عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// حکومت ہند جموں و کشمیر کے اندرونی علاقوں سے فوج کے مرحلہ وار انخلا پر غور کر رہی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت مرحلہ وار طریقے سے کشمیر کے اندرونی علاقوں سے فوج کو ہٹانے اور اس کی جگہ سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے۔پہلے مرحلے میں مرکز نے انسداد دہشت گردی کے حفاظتی گرڈ کو مضبوط بنانے کیلئے جموں میں 3 سی آر پی ایف بٹالین کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے جمعرات کو بتایاکہ یہ یونٹ ادھم پور اور کٹھوعہ اضلاع میں تعینات راشٹریہ رائفلز(آرمی) یونٹس کی جگہ لیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ فوج کے یونٹوں کو دوبارہ نئے کام سونپے جائیں گے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ منصوبہ تقریباً دو سالوں سے تیار ہو رہا ہے اور مرکزی وزارت دفاع اور داخلہ امور کے ساتھ ملٹری اور جموں و کشمیر پولیس اس پر غور و خوض کا حصہ ہیں۔اگر اس منصوبے پر عمل درآمد ہوتا ہے، تو پہلے دو اضلاع سے فوج کو ہٹا دیا جائے گا اور پھر اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیکورٹی صورتحال کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔جموں کے علاقے میں سی آر پی ایف یونٹوں کی تعیناتی ایک نئی سیکورٹی حکمت عملی کا حصہ ہے، جہاں اندرونی علاقوں میں مقامات کو مرکزی وزارت داخلہ کے تحت فورسز کے حوالے کرنے کی تجویز ہے، جب کہ فوج کے یونٹوں کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی)اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ3 سی آر پی ایف بٹالین اس کام کے لیے بھیجی جا رہی ہیں، جن میں سے ہر ایک کی آپریشنل طاقت تقریباً 800 اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ایک بار جب نامزد اضلاع میں سی آر پی ایف کی تعیناتی مکمل ہو جائے گی، تو ایسے مزید علاقے بشمول وادی کشمیر کے کچھ حصے نیم فوجی دستوں کے حوالے کر دیے جائیں گے۔ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک تجویز پر بحث کی گئی ہے کہ ہندوستانی فوج کی راشٹریہ رائفلز (RR) کو تین مرحلوں میں ہٹایا جائے اور ان کی جگہ CRPF کو تعینات کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اگست 2019 میں سابقہ ریاست جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد صورتحال میں “بہتری” کے بعد تقریباً دو سال سے اس نئے سیکورٹی بلیو پرنٹ پر کام کر رہی ہے۔اس کام کے لیے مختص سی آر پی ایف کی 3 بٹالین کو ان اہلکاروں اور جوانوں کے ساتھ تعینات کیا جائے گا جنہوں نے انسداد دہشت گردی اور انسداد شورش کی کارروائیاں “امتیاز” کے ساتھ کی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ان یونٹوں کو جدید ہتھیار، مواصلاتی آلات اور بکتر بند گاڑیاں بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یونٹس موجودہ آرمی یونٹس کے بنیادی ڈھانچے اور اثاثوں کو استعمال کریں گے۔