۔4200مکانات مکمل طور تباہ،8600کو جزوی نقصان،1,455مویشی لقمہ اجل،1300ہیکٹر فصلیں تباہ
۔2700کلومیٹر سڑکیں،2ہزار واٹر سپلائی سکیمیں49ہزار بجلی ٹرانسفارمر متاثر،758سکول غیر محفوظ قرار
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//حالیہ قدرتی آفات اور سیلاب کی وجہ سے صوبہ جموں میں بھاری تباہی ہوئی ہے اور مجموعی طور 150انسانی جانیں تلف ہونے کے علاوہ 178لوگ زخمی ہوگئے جبکہ33لوگ ہنوز لاپتہ ہیں۔ان آفات کی تباہ کاریوںکا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ صوبہ میں اس مدت کے دوران4,200سے زیادہ مکانات مکمل طور پر تباہ اور 8,600سے زیادہ کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔یہ جانکاری صوبائی کمشنر جموں رمیش کمار نے گزشتہ روزایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعلیٰ کو فراہم کی ۔صوبائی کمشنر کی جانب سے فراہم کردہ رپورٹ کے مطابق جموں صوبہ میں ناگہانی آفات اور سیلاب نے 150لوگوں کی جانیں لی، 178لوگ زخمی ہوئے اور 33لاپتہ ہوئے۔رپورٹ کے مطابق کشتواڑ میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں جبکہ رپورٹ میں مکانات کوپہنچے نقصانات کے بار ے میں کہاگیا ہے کہ صوبہ میں4,200سے زیادہ مکانات مکمل طور پر تباہ اور 8,600سے زیادہ کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع ادھم پور اور جموں ہیں۔رپورٹ کے مطابق مویشیوں کا نقصان 1,455 رہا اور 1,300 ہیکٹر سے زیادہ فصلوں کو نقصان پہنچا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ سے 40کروڑ روپے سے زیادہ کی مالی امداد دی گئی ہے، جس میں وزیراعلیٰ ریلیف فنڈ سے 3.35کروڑ روپے اضافی فراہم کیے گئے ہیں۔ تمام سیکٹروں میں بحالی کا کام جاری ہے، جس میں 2,700 کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں اور نصف سے زیادہ تباہ شدہ پلوں کو عارضی طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔ سڑکوں اور پلوں کی مستقل بحالی کا تخمینہ تقریباً 893کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ررپورٹ کے مطابق پاور سیکٹر بھی بری طرح متاثر ہوا، جس میں 49,000سے زیادہ ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمرز متاثر ہوئے، جن میں سے تقریباً سبھی کو اب بحال کر دیا گیا ہے۔ 2,000سے زیادہ واٹر سپلائی کے کاموں کو نقصان پہنچا، تقریباً 1,600کو عارضی طور پر بحال کیا گیا، جس کی مستقل بحالی کے لیے تقریباً 195کروڑ روپے درکار ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ تعلیم کے شعبے کو بھی سیلاب کا نقصان پہنچاجس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 8,800سے زیادہ سکولوں کا حفاظت کے لیے آڈٹ ہواجن میں سے 5,500سے زیادہ حفاظتی سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیںاور تقریباً 5,200کو محفوظ سمجھا گیاجبکہ 758کو غیر محفوظ قرار دیا گیا۔ صحت عامہ کے شعبہ میں رپورٹ کے مطابق پانی کے 442نمونوں کی جانچ کی گئی اور 1500 سے زیادہ ہیلتھ کیمپ لگائے گئے، جن میں تقریباً 80,000لوگوں کی سکریننگ کی گئی۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ بیماری کے پھیلنے کی کوئی انتباہی علامت نہیں ملی ہے۔