نئی دہلی //جموں و کشمیر میںجنگلات کے کٹائو کی روکتھام اور آبی ذخائر کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ اگر اسی طرح ماحولیات کو نقصان پہنچتا رہا تو آنے والے دنوں میں ریاست تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی اور لوگوں کو ایک مرتبہ پھر 2014کے سیلاب کی طرح ایک اور قیامت خیزسیلاب سے گزرنا پڑے گا ۔انڈین انسٹی چیوٹ آف ماس کمیونیکیشن اور این بی اے کی طرف سے ’نیشنل میڈیا ورکشاپ آن بائیو ڈائیورسٹی‘کے موضوع پر منعقدہ دوروزہ ورکشاپ کے پہلے روز ملک کی مختلف ریاستوں سے آئے مندوبین نے ماحولیات کیلئے بائیو ڈایورسٹی کو انتہائی ضروری قرار دیکر اس کی حفاظت کے تئیں میڈیا کے رول کو اجاگر کیا۔بھارت میںماحولیات کے سنیئر سائنسدان اعجاز احمد خود سر نے ریاست جموں و کشمیر میں ماحولیات کو درپیش خطرات کے بارے میں اس نمائندہ سے مختصر بات چیت کی۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک کیڑہ جسے ہم مدومکھی کہتے ہیں۔ وہ اس دنیا سے ختم ہو جائے تو پوری دیناہی اُس کے ساتھ ہی ختم ہو جائے گی تو سب اندازہ لگایا سکتے ہیں کہ جنگلات کے کٹنے سے کیا ہوتا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ کی بڑی وجہ جنگلات کا بے تحاشہ کٹائو ہے اور آبی ذخائر پر تعمیرات ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمالیہ خطہ( جس میں کشمیر آتا ہے) میں ماحولیات کو تباہ کر دیا گیا ہے جس کا اثر سال 2014کے سیلاب میں دیکھنے کو ملا ۔انہوں نے کہا کہ اس سیلاب کی وجہ سے ریاست کا شہر لالچوک بھی محفوظ نہیں رہا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر جنت بے نظیرہے اور اُس کو پانیوں کا شہر کہا جاتا ہے ، لیکن اس وقت شدید ماحولیاتی آلودگی سے دوچار ہے اور اگر یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا تو آنے والے ایام میں یہاں2014سے بد تر سیلاب آنے کا خطرہ رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ سال2014کا سیلاب بھی اسی کی ایک کڑی تھا ۔نیشنل بائیوڈائیورسٹی اتھارٹی کی چیئرپرسن بی میناکماری نے جانکاری فراہم کرنے کیلئے ذرائع ابلاغ کے استعمال کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے بہتر نتائج حاصل کرنے کیلئے میڈیا کا رول اہمیت کا حامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ بائیوڈائیورسٹی پر ویسی ہی مہم چلانے کی ضرورت ہے جیسی تمباکو مخالف مہم چلائی گئی ہے۔اپنے خطاب میں آئی آئی ایم سی کے ڈائریکٹر جنرل کے جی سریش نے کہاکہ موجودہ وقت میں ماحولیاتی مسائل بہت بڑھ گئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سیاحت کے نام پر قدرتی ذخائر کا استحصال اور انسان و ہو س کا تصادم ایسے مسائل ہیں جن کو حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے مشورہ دیاکہ صحافیوں کو ماحولیاتی مسائل پر ٹریننگ دی جائے ۔اس ورکشاپ کا مقصد صحافیوں کو ماحولیاتی مسائل سے آشناکروانا اور عوام میں بیداری لاناہے ۔