عظمیٰ نیوز سروس
جموں// ڈائریکٹر جنرل پولیس آر آر سوین نے جمعرات کو کہا کہ منشیات کی تجارت ایک بڑے چیلنج کے طور پر ابھر رہی ہے۔ڈی جی پی نے چھنی ہمت جموں میں منشیات کی لت سے نجات اور ذہنی بحالی کے مرکز کا افتتاح کرنے کے بعد کہا’’ پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کو اس خطرہ سے مثبت طریقے سے نمٹنے کے لیے ‘دونوں سروں سے سرنگ کھودنے’ کی ضرورت ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کی تجارت کتنا بڑا چیلنج ہے۔ ڈی جی پی نے کہا، “جموں و کشمیر ایک سرحدی ریاست ہے، جو ملک کے مغربی جانب واقع ہے، بہت بڑا ہیروئن اور برائون شوگر جیسی منشیات کی کھیپ پڑوسی ملک سے آرہی ہے۔پولیس سربراہ نے کہا، ” ماضی میں صرف مقامی بھنگ کا ایک چیلنج تھا اور اس میں شمولیت محدود تھی لیکن، اب اس میں ملوث ہونے کی تعداد زیادہ ہے کیونکہ ہیروئن اور برائون شوگر کو بڑی مقدار میں اس طرف دھکیل دیا جاتا ہے”۔انہوں نے کہاکہ یہ پنجاب کا معاملہ تھا اور اب یہ یہاں بھی بڑھ رہا ہے “لیکن ہم جموں و کشمیر کو پنجاب نہیں بننے دیں گے۔ ”
یہ کرناٹک اور تلنگانہ میں کوئی چیلنج نہیں ہے کیونکہ یہ ریاستیں سرحدوں کے قریب نہیں ہیں۔”انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت پولیس کے 10 نشہ چھڑانے کے مراکز کام کر رہے ہیں اور کچھ پرائیویٹ افراد بھی مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا”نشے کے عادی افراد کی تعداد کے مقابلے مراکز کم ہیں،تاہم پولیس اس بات کا اندازہ لگائے گی کہ یہ اس وقت کہاں کھڑی ہے اور 2025 میں کہاں کھڑی ہوگی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں ایک طرف پولیس یو اے پی اے کے تحت جائیدادوں کو ضبط کرنے کا سہارا لے کر ڈیلروں اور سپلائی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کررہی ہے، وہیں دوسری طرف مانگ اور منشیات کا مطالبہ کرنے والوں کے مسئلہ پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا، ہمارے لیے عادی ایک شکار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں منشیات کے بڑھتے ہوئے کاروبار سے نمٹنا ایک مشکل کام ہے لیکن پولیس اس سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ “جس طرح سے ہم نے دہشت گردی کے نظام سے نمٹنے کے لیے ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جو پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں، دہشت گردوں کی نقل و حمل کراتے ہیں اور انہیں دیگر لاجسٹک فراہم کرتے ہیں، اسی طرح کی حکمت عملی منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کے لیے ہے۔”