سرینگر//خصوصی جج انسداد رشوت ستانی، سرینگر کی عدالت نے بھارت ٹینڈر معاملے میں جموں کشمیر بینک کے سابق چیئرمین پرویز احمد ننگرو کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔سرکاری وکیل غلام جیلانی ، ریاض احمد اور دفاعی وکیل کی جانب سے دلائل پیش کرنے کے بعد ، انسداد بدعنوانی کے خصوصی جج ، سی ایل بوریانے کہا کہ معاشی جرائم ٹھوس ، پرسکون ارادے اور منصوبہ بند ڈیزائن کے ساتھ مرتکب ہوئے ہیں اور ذاتی منافع پر نگاہ رکھی گئی ہے، قطع نظر اسکے کہ معاشرے پر منفی اثر پڑتا ہے۔انہوں نے کہا ’’ ان جرائم سے معیشت پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے اور وہ سنگین جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ معاشرتی اور معاشی جرائم ایک طبقے سے الگ ہوتے ہیں اور ضمانت کے معاملے میں اس سے مختلف نقطہ نظر کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے‘‘۔ عدالت نے کہا کہ معاشی جرم کی گہری سازش سے سماج کے اخلاقی ریشہ کو متاثر کرنے اور ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کو زیر غور لانا ضروری ہے۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ابتدائی طور پر درخواست گزار اور انکے دیگر ساتھی ملزمان کے ساتھ کلہم بھارت ٹینڈر کے تحت کروڑوں روپے گھوٹالے میں ملوث ہیں۔عدالت نے مشاہدہ کیا’’درخواست گزار کے حق میں ضمانت کی کسی بھی رعایت کو رنگ ، نسل اور ذات پات کے قطع نظر معاشرے کے ہر فرد کو اچھی نظر سے دیکھنا چاہے‘‘۔عدالت عظمیٰ کے مختلف فیصلوں اور قانون کی دفعات کا ذکر کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اس کو ضمانت کے لئے درخواست پر غور کرتے ہوئے جرائم کی نوعیت پر بھی نوٹ کرنا ہے جس میں عام طور پر ملزم اس وقت تک مستحق نہیں ہوتاجب تک کہ خصوصی مقدمہ پیش نہ کیا جائے۔انہوں نے مزید کہاموجودہ معاملے میں ضمانت کے لئے کوئی خاص مقدمہ پیش نہیں کیا گیا ہے‘‘۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ٹینڈرنگ عمل کے لئے تشکیل شدہ کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے ، الزام عائد ہوتا ہے کہ پہلے ملازمین نے اپنے عہدے سے نا انصافی کی کیونکہ ملازمین نے دوسری 9 کمپنیوں کو پاور پوائنٹ پریزنٹیشن میں حصہ لینے کے لئے نظرانداز کرکے ایک کمپنی کوٹینڈر سے نوازا ، اس حقیقت کے باوجود کہ دو شریک کمپنیوں نے تکنیکی بولی میں پورے نمبرات حاصل کئے تھے اور ان میں سے ایک سب سے کم بولی لگانے والی تھی۔اس میں مزید مشاہدہ کیا گیا ہے کہ تحقیقات میں اب تک جمع کئے گئے شواہد سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کمیٹی نے ٹینڈرنگ کے عمل میں اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے اور ٹینڈرنگ کے عمل کو مالی بولی میں جانے کے بغیر ٹینڈر سے نوازا ہے ، بینک کو دھوکہ دیا گیا اور اس کو 10.1 کروڑ روپے تک نقصان ہوا۔عدالت نے مشاہدہ کیا’’"دوسرے ملزم جنہوں نے پین انڈیا ٹینڈر کے تحت بھاری رقم گھوٹالہ کر کے بینک کو دھوکہ دینے کے لئے درخواست گزار کے ساتھ سازش کی تھی وہ ابھی بھی فرار ہیں اور بینک کے افسران کا کیا کردار تھا جو درخواست گزار کے ساتھ مجرمانہ سازش کا حصہ تھے،کا تفتیشی عمل چل رہا ہے ۔‘‘انہوں نے کہا قابل غور ہے کہ درخواست گزار اس مرحلے پر ان کے حق میں ضمانت میں رعایت کے لئے ابتدائی مقدمہ پیش کرنے میں ناکام رہا ہے،اوراس طرح ضمانت کی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔