جموں // سرینگر جموں شاہرا ہ پر سرکار کی طرف سے مقرر کئے گئے شرح کرایہ کو بالائے طاق رکھ کر ٹرانسپوٹروں نے مسافروں کو دو دو ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا ہے اوراب سرکار بھی بے بس نظر آرہی ہے۔ کچھ دن قبل اگرچہ جمو ں سے سرینگر کا کرایہ توایرہ اور انوواہ گاڑی کا 600سے 700 تھا لیکن اس کو بڑھا کر اب فی سواری 1000 سے1100کر دیا گیاہے ۔مسافروں کا کہنا ہے کہ جموں سے سرینگر اور سرینگر سے جموں سفر کرنے والے ٹرانسپوٹروں کی کھلی من مانیوںاور اڈوں سے نکلنے والی گاڑیوں سے بڑے پیمانے پر اڈہ کمیشن کی وصولی نہ رکوانے پر سرکار اور محکمہ ٹرانسپورٹ مکمل طور پرناکام ہے کیونکہ یہ سب کچھ محکمہ ٹریفک اور ٹرانسپورٹرس کے ناک کے نیچے ہو رہا ہے جس کا خمیازہ مسافر وں کو بھگتنا پڑھ رہا ہے ۔ جموں بس اسٹینڈ پر کھڑے کئی مسافر وں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں لگا تھا کہ جموں سے سرینگر کا کرایہ تویرہ اور انواہ گاڑی کا 500سے600ہو گا لیکن من مانے طریقے سے کرایہ کو بڑھا دیا گیا ہے ۔دلی کے ایک کالج میں زیر تعلیم عمر نامی نوجوان کو اپنے گھر سرینگر جانا تھا لیکن اُس کے جیب میں چھوٹی گاڑی میں سرینگر جانے کیلئے پیسے ہی نہیں تھے ۔عمر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اُس کے پاس صرف 1000روپے ہی تھے اور تویرہ اور انوہ والے فرنٹ سیٹ پر 1100سو اور بیچ والی سیٹ پر 1000روپے جبکہ پچھلی سیٹ پر 900روپے کرایہ مانگ رہے ہیں ۔عمر نے کہا کہ اُس نے سوچھا تھا کہ جموں سے سرینگر کا کرایہ کم ہو گا جس سے وہ آسانی سے اس شاہراہ پر سفر کرے گا لیکن اُسے مجبوراً5سو روپے دیکر ٹمپو گاڑی سے بانہال تک جانا پڑا ۔پیر سراج الدین نامی ایک شہری نے بتایا کہ ٹرانسپوٹر مسافروں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ شاہرہ کا سفر انتہائی دشوار گزار ہے اور مسافروں کی یہ کوشش رہتی ہے کہ شاہراہ پر چھوٹی گاڑیوں میں سفر کریں لیکن یہاں ڈرائیور انہیں دو دو ہاتھوں لوٹ رہے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کو ایسے مافیا کے خلاف کارروائی عمل میں لانی چاہئے تھی لیکن ایسا نہیں ہوتا اور من مرضی سے لوگوں کا خون نچوڑا جا رہا ہے ۔ایک ڈرائیور نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بس اسٹینڈ سے نکلنے والی گاڑیوں سے ایجنٹ کمیشن کے 500سے600 روپے وصول کرتے ہیں جو کمیشن نہیں دیتا ہے اُس کی گاڑی کو نہ ہی اڈے میں کھڑا رہنے دیا جاتا ہے اور نہ ہی اُس پر سواریاں بٹھائی جاتی ہیں اور اس لئے ڈرائیور بھی کرایہ میں اضافہ کرنے پر مجبور ہوئے ہیں ایسا ہی حال سرینگر کا بھی ہے ۔سرینگر سے جموں کا کرایہ بھی 1000سے900 رکھا گیا ہے اور محکمہ ٹرانسپورٹ ابھی تک لوگوں کو یہ جانکاری نہیں دے سکا ہے کہ اس شاہرا ہ پر چلنے والی چھوٹی گاڑیوں کا معقول کرایہ کیا ہے ۔ کئی مسافروں نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ اُن سے گاڑی میں بیٹھنے کے دوران ہی کرایہ وصول کیا جاتا ہے اور پھر اُس میں سے کچھ پیسے ایجنٹ کو دیئے جاتے ہیں ۔مسافروں کا کہنا ہے کہ اگر اس دوران راستے میں گاڑی خراب ہو جائے یا پھر دیگر کوئی مجبوری پیش آئے تو مسافر کو گاڑی سے واپس اُترنے کے دوران کرایہ واپس نہیں دیا جاتا جبکہ کئی مسافروں نے الزام عائد کیا کہ انہیں جموں سے سرینگر گاڑی والے لیجاتے ہیں وہ وہاں اننت ناگ ، پلوامہ یا پھر پانپور سے دوسری گاڑیوں میں بٹھا کر سرینگر روانہ کرتے ہیں اور اس دوران اگر انہیں اعتراض کیا جائے تو اس پر وہ جھگڑنے لگتے ہیں ۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کی ویب سائٹ پر کرائے کے متعلق سرکاری اعدادو شمار کے مطابق جموں سے سرینگر سومو اور تویرہ کا کرایہ فل گاڑی 4800مقرر ہے سومو والے اگرچہ ساڑھے پانچ ہزار کرایہ فل گاڑی کا لیتے ہیں وہیں تویرہ والوں 6سے 7ہزار کرایہ مسافروں سے من مرضی سے وصول کر رہے ہیں ۔ سرکار نے 7سیٹوں والی انواہ گاڑ ی کا کرایہ اگرچہ 5100مقرر کیا ہے ۔لیکن یہ گاڑی مسافروں سے فل گاڑی کے 7ہزار سے ساڑھے 7ہزار وصول کرتے ہیں ۔کچھ دن قبل کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے آر ٹی او کشمیر نے ٹی آر سی اور بٹہ مالو میں ایسی گاڑیوں کے مالکان کے خلاف کارروائی کرنے کا یقین دلایا تھا لیکن نہ کارروائی ہوئی اور نہ ہی مسافروں کی مشکلات کا ازالہ کیا گیا۔ کرایہ اور کمیشن کے حوالے سے کشمیر عظمیٰ نے جب ٹرانسپورٹ کمشنر سوگت بسواس( Saugat Biswas) سے بات کی تو انہیں نے یقین دلایا کہ وہ اس معاملے کی جانچ کریں گے اور دیکھیں گے یہ کیا معاملہ ہے از خود کرایہ میں اضافہ کیوں کیا گیا ہے ۔