نئی دہلی//مرکزی حکومت نے واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں حکومت چلانے کے لئے گورنر کے پاس کوئی متبادل نہیں رہ گیا تھا، اس لئے وہاں صدر راج لگایا گیا اور اب وہ وہاں اسمبلی انتخابات کرانے کے لئے تیار ہے ۔وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے جموں و کشمیر میں صدر راج کے سلسلے میں لوک سبھا میں قانونی قرارداد پیش کی۔ قرارداد کو ایوان نے صوتی ووٹ سے منظوری دے دی ۔ قرارداد منظور کرانے کے لئے عام طور پر پہلے بحث کی جاتی ہے اور اس کے بعد اسے منظور کرایا جاتا ہے لیکن اس مرتبہ قرارداد پہلے منظور ہوگئی تھی اور اس کے بعد اس پر پارلیمنٹ میں بحث کرائی گئی۔ اس سلسلے میں کچھ اپوزیشن ارکان نے حکومت کی نکتہ چینی بھی کی کہ وہ ایوان میں نئے نئے طریقے اپنا رہی ہے ۔ریاست میں گورنر راج کی چھ ماہ کی مدت پوری ہونے کے بعد 19 دسمبر 2018 سے صدر راج نافذ کیا گیا ہے ۔ قرارداد پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے راجناتھسنگھ نے کہا کہ مرکز نے گورنر کی سفارش کی بنیاد پر وہاں صدر راج نافذ کرنے کی منظوری دی ہے ۔ گورنر نے صدر کو بھیجی گئی اپنی سفارش میں کہا تھا کہ ریاست میں حکومت کی تشکیل کیلئے کوئی متبادل نہیں ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی اتحاد والی حکومت گرنے کے بعد گورنر نے حکومت کی تشکیل کیلئے سیاسی جماعتوں کی طرف سے دعوی پیش کرنے کا انتظار کیا، لیکن جب کوئی دعوی پیش نہیں کیا گیا تو وہاں کی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت وہاں جمہوریت بحال کرنے کیلئے پابندعہدہے ۔ اسی عزم کے تحت وہاں مقامی اداروں کو خصوصی حقوق دیئے گئے ہیں۔ پنچایتوں اور شہری اداروں کو مالی حقوق دینے کے ساتھ ہی انتظامی حقوق بھی دیئے گئے ہیں جس کے تحت پنچایتیں اور شہری بلدیاتی ادارے لوگوں کی ضرورت کے مطابق فیصلے کر سکتے ہیں اور ان کے مسائل حل کر سکتے ہیں۔راجناتھ سنگھ نے کہا کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کرانے کے لئے تیار ہے ۔اس سلسلے میں فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہے ۔ کمیشن جب چاہے وہاں انتخابات کا اعلان کرے ۔ حکومت بھی وہاں صدر راج نہیں چاہتی اور الیکشن کرانے کے حق میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا ارادہ جموں و کشمیر میں امن کی بحالی کا ہے اور اس کے لئے وہ تمام جماعتوں کے ارکان سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ دو بار کل جماعتی وفد لے کر وہاں گئے تھے اور لوگوں سے بات چیت کرنے کی کوشش بھی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ریاست کے مسئلے کا حل چاہتی ہے اور اس کے لئے وہ کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہے ۔وزیرداخلہ نے کہا کہ حکومت جموں و کشمیر کی ترقی کے لئے پابندعہد ہے ۔ وہاں مسلسل ترقیاتی سرگرمیاں چلائی جا رہی ہیں۔ 250 کروڑ روپے کی لاگت سے دو بارڈر بٹالین بنائی جا رہی ہیں جس کے تحت پانچ ہزار نوجوانوں کو کام پر رکھا جائے گا۔اس کے علاوہ خواتین کی بٹالین کے لئے بھی بھرتی کی جا رہی ہے ۔ جموں و کشمیر میں ہونے والی ان بھرتیوں میں کنٹرول لائن کے 10 کلومیٹر کے دائرے میں رہنے والے نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے گا۔