عظمیٰ نیوزسروس
جموں//کلچرل اکیڈمی سہگل ہال جموں میں جموں و کشمیر کے مایہ ناز اُردو ،کشمیری شاعر، ادیب و ایوارڈ یافتہ بشیر بھدرواہی کی معروف تصانیف پر تبصرہ کرنے سے متعلق ایک پر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔تقریب میں ادباء،شعراء،دانشوروں کی ایک بھاری تعداد نے شرکت کی ۔سیکریٹری کلچرل اکیڈمی بھارت سنگھ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر شہنواز نے انجام دیئے۔ ظاہر بانہالی نے بشیر بھدرواہی پر کشمیری زبان میں لکھا ہوا اپنامکالمہ پڑھاجس میںبشیر بھدرواہی کی پوری حیات و خدمات کا احاطہ کیا ہوا تھا۔ڈاکٹر شہناز قادری نے بشیر بھدرواہی پراُردو زبان میں لکھا ہوا مکالمہ پیش کر کے شرکاء کو محظوظ کیا۔ڈاکٹر شہناز قادری نے لگ بھگ اُسی پیرائے میں اپنا مکالمہ پڑھا جسے ڈاکٹر ظاہر بانہالی نے کشمیر زبان میں اپنا مکالمہ پیش کیا ۔اِن دونوں کے مکالوں میںبشیر بھدرواہی سے متعلق بہت سی باتیں،بہت سے لوگوں کیلئے نئی تھیں۔محفل میں شعراء،اُدباء نے مختصراً بشیر بھدرواہی کے ساتھ اپنی وابستگی کی کہانیاں پیش کیں۔برج ناتھ بیتابؔ،اسداللہ وانی ،ولی محمد اسیرؔ،شادؔ رمضان و دیگران نے یادیں سانجھا کیں۔محفل میں پروفیسر شہاب عنایت ملک نے جہاں بشیر بھدرواہی کو اپنا دوست کہا لیکن وہیں یہ بھی کہاکہ بشیر بھدرواہی میرے والد کے درجے کے برابرہیں۔شہاب ملک کا کہنا تھا کہ بشیر بھدرواہی کیلئے سب سے بڑے اعزاز اورخوشی بختی کا مقام یہی ہے کہ اُن کے جیتے جی اُنہیں لوگ اپنے دلوں میں بسائے ہوئے ہیں ،اُن کے تئیں اپنی والہانہ محبت کا کھلا اظہار کرتے ہیں وگرنہ اِس جہاں میں بہت سے ایسے مقتدر لوگ ہو گزرے ہیں جنہیں اِس جہاں سے جانے کے بعد یاد تو کیا جاتا ہے لیکن جیتے جی اُن کی قدر نہیں کی جاتی ۔سبھی شرکاء نے بشیر بھدرواہی کو مبارکباد پیش کی کہ جہاں اُن کے فرزند اُن کی خدمت کر رہے ہیں وہیں اُنکی بیٹیاں بھی اُن کی خدمت گزار ی میں پیچھے نہیں ہیں ۔