عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
نیویارک //امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے امکان کو روکا جاسکتا ہے لیکن غزہ میں جنگ بندی انتہائی مشکل ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق برلن کے دورے کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے تنازعات کو کچھ عرصے کے لیے ختم کیا جاسکتا ہے اور اس کے لیے دونوں ممالک سے دوسرے طریقے سے نمٹنے کے مواقع موجود ہیں۔امریکی صدر نے کہا کہ ہمیں اس بات کا اندازہ ہے کہ میزائل حملوں کے جواب میں اسرائیل کس طرح اور کب ایران کے خلاف کارروائی کرے گا، تاہم انہوں نے اس حوالے سے وضاحت دینے سے انکار کر دیا۔دوسری جانب، یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں کا جواب دینے کے لیے صہیونی ریاست بھرپور منصوبہ بندی کر رہی ہے جس کی وجہ سے خطے میں کشیدگی عروج پر ہے۔جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ میرے ساتھی بھی اس بات پر متفق ہیں کہ ہم اسرائیل اور ایران کے ساتھ اس طرح سے معاملات طے کر سکتے ہیں جس سے ان کے درمیان جاری تنازع کچھ وقت کے لیے ختم ہو جائے، دوسرے لفظوں میں وقت کو آگے پیچھے کر کے تنازع رْک سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ میرے خیال میں لبنان میں جنگ بندی کے لیے کام کیا جاسکتا ہے تاہم غزہ میں جنگ بندی انتہائی مشکل ہوگی۔ امریکی صدر جو بائیڈن سرکاری دورے پر جرمنی کے دارالحکومت برلن پہنچ گئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق دورئہ برلن کے دوران جوبائیڈن نے جرمن چانسلر اولاف شولس، برطانوی وزیراعظم کیر اسٹارمر اور فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں کے ساتھ ملاقات کی۔ اس موقع پر صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ یوکرین کے مغربی اتحادیوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ روس کے حملے کے خلاف جنگ میں حمایت کے عزم کو برقرار رکھیں۔ واضح رہے کہ جرمنی امریکا کے بعد یوکرین کا دوسرا سب سے بڑا فوجی فراہم کرنے والا ملک ہے۔