سرینگر//حریت (گ) چیئر مین سید علی گیلانی نے جماعت اسلامی کو غیر قانونی قرار دے کر اس پر پابندی عائد کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک دینی، فلاحی اور سیاسی تنظیم پر جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگا کر اس پر پابندی لگانا خود بھارت کی نام نہاد جمہوریت کے لئے ایک بدنما داغ ہے۔ ریاست میں سیاسی طور پر بہت سی تنظیمیں سرگرم ہیں اور اپنے اپنے نظریات اور نصب العین کی خدمت کرتے ہیں۔ اُن میں سے تقریباً سبھی تنظیمیں یہاں کی سیاسی بے یقینی اور 7دہائیوں سے متنازعہ چلے آرہے مسئلہ کے حوالے سے اپنی منفرد سوچ رکھتے ہیں۔ جماعت اسلامی بھی اپنے نصب العین اور مشن کے حصول کے لئے ہر وہ پُرامن طریقہ اختیار کئے ہوئے ہے جس کی خود بھارت کے آئین میں اُن کو اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے بنیاد الزامات کو بہانہ بناکر ایک دیرینہ دینی اور سیاسی تنظیم کو کالعدم قرار دینا اُن کے اپنے ہی جمہوری دعوؤں پر شب وخون مارنے کے مترادف ہے۔ اکثریتی ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لئے آئے روز یہاں کی پوری آبادی کو تختہ مشق بنانے کے ظالمانہ حربوں سے نہ تو یہاں کے عوام جھکے ہیں اور نہ ہی آئندہ بھارتی حکمرانوں کو ایسی کسی خوش فہمی میں رہنا چاہیے۔ حریت چیرمین نے کہا کہ زعفرانی ٹولہ کسی بھی قیمت پر اپنی لڑ کھڑاتی ہوئی کرسی کو سہارا دینے کے لیے خون کی ندیاں بہانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے اور جماعت اسلامی جیسی تنظیم پر پابندی عائد کرنا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔گیلانی نے کہا کہ جماعت سے وابستہ افراد کو حراست میں لے کر اُن کے کاروبار، اُن کی گاڑیاں، بینک اکاونٹ، دفاتر حتیٰ کہ اُن کی رہائش گاہیں بھی حکومت نے سر بمہر کئے ہیں اور جماعت ورکروں کے اہل خانہ کو اپنے ہی گھروں سے بے دخل کرکے سڑکوں پر لاکھڑا کردیا ہے۔