدے کا مطالبہ کیا، جس کے تحت حماس کے زیر حراست 120 کے قریب یرغمالیوں کو اسرائیل واپس لانے کا موقع ملے۔ریلیوں کے شرکاء نے بھی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ حماس کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے بالواسطہ بات چیت کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ تل ابیب میں مظاہرین کی طرف سے اٹھائے گئے ایک بڑے بینر پر لکھا تھا، ”نیتن یاہو یرغمالیوں کو مار رہا ہے۔‘‘ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ہزاروں افراد نے یروشلم میں نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر اور قیصریہ میں سمندر کنارے واقع نیتن یاہو کے ایک ولا کے باہر مظاہرہ کیا۔اسی طرح حیفہ، بئر سبع اور ہرتزیلیا میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔گزشتہ چار روز میں یرغمالیوں کے کئی سو رشتہ داروں اور حامیوں نے تل ابیب سے یروشلم تک پیدل مارچ کیا ہے۔