نئی دہلی// سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں اقلیتوں کی شناخت کرکے انہیں ضروری فائدے پہچانے کے معاملہ میں دائر مفاد عامہ کی عرضی کے حوالے سے میٹنگ بلانے اور رپورٹ داخل کرنے کی مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار کو ہدایت کی۔چیف جسٹس جگدیش سنگھ کیہر کی صدارت والی بنچ نے انکور شرما کی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔ عرضی گذاروں کی دلیل ہے کہ جموں و کشمیر میں 68 فیصد مسلمان رہتے ہیں جب کہ ہندو اور دیگر مذاہب کے لوگ وہاں اقلیت میں ہیں۔اس کے باوجود اقلیتوں کی بہبود سے وابستہ اسکیموں کا فائدہ وہاں کی مسلم آبادی اٹھارہی ہیں اور صحیح معنی میں جو اقلیت ہے انہیں ضروری سہولیات نہیں مل رہی ہے ۔عرضی گزار کا یہ بھی کہنا ہے کہ پچھلی 5 دہائیوں کے ریاست میں اقلیتوں کو لے کر کوئی مردم شماری نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی اقلیتی کمیشن تشکیل ہی دیاگیا ہے ۔ عرضی گزاروں نے اقلیتی کمیشن ہٹانے کی بھی مانگ کی ہے ۔قبل ازیں مرکزی سرکار نے سماعت کے دوران کہا کہ اس معاملہ کو لے کر مرکزی سرکار کے اقلیتی محکمہ کے سکریٹری اور جموں کشمیر کے چیف سکریٹری کی قیادت یں مشترکہ کمیشن تشکیل دی گئی ہے ، یہ کمیٹی اقلیتوں کے معاملہ پر غور کر کے رپورٹ تیار کرے گی۔ اس لیے کچھ مہلت دی جائے ۔ چیف جسٹس نے معاملہ کی آئندہ سماعت کے لیے 31 جولائی کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے مرکز کو دس روز تک کمیٹی کی رپورٹ عدالت میں داخل کرنے کی ہدایت دی۔عدالت نے پچھلی سماعت کے دوران کہا تھا۔ یہ جموں و کشمیر اور مرکزی سرکار آپس میں مل بیٹھ کر یہ طے کریں کہ ریاست میں مسلم اقلیتی ہیں یا نہیں اس کے تحت انہیں فلاحی اسکیموں کا فائدہ ملنا چاہیے یا نہیں؟۔