سری نگر// کشمیر یونیورسٹی کے شیخ العالم سینٹر فار ملٹی ڈسپلنری سٹڈیز (SACMS) نے منگل کو ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جس کا عنوان تھا "ٹیکٹس، مزارات اور صوفی: جنوبی ایشیا میں اسلام کا مطالعہ"۔کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کی صدارت ڈین اکیڈمک افیئرز پروفیسر فاروق اے مسعودی نے کی جبکہ ڈین سکول آف سوشل سائنسز پروفیسر ایم وائی گنائی اور رجسٹرار ڈاکٹر نثار احمد مہمان خصوصی تھے۔پروفیسر مسعودی نے موجودہ دور میں اس طرح کی کانفرنس کی افادیت پر زور دیا جبکہ پروفیسر گنائی نے اس طرح کے موضوعات کو سخت علمی نقطہ نظر سے دیکھنے کی اہمیت پر تبصرہ کیا۔شیخ العالم سنٹر فار ملٹی ڈسپلنری اسٹڈیز کے چیئرمین پروفیسر جی این خاکی نے سامعین کو جنوبی ایشیائی تاریخ اور اس سے آگے تصوف کی اہمیت کے بارے میں یاد دلایا اور اس سے منسلک مختلف پہلوؤں پر علمی تحقیق کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔کانفرنس میں دہلی یونیورسٹی، امبیڈکر یونیورسٹی (دہلی)، پریزیڈنسی یونیورسٹی (کولکتہ)، یونیورسٹی آف حافیہ (یروشلم) وغیرہ کے نامور ماہرین تعلیم اور سکالروں نے کانفرنس میں شرکت کی۔کانفرنس میں شرکاء نے آف لائن اور آن لائن دونوں طرح سے شرکت کی۔
یومِ مادری زبان پر آن لائین ادبی نشست
سرینگر/سید اعجاز / شعبہ اردو یونیورسٹی آف کشمیر نے "یومِ مادری زبان" کے موقع پرمنگل کو ایک آن لائن ادبی نشست کا اہتمام کیا جس کی صدارت صدر شعبہ اردو پروفیسر اعجاز محمد شیخ نے کی۔ ان کے ہمراہ شعبہ کے دیگر اساتذہ ڈاکٹر مشتاق حیدر، ڈاکٹر کوثر رسول کے علاوہ دیگر اساتذہ بھی موجود رہے۔اعجاز محمد شیخ نے اپنے صدارتی خطبہ میں یومِ مادری زبان کے حوالے سے بڑی جامع اور مفصل بحث کی۔ انہوں نے کہا کہ بچے کی نفسیاتی اور ذہنی نشونما کے لئے مادری زبان میں ابتدائی تعلیم کا آغاز یقیناً ہمارے لئے کافی مفید ثابت ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا اگر ہم اپنی تہذیبی روایات اور جڑوں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی مادری زبانوں کو سمجھنے اور اسے تعلیم وتعلم کے حصول کا زریعہ بنانا پڑے گا تاکہ ہماری نئی نسل کے اندر جو اپنے تہذیبی وثقافتی ورثہ سے دوری پیدا ہوئی ہے اسے ختم کیا جاسکے۔نادیہ حسن، سعید فرخانہ، اعجاز احمد ڈار، آفرین فاطمہ، منیزہ بانو، عربینہ قیوم اور صنوبر مقبول نامی طلاب نے مادری زبان کے حوالے سے اپنے اپنے مضامین پڑھے ۔