افتخاراحمدقادری
اسلام نے امت مسلمہ کی فکری و روحانی اور معاشرتی اصلاح کے لئے جو عظیم ادارہ عطا فرمایا ہے وہ منبر جمعہ ہے۔ یہ منبر صرف ذکر و نعت یا رسمی اجتماع کا ذریعہ نہیں بلکہ امت کے نبض شناس خطیبوں کے ذریعے قوم کی فکری رہنمائی، روحانی تربیت اور اجتماعی بیداری کا مرکز ہے۔ مگر افسوس! آج یہی منبر جو بیداری امت کا سر چشمہ تھا بیشتر مقامات پر محض نعت خوانی یا جزوی وعظ تک محدود ہوکر رہ گیا ہے۔ جمعہ کا دن مسلمانوں کے لیے ہفتہ وار اجتماعِ ایمان ہے۔ یہ وہ موقع ہے جب پورا محلہ، بستی، شہر یا گاؤں مسجد میں جمع ہوتا ہے۔ منبر پر بیٹھا امام وقت کا نمائندہ ہوتا ہے جو قرآن و سنت کے ذریعے امت کی رہنمائی کرتا ہے۔ مگر آج بہت سے آئمہ کرام اصلاحی بیان، معاشرتی رہنمائی یا دینی بیداری کی بجائے صرف نعت شریف یا چند رسمی جملوں سے وقت پورا کر دیتے ہیں۔ نعت شریف اپنی جگہ باعثِ برکت اور عشقِ رسولؐ کا اظہار ہے مگر سوال یہ ہے کہ کیا منبر جمعہ کا مقصد صرف نعت خوانی ہے؟ کیا نبی کریمؐ نے جمعہ کے خطبات میں امت کی رہنمائی نہیں کی؟ کیا خلفائے راشدین نے خطبوں میں امت کو بیدار نہیں کیا؟ آج مسلمان جس زوال، اخلاقی انحطاط اور معاشرتی بگاڑ میں مبتلا ہیں اس کی ایک بڑی وجہ یہی غفلت ہے کہ منبر رسولؐ سے وہ آواز اب کم سنائی دیتی ہے جو دلوں کو جھنجھوڑ دے، آنکھوں میں اشک بھر دے اور اعمال میں انقلاب پیدا کر دے۔ امتِ مسلمہ آج بے حسی، فکری جمود اور عملی کمزوری کا شکار ہے۔ گھروں میں بے حیائی پھیل رہی ہے، نوجوان سوشل میڈیا کی اندھی تقلید میں ڈوبے ہیں، خواتین میں پردے کا تصور مدھم ہو رہا ہے، تعلیم سے غفلت عام ہے، دیانت ناپید، امانت نایاب اور عدل کمزور ہو چکا ہے مگر ان حالات پر جمعہ کے منبر سے صدائے احتجاج نہیں اٹھتی۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ آئمہ و خطبا منبر کو اس کی اصلی حیثیت لوٹائیں۔ وہ نعت شریف کے ساتھ ساتھ حالاتِ حاضرہ پر روشنی ڈالیں، امت کے زوال کی وجوہات بیان کریں، نوجوانوں کو دین کی طرف راغب کریں، عورتوں کی عفت و عصمت کا درس دیں، والدین کو تربیتِ اولاد کی ذمہ داری یاد دلائیں اور امت کے اندر بیداری کی لہر پیدا کریں۔ منبر پر اگر امت کے زخموں کا مرہم رکھا جائے تو شاید بہت سے فتنوں کے دروازے بند ہو جائیں۔ اگر نعت کے ساتھ اصلاحی پیغام شامل کر دیا جائے تو یہی نعت دلوں کو ایمان کی حرارت دے سکتی ہے۔ آج جب مسلمان ہر طرف سے مایوسی، ظلم، بے عدالتی اور اخلاقی گراوٹ میں گھرے ہیں ایسے میں منبر جمعہ وہ واحد پلیٹ فارم ہے جہاں سے امید، صبر، عمل اور ایمان کی مشعل جلائی جا سکتی ہے۔ اگر آئمہ کرام سنجیدگی سے اس ذمہ داری کو نبھائیں تو قوم کا حال بدل سکتا ہے۔ خدارا! منبر کو صرف نعت خوانی یا رسمی خطاب تک محدود نہ کریں بلکہ اسے بیداری امت، اصلاحِ معاشرہ اور تربیتِ ایمان کا ذریعہ بنائیں۔ امت کو صرف نعت نہیں نصیحت بھی چاہیے۔ محبت کے ساتھ اصلاح اور عشق کے ساتھ عمل کی راہ دکھائیے۔ یہی منبر رسولؐ کی روح ہے، یہی دین کی امانت ہے۔(جاری)